Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


بپتسمہ اور عشائے ربّانی کے احکام

THE ORDINANCES OF BAPTISM
AND THE LORD’S SUPPER
(Urdu)

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

خداوند کے دن کی صبح تبلیغ کیا گیا ایک واعظ، 12 ستمبر، 2004
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
A sermon preached on Lord’s Day Morning, September 12, 2004
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles

لفظ ’’آرڈینیسordinance‘‘ کا مطلب اِختیار کی وساطت سے قائم کردہ عمل ہے۔ بپتسمہ اور خُداوند کے عشائیے [آخری کھانے] کے طریقوں کا اختیار یسوع مسیح ہے۔ یسوع نے مقامی گرجا گھر کو بپتسمہ دینے اور عشائے ربانی کی خدمت کرنے کا اختیار دیا۔ یہ مقامی کلیسیا کے دو احکام ہیں، جو خود مسیح نے قائم کیے ہیں۔

I۔ پہلی بات، بپتسمہ کا حکم۔

براہِ مہربانی اپنی بائبل میں سے متی 28: 19-20 آیت کھولیں۔ یہاں مسیح نے بپتسمہ لینے کا حکم دیا۔ آئیے کھڑے ہو کر ان دونوں آیات کو بلند آواز سے پڑھیں۔

’’اِس لیے تم جاؤ اور ساری قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنہیں باپ، بیٹے اور پاک روح کے نام سے بپتسمہ دو، اور اُنہیں یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تمہیں حکم دیا ہے اور دیکھو! میں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔ آمین‘‘ (متی 28: 19۔20)۔

آپ بیٹھ سکتے ہیں۔

یہ بہت عظیم مقصد ہے۔ اسے خداوند کی کلیسیا کے لیے مخصوص کیا گیا تھا۔ یہ واضح کرتا ہے کہ کلیسیا کے پاس تین فرائض ہیں - (1) شاگرد بنانا، یعنی یہ یقینی بنانا کہ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گئے ہیں، (2) مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والوں کو بپتسمہ دینا، اور (3) پھر انہیں ’’ہر اُس چیز کا مشاہدہ کرنے‘‘ کی تعلیم دینا جس کا مسیح حکم دیتا ہے (متی 28: 19-20)۔

انگریزی لفظ ’’بپٹائزbaptize‘‘ یونانی لفظ ’’بیپٹیزوbaptizo‘‘ کا ترجمہ ہے۔ اس یونانی لفظ کا مطلب ہے ’’بِھگونا، ڈبونا، یا غوطہ لگانا۔‘‘ ڈاکٹر البرٹ گارنرDr. Albert Garner کہتے ہیں،

یونانیوں کے اصل الفاظ تھے جن کا مطلب تھا ’’چھڑکنا،‘‘ اور ’’اُنڈیلنا یا ڈالنا،‘‘ اور ہمارے خداوند اور اس کے رسولوں نے اصل الفاظ استعمال کیے؛ لیکن انہوں نے کبھی بھی بپتسمہ کے حوالے سے الفاظ کا استعمال نہیں کیا۔ سب سے پہلے، دو یونانی الفاظ ’’رھینٹیزوrhantizo‘‘ اور ’’پروسچوسزproschusis‘‘ تھے دونوں کا مطلب ہے چھڑکنا، اُنڈیلنا یا ڈالنا۔ لیکن نہ تو ہمارے خُداوند اور نہ ہی اُس کے رسولوں نے بپتسمہ کی بات کرتے وقت اِن میں سے کوئی بھی لفظ استعمال کیا۔ دوسری بات، یونانیوں کے پاس دو الفاظ تھے جن کا مطلب صرف اور صرف اُس میں یا اس پر ڈالنا تھا۔ وہ الفاظ ہیں ’’ایخیوekcheo‘‘ اور ’’ایپیخیوepicheo‘‘۔ پچاس سے زائد بار ہمارے خداوند اور اس کے رسولوں نے ایک فرد کے حوالے سے لفظ ’’بپتسمہ‘‘ استعمال کیا ہے، انہوں نے ایک بار بھی یونانی لفظ کی کوئی بھی شکل استعمال نہیں کی جس کا مطلب چھڑکنا، اُنڈیلنا یا ڈالنا ہے۔ پچاس سے زائد بار انہوں نے لفظ ’’بپٹیزو‘baptizo‘ استعمال کیا جو ہمارے خداوند اور اس کے رسولوں کے لیے استعمال کیا گیا تھا، مکمل طور پر پانی کے نیچے ڈوب جانا (ڈاکٹر البرٹ گارنرDr. Albert Garner، ایمان کا دفاعDefense of the Faith، بوگارڈ پریسBogard Press، 1997، صفحہ 139-140)۔

ہر وہ شخص کو جس نے نئے عہد نامہ میں بپتسمہ لیا تھا پانی کے نیچے ڈوبا کر بپتسمہ دیا گیا تھا۔ جب یسوع نے خود بپتسمہ لیا، تو اسے پانی کے نیچے کیا دیا گیا، اور ’’فوراً پانی سے باہر‘‘ آیا (متی 3: 16)۔ جب خواجہ سرا کو فلپس نے بپتسمہ دیا،

’’وہ اور فلپس دونوں پانی میں اُترے؛ اور اُس [فلپس] نے اُسے بپتسمہ دیا۔ اور جب وہ پانی میں سے باہر نکلے …‘‘ (اعمال 8: 38۔39)۔

ڈاکٹر جان آر رائس نے سرکاری کیتھولک انسائیکلوپیڈیاCatholic Encyclopedia کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا،

سب سے قدیم شکل جو عام طور پر [بپتسمہ میں] استعمال کی جاتی تھی بلاشبہ غرقابی یا ڈُبکی تھی…لاطینی کلیسیا میں، ایسا لگتا ہے کہ [لفظ] ڈبکی بارہویں صدی تک غالب رہا۔ اس وقت کے بعد یہ کچھ جگہوں پر سولہویں صدی کے اواخر میں بھی پایا جاتا ہے۔ تاہم، انفیوژنinfusion [یعنی بھر دینا یا جذب کرنا] اور اسپریشنaspersion [یعنی چھڑکنا اور اُنڈیلنا یا ڈالنا]، … مغربی کلیسیا میں دھیرے دھیرے غالب آ گئے (ڈاکٹر جان آر رائسDr. John R. Rice کا حوالہ، بائبل کا بپتسمہBible Baptism میں، سورڈ آف دی لارڈ، 1943، صفحہ 49)۔

اس طرح، ڈاکٹر رائس نے نشاندہی کی کہ آہستہ آہستہ [پانی کے] چھڑکنے یا اُنڈیلنے سے بپتسمہ دینے کا نیا طریقہ بننے سے پہلے رومن کیتھولک چرچ نے بھی صرف ایک ہزار سال تک ڈبکی دِلا کر بپتسمہ دیا۔

پھر ڈاکٹر رائس نے کیتھولک انسائیکلوپیڈیاCatholic Encyclopedia سے دکھایا کہ ’’بچوں کا بپتسمہ‘‘ آہستہ آہستہ مسیح میں ایمان لا کر نئے تبدیل ہونے والوں کے بالغ بپتسمہ کی جگہ لے لیتا ہے (گذشتہ بات کے تسلسل سےibid.، صفحہ50۔51)۔ ڈاکٹر رائس نے یہ بھی درست طور پر نشاندہی کی کہ مارٹن لوتھر رومن کیتھولک ازم سے الگ ہو گئے لیکن بپتسمہ [دینے کی رسم] کو لوتھرن شکل کے طور پر چھڑکتے رہے (گذشتہ بات کے تسلسل سےibid.، صفحہ 50۔51)۔ ڈاکٹر رائس نے یہ ظاہر کیا کہ ایپیسکوپیلیئن Episcopalians کیتھولک مذہب سے نکلے تھے، لیکن وہ بچوں کو [پانی] کے چھڑکنے سے بپتسمہ دیتے رہے بجائے اِس کے کہ واپس بائبل کے پرانے رواج پر جاتے یعنی مسیح میں ایمان لا کر نئے تبدیل ہونے والوں کو ڈبکی دلا کر بپتسمہ دینا (گذشتہ بات کے تسلسل سےibid.، صفحات 52۔54)۔ ڈاکٹر رائس نے جان ویزلی کا بھی حوالہ دیا، جِںہوں نے کہا، ’’بپتسمہ دینے کا قدیم طریقہ ڈبکی دینے سے تھا‘‘ (گذشتہ بات کے تسلسل سےibid.، صفحات 55۔56)۔ اور ڈاکٹر رائس نے کہا، ’’پریسبائیٹیرین اِزم کے بانی جان کیلون نے تسلیم کیا کہ ڈبکی دینا بپتسمہ کا اصل طریقہ تھا‘‘ (گذشتہ بات کے تسلسل سےibid.، صفحہ 57-58)۔

ڈاکٹر رائس نے کہا، ’’ثبوت کا بغور مطالعہ کریں: پھر روایت سے مُنہ موڑیں، بائبل کی طرف واپس آئیں!‘‘ (گذشتہ بات کے تسلسل سےibid.، صفحہ 59)۔ اُنہوں نے کہا

ہر معاملے میں بپتسمہ کے لیے استعمال ہونے والا [پانی کے] چھڑکنے [کے طریقے سے بپتسمہ دینا] کیتھولکس کی مثال اور روایت کی پیروی کرنے سے آیا ہے جِنہوں نے سب سے پہلے اِس [طریقے] کی شروعات کی، جِسے کہ وہ خود بھی صاف طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ اِس موضوع پر لوگوں کے کسی بھی گروہ نے کبھی بھی کسی بھی پاک صحیفے کی وجہ سے چھڑکنے سے بپتسمہ دینا یا ’’بچوں کو بپتسمہ دینا‘‘ شروع نہیں کیا، کیونکہ پوری بائبل میں دونوں معاملات میں سے یعنی نا ہی تو بپتسمہ کے طور پر اور نا ہی ایک حکم کی حیثیت سے، کسی ایک کے لیے کوئی بھی حکم نہیں پایا جاتا! (گذشتہ بات کے تسلسل سےibid.، صفحہ 59)۔

بپتسمہ دینے والوں کی حیثیت سے، ہم یقین رکھتے ہیں کہ صرف بائبل ہی ہمارے عقیدے اور عمل کا معیار ہے۔ چونکہ بائبل ڈبکی دینے کے ذریعے سے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والوں کے لیے بپتسمہ کے سوا کچھ نہیں سکھاتی، اس لیے ہم اسی پر یقین اور عمل کرتے ہیں۔ ہم شیر خوار بچوں کو بپتسمہ نہیں دیتے کیونکہ وہ ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ ہم صرف ان لوگوں کو بپتسمہ دینے کی رسم ادا کرتے ہیں جو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے ہیں، اور ہم بپتسمہ کی رسم صرف پانی کے نیچے ڈبکی دِلا کر کرتے ہیں، کیونکہ بائبل یہی سکھاتی ہے۔

اب میرے ساتھ اپنی بائبل میں کلسیوں 2: 12 کو کھولیں۔ آئیے کھڑے ہو کر اس آیت کو بلند آواز سے پڑھیں۔

’’ جب تم نے بپتسمہ پایا تو مسیح کے ساتھ گویا دفن ہو گئے اور جب تم خدا کی قدرت پر ایمان لائے جس نے مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کیا تو تم اُس کے ساتھ زندہ بھی کیے گئے‘‘ (کُلسیوں 2: 12)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

کلسیوں 2: 12 کہتی ہے، ’’بپتسمہ میں اُس [مسیح] کے ساتھ دفن کیا گیا…‘‘ یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ بائبل کا بپتسمہ ہمیشہ ڈُبکی دلانے کے ذریعے کیا جانا ہے، مسیح کے لیے مقامی کلیسیا کے رکن کے طور پر ’’اس کے ساتھ بپتسمہ میں [پانی میں] دفن کیا گیا،‘‘ زندہ رہنے کے لیے پانی سے اٹھایا گیا۔

کس کو بپتسمہ لینا چاہئے؟ اعمال 2: 41 ہمیں بتاتا ہے۔ اس آیت کو کھولیں۔ کھڑے ہو کر اسے بلند آواز سے پڑھیں۔

’’جِنہوں نے اُس کا پیغام قبول کیا اُنہیں بپتسمہ دیا گیا: اور اُس دِن تقریباً تین ہزار آدمیوں کے قریب اُن میں [یروشلم کی مقامی کلیسیا میں] شامل ہو گئے‘‘ (اعمال 2: 41)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے پطرس کی منادی کو خوشی سے سنا۔ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گئے تھے۔ اس کے بعد انہیں بپتسمہ دیا گیا، اور یروشلم کی مقامی کلیسیا میں رُکن کے طور پر شامل کیا گیا۔ یہ صحیفائی طریقہ ہے – پہلے آپ خوشخبری سنتے ہیں، دوسرا آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوتے ہیں، تیسرا آپ بپتسمہ لیتے ہیں، چوتھا آپ مقامی گرجا گھر کے رکن بن جاتے ہیں۔

حبشی خواجہ سرا نے فلپس سے کہا،

’’دیکھ، یہاں پانی ہے؛ اب مجھے بپتسمہ لینے سے کون سی چیز روک سکتی ہے؟ اور فلپس نے کہا، اگر تو دِل و جان سے ایمان لائے تو بپتسمہ لے سکتا ہے‘‘ (اعمال 8: 36۔37)۔

ایک بار پھر، جیسا کہ اعمال 2: 41 میں، یہ آیات ظاہر کرتی ہیں کہ ایک شخص کو پانی میں ڈُبکی لینے کے ذریعے سے بپتسمہ لینے سے پہلے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا چاہیے۔

بپتسمہ ایک شخص کے گناہوں کے لیے کیا کرتا ہے؟ کچھ بھی نہیں۔ اس کے گناہوں کو پہلے ہی مسیح کے خون کے ذریعے، تبدیلی میں، بپتسمہ لینے سے پہلے ہی صاف کر دیا جانا چاہیے۔ 1 یوحنا 1: 7 آیت کہتی ہے،

’’لیکن اگر ہم نور میں چلتے ہیں جیسا کہ وہ نور میں ہے تو ہم ایک دوسرے سے رفاقت رکھتے ہیں اور اُس کے بیٹے یسوع کا خون ہمیں ہر گناہ سے پاک کرتا ہے‘‘ (1 یوحنا 1: 7)۔

1 یوحنا 1: 7 واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ ’’سب‘‘ گناہ مسیح کے خون سے پاک ہو جاتے ہیں۔ بپتسمہ لینے سے ایک گناہ بھی نہیں دھلتا ہے۔ ہر گناہ یسوع کے خون میں دھل جاتا ہے جب ایک شخص یسوع پر مکمل یقین کر کے تبدیل ہوتا ہے۔

پھر بپتسمہ کیا حاصل کرتا ہے؟ یہ کیا کرتا ہے؟ بپتسمہ یسوع مسیح اور مقامی گرجا گھر کے ساتھ مسیح میں ایمان لا کر نئے تبدیل ہونے والے شخص کی شناخت کرتا ہے۔ رومیوں 6: 3-4 کی طرف رجوع کریں۔ براہِ کرم کھڑے ہو کر یہ دونوں آیات بلند آواز سے پڑھیں۔

’’کیا تم نہیں جانتے کہ ہم میں سے جن لوگوں نے مسیح یسوع کی زندگی میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تو اُس کی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ بھی لیا۔ چنانچہ موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لے کر ہم اُس کے ساتھ دفن بھی ہوئے تاکہ جس طرح مسیح اپنے آسمانی باپ کی جلالی قوت کے وسیلے سے مُردوں میں سے زندہ کیا گیا اُسی طرح ہم بھی نئی زندگی میں قدم بڑھائیں گے‘‘ (رومیوں 6: 3۔4)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ بپتسمہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کی شناخت یسوع مسیح کے ساتھ اس کی موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے میں ہوئی ہے۔ آپ کو پانی کے نیچے رکھا گیا ہے، جیسا کہ مسیح کو قبر میں ڈالا گیا تھا۔ آپ پانی سے اُٹھتے ہیں، جیسا کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا، مسیحی زندگی گزارنے کے لیے۔

II۔ دوسری بات، عشائے ربّانی کا حکم۔

1 کرنتھیوں 11: 23-26 کی آیات کھولیں۔ یہاں خداوند کے عشائیہ کی واضح وضاحت ہے۔

’’کیونکہ یہ بات مجھ تک خداوند کے ذریعے پہنچی اور میں نے تم تک پہنچا دی کہ خداوند یسوع نے جس رات وہ پکڑوایا گیا روٹی لی، اور خداوند کے شکر ادا کر کے توڑی اور کہا، یہ میرا بدن ہے جو تمہارے لیے ٹوٹا ہے، میری یادگاری کے لیے یہی کیا کرو۔ اُسی طرح اُس نے کھانا کھانے کے بعد پیالہ بھی لیا اور کہا: یہ پیالہ میرے خون میں نیا عہد ہے۔ جب بھی اِسے پیو میری یادگاری کے لیے پیا کرو۔ کیونکہ جب کبھی تم یہ روٹی کھاتے اور اِس پیالے میں سے پیتے ہو تو خداوند یسوع مسیح کی موت کا اِظہار کرتے ہو جب تک کہ وہ پھر نہ آ جائے‘‘ (1 کرنتھیوں 11: 23-26)۔

عشائے ربّانی دوسرا حکم ہے جو مسیح نے کلیسیا کو دیا تھا۔ مسیح نے کہا، ’’یہ کرو،‘‘ اور ’’یہ تم کرو‘‘ (1 کرنتھیوں 11: 24، 25)۔ اس نے ہم سے کہا کہ روٹی لے لو اور پیالہ لے لو۔

عشائے ربّانی کا مفہوم آیت 26 میں ہے،

’’کیونکہ جب کبھی تم یہ روٹی کھاتے اور اِس پیالے میں سے پیتے ہو تو خداوند یسوع مسیح کی موت کا اِظہار کرتے ہو جب تک کہ وہ پھر نہ آ جائے‘‘ (1 کرنتھیوں 11: 26)۔

عشائے ربّانی فضل حاصل کرنے کے ایک ذریعہ کی حیثیت سے نہیں دیا گیا تھا۔ نجات دلانے والے فضل کو پانے میں یہ آپ کی مدد نہیں کرتا ہے۔ عشائے ربّانی، ترجیحاً، ہمارے گناہوں کے لیے یسوع کی موت کی یادگار ہے۔ روٹی ہمیں اُس کے جسم کی یاد دلاتی ہے، جو صلیب پر ہمارے لیے ٹوٹا تھا۔ پیالہ ہمیں اس کے خون کی یاد دلاتا ہے، جو ہمارے گناہوں کی معافی کے لیے بہایا جاتا ہے۔ روٹی اور پیالہ مسیح کا جسم اور خون نہیں بنتے، جیسا کہ کیتھولکس سکھاتے ہیں۔ وہ روٹی اور جوس ہی رہتے ہیں۔ وہ ہمیں یاد دلانے کے لیے دیے گئے تھے کہ اس نے ہمیں بچانے کے لیے کیا کیا۔ ہم ان کو کھانے پینے سے نہیں بچتے۔ ہم یسوع مسیح میں ایمان لانے سے بچائے گئے ہیں۔

ڈاکٹر البرٹ گارنرAlbert Garner کہتے ہیں،

صرف یروشلم کی کلیسیا کے ارکان نے ہی پاشکائی حیاتِ نو کے بعد عشائے ربانی کو اپنایا تھا۔ بپتسمہ اور کلیسیا کی رکنیت عشائے ربّانی کے لیے ضروری ہیں۔ خداوند کی کلیسیاؤں کے اختیار سے بپتسمہ لینے والوں کے علاوہ کسی کا بھی خداوند کی میز پر کوئی حق نہیں ہے (ڈاکٹر البرٹ گارنرDr. Albert Garner، گذشتہ بات کے تسلسل سےibid.، صفحہ 151)۔

بپتسمہ اور عشائے ربانی مقامی کلیسیا کے دو احکام ہیں۔ یہ دونوں ہمیں خُداوند یسوع مسیح کی موت اور جی اُٹھنے کی یاد دلاتے ہیں۔ نجات ان احکام سے نہیں بلکہ جی اٹھے مسیح پر ایمان لانے سے آتی ہے۔ ’’خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لاؤ، اور تم نجات پاؤ گے‘‘ (اعمال 16: 31)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

بپتسمہ اور عشائے ربّانی کے احکام

THE ORDINANCES OF BAPTISM
AND THE LORD’S SUPPER

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

I۔   پہلی بات، بپتسمہ کا فرمان، متی 28: 19۔20؛ 3: 16؛
اعمال 8: 38۔39؛ کُلسیوں 2: 12؛ اعمال 2: 41؛
اعمال 8: 36۔37؛ I یوحنا 1: 7؛ رومیوں 6: 3۔4۔

II۔  دوسری بات، عشائے ربّانی کا فرمان،
I کرنتھیوں 11: 23۔26؛ اعمال 16: 31 .