اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
نجات – خدا کا عمل!SALVATION – THE WORK OF GOD! ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے ’’میرے پاس کوئی نہیں آتا ہے جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُس کھینچ نہ لائے اور میں اُسے آؒخری دِن پھر سے زندہ کر دوں گا‘‘ (یوحںا 6: 44)۔ |
یسوع نے پانچ ہزار آدمیوں کو معجزانہ طور پر پانچ جو کی روٹیوں اور دو چھوٹی مچھلیوں کو بڑھا کر کھلایا۔ اگلے دن لوگوں کا یہ ہجوم یسوع کو ڈھونڈتا ہوا آیا۔ لیکن یسوع نے اُنہیں ڈانٹا کیونکہ وہ صرف مزید کھانے کی تلاش میں تھے۔ اُس نے اُن سے کہا کہ اُنہیں ’’وہ گوشت جو ہمیشہ کی زندگی تک قائم رہے گا‘‘ تلاش کرنا چاہیے تھا (یوحنا 6: 27)۔
پھر لوگوں نے یسوع سے پوچھا کہ یہ روحانی خوراک حاصل کرنے کے لیے انہیں کیا ’’کام‘‘ کرنا چاہیے۔ اس نے انہیں بتایا کہ صرف یقین کرنے کا ’’کام‘‘ کرنا ضروری ہے۔ پھر وہ ایک نشان چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ موسیٰ نے انہیں ”آسمان سے روٹی“ دی۔ مسیح نے انہیں بتایا کہ روٹی وہ [یسوع] ہے۔ اس نے کہا،
’’میں زندگی کی روٹی ہوں: جو میرے پاس آئے گا وہ کبھی بھوکا نہیں رہے گا۔ اور جو مجھ پر ایمان لاتا ہے وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا‘‘ (یوحنا 6: 35)۔
یہ ظاہر کرتا ہے کہ یسوع کے پاس آنا وہی چیز ہے جو اس پر ایمان لانا ہے۔
ان لوگوں نے یسوع کو دیکھا تھا، اور اس کے معجزات دیکھے تھے، اور پھر بھی وہ اس پر ایمان نہیں لائے تھے۔ وہ یسوع کے پاس صرف کھانے اور مادی نعمتوں کے لیے آئے تھے۔ جب اُنہیں یہ پتا چلا کہ یسوع خود ’’زندگی کی روٹی‘‘ ہے، تو وہ دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔
لوگ بڑبڑائے۔ وہ ’’اُس پر بڑبڑاتے تھے، کیونکہ اُس نے کہا، میں وہ روٹی ہوں جو آسمان سے اُتری ہے‘‘ (یوحنا 6: 41)۔ اُن کا خیال تھا کہ وہ آسمان سے اُتر نہیں سکتا تھا، کیونکہ وہ یوسف کا بیٹا تھا۔ یسوع نے اُنہیں بتایا کہ کوئی بھی اُس کے پاس خود سے نہیں آ سکتا۔ انہیں خُدا کی طرف سے اُس کی طرف کھینچا جانا چاہیے۔ اس نے کہا
’’میرے پاس کوئی نہیں آتا ہے جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُس کھینچ نہ لائے اور میں اُسے آؒخری دِن پھر سے زندہ کر دوں گا‘‘ (یوحںا 6: 44)۔
پھر یسوع نے اشعیا 54: 13 کا حوالہ دیا، جس نے کہا کہ اُس [یسوع] کے پاس آنے کے لیے انہیں خود خدا کی طرف سے سکھایا جانا چاہیے (یوحنا 6: 45)۔ صرف خُدا ہی آپ کو یسوع کے پاس آنا سکھا سکتا ہے۔ صرف خُدا ہی آپ کو یسوع کی طرف کھینچ سکتا ہے۔
’’میرے پاس کوئی نہیں آتا ہے جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُس کھینچ نہ لائے…‘‘ (یوحںا 6: 44)۔
اِس آیت سے ہم چار عظیم سچائیوں کے بارے میں سیکھتے ہیں۔
I۔ پہلی سچائی، یہ آیت مسیح کے پاس آنے کے لیے فطری انسان کی مکمل نااہلی کو ظاہر کرتی ہے۔
مہربانی سے I کرنتھیوں 2: 14 کھولیں۔ آئیے کھڑے ہوں اور اِس آیت کو بُلند آواز سے پڑھیں۔
’’لیکن جس میں [فطری آدمی] خدا کا پاک روح نہیں وہ خدا کی باتیں قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بیوقوفی کی باتیں ہیں اور نہ ہی اُنہیں سمجھ سکتا ہے کیوں کہ وہ صرف پاک روح کے ذریعے ہی سمجھی جا سکتی ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 2: 14)۔
آپ بیٹھ سکتے ہیں۔
’’فطری انسان‘‘ سے مراد انسان اپنی فطری انسانی حالت میں ہیں۔ غیر تبدیل شدہ [مسیح میں ایمان نہ لائے ہوئے] لوگ دنیاوی ذہن کے لوگ ہوتے ہیں۔ وہ خود خدا کی باتوں کو نہیں سمجھ سکتے۔ وہ مسیح کو سمجھنے سے قاصر ہیں اور نجات کے لیے اس کے پاس آنے سے قاصر ہیں۔ پروٹسٹنٹ اور بپتسمہ دینے والوں نے ہمیشہ کلاسیکلی [اعلیٰ درجے کے طور پر] یہ سکھایا ہے کہ خدا کے ان کو کھینچے بغیر، انسانوں کے پاس اپنے طور پر مسیح کے پاس آنے میں مکمل طور پر نااہلی ہے۔ جان ویزلی نے کہا،
کوئی بھی آدمی مسیح میں یقین نہیں کر سکتا، جب تک کہ خُدا اُسے طاقت نہ دے (جان ویزلیJohn Wesley، نئے عہد نامے پر تفسیراتی غور طلب بات Explanatory Notes Upon the New Testament، بیکرکُتب گھر Baker Book House، 1983 دوبارہ اشاعت، جلد اوّل، یوحنا 6: 44 پر غور طلب بات)۔
ڈاکٹر جان گلِ نے کہا کہ انسان ہیں
… گناہوں اور قصوروں میں مردہ، اور ہر اس چیز کے لیے بیکار جو روحانی ہے، اور جب کہ لوگ بے نیازی، اندھے پن اور تاریکی کی حالت میں ہیں، وہ مسیح کے پاس آنے کی کوئی ضرورت نہیں دیکھتے ہیں… وہ اس کے خلاف تعصب کا شکار ہیں، اور ان کے دل دوسری باتوں پر مرتے ہیں… (جان گِل ڈی۔ ڈی۔John Gill D. D.، نئے عہد نامہ کی ایک تاویلAn Exposition of the New Testament، دی بیپٹسٹ اسٹینڈرڈ بیئررThe Baptist Standard Bearer، 1989 دوبارہ اشاعت، جلد اول، صفحہ 819)۔
لوگ اپنی فطری حالت میں کچھ چیزوں کو دیکھ سکتے ہیں جو سچ ہیں۔ لیکن وہ مسیح کے پاس خود نہیں آ سکتے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ گرجا گھر جانا اچھا ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ آپ کو مسیحی دوستوں کی ضرورت ہے۔ لیکن یہ یوحنا 6 باب میں اُن لوگوں سے زیادہ روحانی نہیں ہے، جنہوں نے دیکھا کہ انہیں خوراک کی ضرورت ہے!
خُدا کی شفیق تصویر کے بغیر، آپ مسیح کے پاس آنے کی کوئی ضرورت نہیں دیکھیں گے۔ آپ مسیح کے بارے میں باتیں سیکھ سکتے ہیں، لیکن آپ مسیح کے پاس نہیں آئیں گے۔ آپ بائبل کی آیات سیکھ سکتے ہیں، اور صحیح عقیدہ سیکھ سکتے ہیں، لیکن آپ ’’مسیح کے پاس آنے کی کوئی ضرورت نہیں دیکھیں گے‘‘ (ڈاکٹر گل)۔ آپ کا دل ’’دوسری چیزوں پر لگ جائے گا‘‘ (ڈاکٹر گل)۔ آپ کی اولین ترجیح آپ کے اسکول کا کام، یا آپ کی نوکری یا آپ کے دوست ہوں گے – یہ مسیح نہیں ہوگا۔
’’میرے پاس کوئی نہیں آتا ہے جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُس کھینچ نہ لائے…‘‘ (یوحںا 6: 44)۔
II۔ دوسری سچائی، یہ آیت اُس ’’کھینچے جانے‘‘ کی بات کرتی ہے جس کے ذریعے خُدا ایک شخص کو مسیح کی طرف لے جاتا ہے۔
جب خُدا کسی شخص کو مسیح کی طرف کھینچتا ہے، تو وہ انتہائی نرمی سے ایسا کرتا ہے۔ خدا آپ کو دکھاتا ہے کہ آپ کو دوستوں کی ضرورت ہے۔ آپ گرجا گھر آتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ آپ کی دوستی کی ضرورت کو [وہ] پورا کرتا ہے۔ یہ اکثر پہلی بات ہے جسے خدا آپ کو کھینچنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
تب خُدا عام طور پر لوگوں کو ابدی باتوں کے بارے میں سوچنے کی طرف راغب کرتا ہے۔ تھوڑی دیر کے لیے آپ کے آنے کے بعد، خُدا آپ کو آپ کی روح اور ابدیت کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ یہ [مسیح کی جانب] کھینچے جانے کا معمول کا طریقہ ہے، حالانکہ یہ، بعض صورتوں میں، بہت زیادہ اچانک ہو سکتا ہے۔ میں بہت سے لوگوں کو جانتا ہوں جو خوشخبری سننے کے فوراً بعد ’’موقع پر‘‘ ہی [مسیح میں ایمان لا کر] تبدیل ہو گئے تھے۔ لیکن طویل تجربے نے مجھے دکھایا ہے کہ یہ غیر معمولی ہوتا ہے، اور یہ کہ زیادہ تر معاملات میں لوگ حقیقی طور پر [مسیح میں ایمان لا کر] تبدیل ہونے سے پہلے [مسیح کی جانب] ’’کھینچے جانے‘‘ کے طویل عمل سے گزرتے ہیں۔
جب ایک شخص ابدیت کے بارے میں سوچنا شروع کرتا ہے، تو وہ عام طور پر اپنے آپ کو خدا کی نظر میں درست بنانے کے لیے مختلف طریقے آزماتا ہے۔ یہ یوحنا کے چھٹے باب میں ان لوگوں کے خیالات سے بہت ملتا جلتا ہے۔
بہت زیادہ انسانی کوشش کے بعد، وہ شخص آخر کار سزایابی کے تحت آتا ہے۔ گناہ کی سزایابی ایک اہم نقطہ ہے جس کی طرف ایک شخص کو خدا کی طرف سے کھینچا جانا چاہیے۔ آپ یہ دیکھنا شروع کر دیں گے کہ آپ اپنے دل میں نا اُمیدی سے گنہگار ہیں۔ آپ یہ دیکھنا شروع کر دیں گے کہ آپ اپنے آپ کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔ آپ یہ دیکھنا شروع کریں گے کہ خدا کے ریکارڈ پر آپ کے گناہ آپ کی مذمت کرتے ہیں۔ آپ خُدا کی نظر میں گناہ کے لیے بہت زیادہ مجرم محسوس کرنے لگیں گے۔ گناہ کا ایسا یقین آپ کی اپنی فطرت سے نہیں آتا – یہ خُدا کی طرف سے آتا ہے۔ خُدا خود آپ کو گناہ کا قائل کر رہا ہے اور آپ کو مجرم اور بے بس محسوس کروا رہا ہے۔ یہ آپ کے دل میں روح القدس کا کام ہے۔ براہِ کرم یوحنا 16: 8ویں آیت کو کھولیں۔ یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ گناہ کی سزایابی انسانی دل میں روح القدس کا پہلا کام ہے۔ آئیے کھڑے ہو کر یوحنا 16: 8 کو بلند آواز سے پڑھیں۔
’’اور جب وہ آ جائے گا تو جہاں تک گناہ، راستبازی اور اِنصاف کا تعلق ہے تو وہ دُنیا کو مجرم قرار دے گا‘‘ (یوحنا 16: 8)۔
آپ تشریف رکھ سکتے ہیں
یسوع نے کہا،
’’میرے پاس کوئی نہیں آتا ہے جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُس کھینچ نہ لائے…‘‘ (یوحںا 6: 44)۔
یہ ’’کھینچا جانا‘‘ آپ کو اس جگہ پر لے جاتا ہے جہاں آپ خود کو مجرم محسوس کرتے ہیں اور اپنے اندر کھو جاتے یا گمراہ ہو جاتے ہیں۔ یہ کوئی بری بات نہیں ہے۔ مجرم اور گمراہ ہوئے محسوس کرنا اچھی بات ہے۔ آپ کو کھینچتے رہنا – یہ خدا کی روح کا کام ہے۔ مجرم اور گنہگار اور کھوئے ہوئے یا گمراہ ہوئے محسوس کیے بغیر، مسیح آپ کے لیے اہم نہیں لگے گا۔ آپ کو کبھی بھی مسیح کی کوئی حقیقی ضرورت نظر نہیں آئے گی جب تک کہ آپ گناہ کے قائل نہ ہوں۔ آپ کا دل دوسری چیزوں پر لگا رہے گا جب تک کہ آپ کو خُدا کی روح سے مجرم اور گنہگار محسوس نہ کروا دیا جائے۔
’’میرے پاس کوئی نہیں آتا ہے جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُس کھینچ نہ لائے…‘‘ (یوحںا 6: 44)۔
III۔ تیسری سچائی، یہ آیت جی اٹھے مسیح کے ساتھ ایک حقیقی تصادم کی بات کرتی ہے۔
میں سات اعلیٰ درجے کی تبدیلیوں کے بارے میں سوچ رہا ہوں – پولوس رسول کی تبدیلی، آگسٹین کی تبدیلی، لوتھر کی تبدیلی، جان بنیعن کی تبدیلی، جارج وائٹ فیلڈ کی تبدیلی، جان ویزلی کی تبدیلی، اور سی ایچ سپرجیئن کی تبدیلی۔ ان تمام ساتوں تبدیلیوں میں، جو سینکڑوں سالوں کے وقفے سے ہوئی، جس شخص کا میں نے نام لیا اس نے کسی نہ کسی طریقے سے خود کو بچانے کی کوشش کی۔ پھر وہ مایوسی اور بڑے جرم کی حالت میں گِھر گیا۔ آخر کار وہ مسیح کے پاس آیا، اور آخر کار مسیح کے ذریعے اپنے گناہوں کی معافی محسوس کی۔
جی ہاں، آپ کو معلوم ہو سکتا ہے کہ مسیح آپ کے گناہوں کی ادائیگی کے لیے صلیب پر مر گیا، اور وہ مردوں میں سے جی اُٹھا اور واپس آسمان پر چڑھ گیا۔ لیکن ان حقائق کو جاننا آپ کی مدد نہیں کرے گا جب تک کہ آپ مسیح کے پاس نہیں آتے، جب تک کہ آپ اُس کے ساتھ رابطے میں نہیں آتے، جب تک کہ آپ خود مسیح کا سامنا نہیں کرتے۔
خدا آپ کو کھینچتا ہے۔ خدا آپ کو مجرم محسوس کراتا ہے۔ خُدا آپ کو اپنے خون میں گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے مسیح کے پاس لاتا ہے۔ یسوع نے کہا،
’’میرے پاس کوئی نہیں آتا ہے جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُس کھینچ نہ لائے اور میں اُسے آؒخری دِن پھر سے زندہ کر دوں گا‘‘ (یوحںا 6: 44)۔
IV۔ چوتھی سچائی، یہ آیت مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کے مستقل ہونے کی بات کرتی ہے۔
حقیقی تبدیلی ہمیشہ دائمی ہوتی ہے – کیونکہ خدا اس کا مصنف اور ختم کرنے والا ہے۔ اُس شخص کے بارے میں جو اُس کے پاس آتا ہے، یسوع دلیری سے کہہ سکتا تھا، ’’میں اُسے آخری دن زندہ کروں گا۔‘‘ مسیح اس بات کا اتنا یقین کیسے کر سکتا ہے؟ صرف اس لیے کہ ایک بار جب آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جائیں تو آپ غیر تبدیل شدہ نہیں ہو سکتے۔ حقیقی طور پر تبدیل ہونے والا شخص ہمیشہ کے لیے محفوظ ہے کیونکہ یسوع ’’ابدی نجات‘‘ کا مصنف ہے (عبرانیوں 5: 9)۔ یسوع نے کہا،
’’میں ان کو ہمیشہ کی زندگی دیتا ہوں۔ اور وہ کبھی فنا نہیں ہوں گے...‘‘ (یوحنا 10: 28)۔
براہ کرم اپنے گیت کے ورق پر حمد نمبر 6 کو کھولیں۔ اب اوپر دیکھو۔ جس لمحے آپ یسوع کے پاس آتے ہیں، وہ آپ کو ابدی زندگی کا تحفہ دیتا ہے۔ یسوع نے کہا،
’’جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے اُس کے پاس ہمیشہ کی زندگی ہوتی ہے‘‘ (یوحنا 3: 36)۔
جس لمحے آپ یسوع کے پاس آتے ہیں آپ کو ہمیشہ کی زندگی ملتی ہے۔ یہ آپ سے کبھی بھی نہیں چھینی جا سکتی اور نہ ہی [اسے] کھویا جا سکتا ہے۔ اس لیے یسوع نے بڑے اعتماد کے ساتھ کہا،
’’میرے پاس کوئی نہیں آتا ہے جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُس کھینچ نہ لائے اور میں اُسے آؒخری دِن پھر سے زندہ کر دوں گا‘‘ (یوحںا 6: 44)۔
اس لیے میں تم سے کہتا ہوں کہ یسوع مسیح کے پاس آئیں۔ اس کا خون آپ کے گناہوں کو دھو دے گا۔ وہ آپ کو اپنی جی اٹھی ہوئی زندگی سے بچائے گا۔ مسیح کے پاس آئیں! مسیح کے پاس آئیں اور ہمیشہ زندہ رہیں! آمین! آئیے، بلند آواز اور مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہو کر گاتے ہیں!
میرے لیے بے داغ برہ پیش کیا گیا،
اُس کے باپ کا غضب برداشت کرنے کے لیے؛
میں اُس کے خونی زخم دیکھتا ہوں اور جانتا ہوں
میرا نام بھی وہیں لکھا ہے۔
خُداوند کی طرف سے اُس کا پُرجوش خون،
جامنی دھاروں میں بہا؛
اور ہر زخم نے چیخ کا اعلان کیا
انسان کے لیے اُس کے حیرت انگیز پیار کا۔
میرے لیے، نجات دہندہ کا خون معاون ہے،
کفارے کے لیے قادر ترین؛
چھیدنے والی کیلوں کو ہاتھ جو اُس نے پیش کیے
مجھے اُس کے تخت تک رہمنائی دیں گے۔
(’’کفارہ Propitation‘‘ شاعر اگستس ٹاپ لیڈیAugustus Toplady ، 1740۔1778، پہلے بند کی ترمیم ڈاکٹر ہائیمرز نے کی)۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
لُبِ لُباب نجات – خدا کا عمل! SALVATION – THE WORK OF GOD! ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے ’’میرے پاس کوئی نہیں آتا ہے جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُس کھینچ نہ لائے اور میں اُسے آؒخری دِن پھر سے زندہ کر دوں گا‘‘ (یوحںا 6: 44)۔ (یوحنا 6: 27، 35، 41؛ اشعیا 54: 13؛ یوحنا 6: 45) I۔ پہلی سچائی، یہ آیت مسیح کے پاس آنے کے لیے فطری انسان کی مکمل نااہلی کو ظاہر کرتی ہے، I کرنتھیوں 2: 14 . II۔ دوسری سچائی، یہ آیت اُس ’’کھینچے جانے‘‘ کی بات کرتی ہے جس کے ذریعے خدا اِک شخص کو مسیح کی طرف لے جاتا ہے، یوحنا 16: 8 . III۔ تیسری سچائی، یہ آیت جی اُٹھے مسیح کے ساتھ اِک حقیقی تصادم کی بات کرتی ہے، یوحںا 6: 44 . IV۔ چوتھی سچائی، یہ آیت مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کے مستقل ہونے کی بات کرتی ہے، عبرانیوں 5: 9؛ یوحنا 10: 28؛ 3: 36 . |