Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

گتسمنی میں اور صلیب پر –
تنہا سردار کاہن

- THE HIGH PRIEST ALONE
IN GETHSEMANE AND ON THE CROSS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 22 فروری، 2004
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, February 22, 2004

’’لیکن دوسرے حصہ میں سردار کاہن سال میں صرف ایک بارجاتا تھا اور وہ بھی خون لے کر، تاکہ اُسے اپنی اور اپنی اُمّت کی خطاؤں کے لیے گزرانے‘‘ (عبرانیوں 9:7).

ہم آج رات واپس گتسمنی کے باغ میں آتے ہیں۔ ہم اِس سے پہلے چار اتوار کی راتیں گزار چکے ہیں – زیادہ تر گرجہ گھروں کے لیے آخری دِنوں میں بہت زیادہ راتیں ہیں، چونکہ بہتوں نے اپنی اتوار کی شب کی عبادتیں بند کر دی ہیں۔

’’دُلہا کے آنے میں دیر ہوگئی اور وہ سب کی سب اونگھتے اونگھتے سو گئیں‘‘ (متی 25:5).

یہاں تک کہ بہت سے جنہوں نے اتوار کی راتوں کو اپنے دروازوں پر تالے نہیں لگائے نہیں چاہیں گے کہ لگاتار چار شامیں ایک ایسے بیمار ومردہ موضوع پر گزاریں۔ وہ ہمیں کہتے ہیں کہ اب ہمارے واعظوں کے لیے ’’ہلکے پُھلکے‘‘ موضوعات کو چُنا کریں۔ مگر بائبل ’’سنجیدہ اور گھمبیر‘‘ موضوعات سے بھری پڑی ہے، ہمیں اُن کی منادی کرنی چاہیے، ورنہ ہم، پولوس رسول کے ساتھ، یہ کہنے کے قابل نہیں ہونگے،

’’میں تمہیں بغیر کسی جھِجک کے سِکھاتا رہا ہُوں کہ خدا کا مقصد تمہارے لیے کیا ہے‘‘ (اعمال 20:27).

گتسمنی کی تاریکی میں مسیح کا داخلہ اُس کے دُکھ سہنے کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے، ہمارے گناہوں کے لیے دُکھوں کے دور میں اُس کا داخلہ۔ اِس لیے، پھر، یہ یاد رکھنا ہمارے لیے برحق ہے کہ وہ گتسمنی میں ہمارے سردار کاہن کی حیثیت سے داخل ہوا تھا۔ پرانے عہد نامے میں، سردار کاہن کو، کفارے کے دِن پر، ہر سال میں ایک مرتبہ، تنہا پاک ترین مقَدِس میں داخل ہونے کے لیے کہا جاتا تھا، جو کہ خیمہ کا اندرون ترین حصہ تھا۔ صرف سردار کاہن ہی گناہوں کی قربانی گزراننے کے لیے اُس پاک ترین مقَدِس میں داخل ہو سکتا تھا۔ سردار کاہن کو تنہا ہی جانا ہوتا تھا۔ ہماری تلاوت اِس کی طرف نشاندہی کرتی ہے۔

’’لیکن دوسرے حصہ [پاک ترین مقَدِس] میں سردار کاہن سال میں صرف ایک بارجاتا تھا اور وہ بھی خون لے کرتا کہ اُسے اپنی اور اپنی اُمّت کی خطاؤں کے لیے گزرانے‘‘ (عبرانیوں 9:7).

یوں گتسمنی کا باغ ہمارے سردار کاہن یسوع کے لیے پاک ترین مقَدِس کی چوکھٹ بن گیا۔ اُس کو باغ کے اندر تک جانا پڑا تھا اور تنہا ہمارے لیے دعا کرنی اور خونی پسینہ بہانا پڑا تھا۔

وہ تنہائی تھی جہاں نجات دہندہ نے دعا کی
   تاریک گتسمنی میں؛
تنہا ہی اُس نے وہ کڑوا پیالہ پی کر خالی کیا،
   اور وہاں پر میرے لیے دُکھ اُٹھایا؛
تنہا، تنہا، اُس نے تنہا یہ سب کچھ برداشت کیا؛
   اُس نے خود کو پیش کردیا اپنوں کو بچانے کے لیے؛
اُس نے دُکھ اُٹھائے، خون بہایا، اور مرگیا، تنہا، تنہا۔
   (’’تنہا Alone‘‘ شاعر بعن ایچ۔ پرائس Ben H. Price، 1914)۔

مسیح کی تنہائی ہمیں تین عظیم اسباق کی تعلیم دیتی ہے۔

I۔ اوّل، مسیح نے گتسمنی میں، تنہا ہی سردار کاہن کے عہدے کو پورا کرنا شروع کیا۔

ہماری تلاوت ہمیں بتاتی ہے کہ پرانے عہد نامے کے دور کا سردار کاہن پاک ترین مقِدِس میں ’’تنہا‘‘ لوگوں کے گناہوں کے لیے خون کا نزرانہ گزراننے کے لیے گیا (عبرانیوں9:7)۔ یہ مسیح کی ایک واضح تشبیہہ ہے، جیسا کہ ہمیں آیت گیارہ اور بارہ میں بتایا گیا ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہوں اور اِن آیات کو باآواز بُلند پڑھیں۔

’’لیکن مسیح بہتر برکتوں کا سردار کاہن بن کر آ چُکا ہے جو اب موجود ہیں اور وہ جس خیمہ سے خدمت انجام دیتا ہے وہ زیادہ بڑا اور کامل ہے اور اِنسانی ہاتھوں کا بنایا ہوا یعنی اِس دُنیا کا نہیں۔ وہ بکروں اوربچھڑوں کا نہیں بلکہ اپنا خُون لے کر ایک ہی بار پاک ترین مکان میں داخل ہُوا اور ہمیں ایسی نجات دلائی جو ابدی ہے‘‘ (عبرانیوں9:11۔12).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

پرانے عہد نامے کا وہ سردار کاہن، جو خیمہ میں پاک ترین جگہ میں داخل ہو رہا تھا، وہ تشبیہہ تھی۔ مسیح کا گتسمنی کے باغ میں دُکھوں کے لیے داخل ہونا، اور وہاں سے اپنے دُکھ سہنے تک پہنچنا، بشمول اگلے دِن مصلوبیت، اور اُس کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا اور آسمان پر اُٹھایا جانا، شبیہہ ہے۔

یوم کفارہ پر سردار کاہن کے لیے پرانے عہد نامے میں ہدایات کو پورا کرنے کے لیے مسیح کو گتسمنی میں خون کو نچوڑ دینے والی دعا مانگنے کی مدت میں تنہا ہی جانا تھا

۔

پرانے عہد نامے کے دور میں سردار کاہن کے کام کی تفصیل کے لیے مہربانی سے احبار16:17 کھولیے۔ اس کو باآواز بُلند پڑھیں۔

’’جب وہ کفارہ دینے کو پاک ترین مقام کے اندر جائے تو خیمۂ اجتماع میں کوئی بھی نہ جائے جب تک وہ باہر نہ آجائے…‘‘ (احبار 16:17).

مسیح کو خود کے لیے کفارہ دینے کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ، پرانے عہد نامے کے سردار کاہن کے برعکس، یسوع کا کوئی گناہ نہیں تھا، اُس کو ضرورت نہیں تھی

’’دُوسرے کاہنوں کی طرح پہلے اپنے گناہوں کے لیے قربانیاں چڑھانے کی‘‘ (عبرانیوں7:27).

کیوں؟ کیونکہ یسوع نے کبھی گناہ نہیں کیا تھا۔

’’ہمیں ایسے ہی سردار کاہن کی ضرورت تھی جو پاک اور بے رِیا ہو، مُقدّس ہو، گناہ سے پاک ہو، گنہگاروں سے الگ اور آسمان سے بھی بلند تر کیا گیا ہو‘‘ (عبرانیوں 7:26).

پرانے عہد نامے کے سردار کاہن کو ’’اپنے‘‘ اور ’’اپنی اُمت کی خطاؤں کے لیے‘‘ خون کی قربانیوں کا نزرانہ گزراننا ہوتا تھا (عبرانیوں9:7)۔ مگر یسوع ’’آنے والی اچھی باتوں کا سردار کاہن‘‘ تھا، اور اس کے خون کی قربانی مکمل طور پر دوسروں کے لیے تھی، آپ کے گناہوں کے لیے اور میرے گناہوں کے لیے۔

سردار کاہن کی مانند، اُس کو گتسمنی کے باغ میں پاک ترین جگہ میں تنہا ہی جانا تھا۔ مگر پرانے عہد نامے کے سردار کاہن کے برعکس، اُس کا خون، جو خونی پسینے سے شروع ہوا اور دوسروں کے گناہوں کے لیے بہایا گیا تھا۔

وہاں پر میرے خُدا نے میرے تمام قصوروں کو برداشت کیا؛
   یہ فضل کے وسیلے سے یقین کیا جا سکتا ہے؛
مگر وہ ہولناکیاں جن کو اُس نے محسوس کیا
   اُس کا تصور بھی کرنا سمجھ سے بالا ہے۔
کوئی بھی اُس کی مانند آپ میں نہیں سما سکتا،
   غم ناک، تاریک گتسمنی!
(’’بہت سے دشمنوں کو اُس نے برداشت کیا
      Many Woes He Had Endured‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، 1712۔1768)۔

سپرجیئن نے کہا،

اُس قربانی میں کوئی شریک نہیں ہوسکتا، اور بعد میں داخلے میں اُس وقت کوئی حصہ نہیں لے پائے گا۔ احبار16:17 پڑھیں: ’’اور جب وہ کفارہ دینے کو پاک ترین مقام کے اندر جائے تو خیمۂ اجتماع میں کوئی بھی نہ جائے جب تک وہ باہر نہ آجائے…‘‘ یہاں تک کہ ہمدردانہ طور پر بھی ہم اُس کی قربانی کے اندرونی مزار میں داخل نہیں ہوسکتے؛ اپنی اندرونی ترین گہرائیوں میں وہ ناقابل پہنچ ہیں۔ یسوع انگوروں کے کولہو میں اکیلا ہی کُچلا گیا تھا۔ گتسمنی – کون ہے جو باغ میں کھڑا ہو سکتا ہے اور خونی پسینے کا نظارہ کر سکتا ہے، اور اُس بڑے دِل کی گہری کراہوں کو سُن سکتا ہے؟ یہاں تک کہ اُس کے پیارے ترین [پطرس، یعقوب اور یوحنا] غم کے ساتھ بوجھل ہو گئے اور سو گئے۔

کوئی بھی اُس کی مانند آپ میں نہیں سما سکتا،
   اکیلا، تاریک گتسمنی؟

مگر جہاں تک کلوری [کی صلیب] کا تعلق ہے، جہاں تاریکی بے انتہا چھا گئی تھی، کہ دوپہر کا وقت آدھی رات میں بدل گیا، جو ایک علامت کے طور پر تھا کہ ہو کیا رہا تھا؛ اُس بھیانک تاریکی میں ہم نہیں [دیکھ] سکتے۔ ’’تیرے انجانے دُکھ‘‘ ابھی تک سب سے بہترین بیانیہ تاثر ہے جس کا تعلق اُس سے ہے جسے کبھی بھی نہیں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ یہ تمام، میں کہتا ہوں، خود اُس کے اپنے ذاتی گناہوں کے لیے خالص غم تھے جن میں اُس کا ذاتی حصہ نہیں تھا: یہ اُس کے داخلے کی قربانی تھی (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ہمارے خداوند کا پوشیدگی میں داخلہ Our Lord’s Entrance Within the Veil‘‘، میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ Metropolitan Tabernacle Pulpit، نمبر2,075، پلگرم اشاعت خانے Pilgrim Publications، دوبارہ اشاعت 1975، جلد پینتیس، صفحات 148۔149)۔

مسیح نے شبیہاتی طور پر تنہا گتسمنی کے باغ میں داخل ہونے سے سردار کاہن کے رُتبے کو پورا کیا۔ کوئی بھی وہاں اُس کے ساتھ نہیں جا سکتا جب نسل انسانی کا گناہ اُس پر لادا گیا – جو اُس کو اگلی صبح صلیب تک برداشت کرنا پڑا۔

’’لیکن دوسرے حصہ میں سردار کاہن تنہا گیا...‘‘ عبرانیوں 9:7).

II۔ دوئم، مسیح کسی دوسرے انسان کو اپنے ساتھ نہیں لے جا سکتا تھا جب وہ اپنے دُکھوں میں داخل ہوا۔

پرانے عہد نامے میں، خُدا کو گناہ سے بھرپور نسل انسانی سے پردے کے ذریعے سے علیحدہ ظاہر کیا گیا تھا۔ سپرجیئن نے کہا،

ایک بُنا ہوا موٹا کپڑا پاک ترین مقَدِس کے سامنے لٹکا ہوا تھا، اور یوں اُس نور کو چُھپا لیتا جو خُدا کی موجودگی کی علامت تھی۔ اندرونی مقدس مقام میں ہی یہوواہ کا علیحدہ بسیرا تھا، اور کوئی بھی اُس مقدس احاطے میں داخل نہیں ہو سکتا تھا ماسوائے ایک آدمی کے، اور وہ بھی سال میں ایک مرتبہ (ibid.، صفحہ 143)۔

یہ مسیح کا اُس کے دُکھ سہنے میں تنہائی کی علامت یا شبیہہ تھی، جو ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے دُکھ اُٹھا رہا تھا۔

اُس لمحے سے جب شاگردوں نے یسوع کو تنہا چھوڑا تھا، جب وہ گتسنمی کے باغ میں سو گئے تھے لیکر اُس لمحے تک جب وہ اگلے دِن صلیب پر پکار اُٹھا تھا، ’’یہ پورا ہوا‘‘ (یوحنا19:30) مسیح تنہا تھا، جس کا ساتھ اُس کے انسانی دوستوں نے چھوڑ دیا تھا۔

یہوداہ اُس کو چھوڑنے والوں میں سے پہلا تھا۔

’’پھر بارہ شاگردوں میں سے ایک جس کا نام یہوداہ اسکریوتی تھا، سردار کاہنوں کے پاس گیا اور اُن سے کہنے لگا: اگر میں یسُوع کو تمہارے حوالہ کردُوں تو تُم مجھے کیا دو گے؟ اُنہوں نے چاندی کے تیس سِکّوں کے بدلے اُس کے ساتھ معاہدہ کیا۔ اور وہ اُس وقت سے یسُوع کو پکڑوانے کا مناسب موقع ڈھونڈنے لگا‘‘ (متی 26:14۔16).

پطرس نے کہا کہ وہ اُس کے مقابلے میں ایک بہتر شخص تھا۔ اُس نے کہا،

’’خواہ تیری وجہ سے سب لڑکھڑا جائیں، تب بھی میں نہیں لڑکھڑاؤں گا‘‘ (متی 26:33).

پطرس نے یہ بھی کہا،

’’اِے خداوند، تیرے ساتھ تو میں قید ہونے بلکہ مَرنے کو بھی تیار ہُوں‘‘ (لوقا22:33).

اِس کے باوجود کچھ ہی دیر بعد پطرس فرار ہو گیا، جب گتسمنی میں رومی سپاہی یسوع کو گرفتار کرنے کے لیے آئے تھے۔

’’تب سارے شاگردوں نے اُسے چھوڑ دیا، اور بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

سپاہی یسوع کو سردار کاہن کے پاس لے گئے۔ عدالتِ عالیہ کے بزرگان نے کہا،

’’وہ قتل کے لائق ہے۔ اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تھُوکا، اُسے مُکّے مارے اور بعض نے اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں کے طمانچے مارے‘‘ (متی 26:66۔67).

پطرس محل کے باہر بیٹھا ہوا تھا جب یہ رونما ہوا۔ ایک جوان لڑکی نے اُس کی طرف اشارہ کیا اور کہا، ’’یہ شخص بھی یسوع ناصری کے ساتھ تھا‘‘ (متی26:71)۔ پطرس نے خود پر لعنت بھیجی اور کہا، ’’میں اِس آدمی سے واقف نہیں ہوں‘‘ (متی26:71)۔

یسوع گتسمنی میں تنہا تھا۔ یسوع نے رومی گورنر پینطُس پیلاطوس کے سامنے، ہیرودیس بادشاہ کے سامنے اور عدالتِ عالیہ کے سامنے تنہا ہی آزمائشوں کا سامنا کیا۔ یسوع تنہا ہی صلیب کے لیے گیا۔ پھر صلیب پر، خُدا باپ نے اُس کو چھوڑ دیا – اور اُسے دونوں ہی خُدا اور انسان نے مکمل طور پر تنہا چھوڑ دیا تھا۔ صلیب پر سے وہ پکار اُٹھا تھا،

’’ایلی، ایلی، لما شبقتانی؟ جس کا مطلب ہے، اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:46).

یہ زبور 22:1 میں سے ایک حوالہ تھا۔

یسوع نے وہ کیوں کہا تھا؟ ... اُس نے... کُلّی طور پر خُدا سے علیحدگی کا تجربہ کیا تھا۔ اُس نے خُدا کے مکمل غضب کا تجربہ کیا تھا، گناہ سے بھرپور انسان پر خُدا کی مکمل لعنت... اُس وقت کے دوران جب یسوع صلیب پر لٹکا ہوا تھا، خُدا نے بِلاشُبہ اُسے چھوڑ دیا تھا۔ ہمارے گناہ یسوع پر لاد دیے گئے تھے؛ اُسے ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا گیا (2کرنتھیوں5:21)۔ مگر خُدا گناہ پر نظر نہیں ڈال سکتا؛ اِس لیے، خُدا نے یسوع سے اپنا منہ موڑ لیا۔ گتسمنی کے باغ میں ایک فرشتہ یسوع کو تقویت دینے کے لیے آیا تھا (لوقا22:43)۔ مگر صلیب پر کوئی بھی نہیں تھا جو اُس کو تسلی دیتا اور تقویت پہنچاتا۔ یہ وہ قیمت تھی جو یسوع نے ہمیں نجات دلانے کے لیے ادا کی، جو ہمیں خُدا کے قہر سے بچانے کے لیے ادا کی۔ یہ ہے جس کا یسوع کے لیے مطلب تھا بہتوں کے لیے اپنی زندگی فدیہ کے طور پر دے دینا (نئے عہد نامے پر تبصرہ کا اِطلاق The Applied New Testament Commentary، کنگز وے اشاعت خانے Kingsway Publications، 1997، صفحہ 300)۔

تنہا، تنہا، اُس نے تنہا یہ سب کچھ برداشت کیا؛
   اُس نے خود کو پیش کردیا اپنوں کو بچانے کے لیے؛
اُس نے دُکھ اُٹھائے، خون بہایا، اور مرگیا، تنہا، تنہا۔
   (’’تنہا Alone‘‘ شاعر بعن ایچ۔ پرائس Ben H. Price، 1914)۔

’’لیکن دوسرے حصہ میں سردار کاہن تنہا گیا...‘‘ (عبرانیوں 9:7).

III۔ سوئم، مسیح آسمان پر گیا اور آسمان میں پاک ترین مقَدِس میں، تنہا، اپنا خون لے گیا۔

مسیح نے صلیب پر ہمارے گناہوں کی ادائیگی کی۔ پھر اُنہوں نے اُس کے مُردہ جسم کو قبر میں دفنا دیا، جس کو ایک بڑی چٹان سے مہربند کر دیا گیا۔ مگر تیسرے دِن وہ جسمانی طور پر مُردوں میں سے زندہ ہو گیا۔

’’دُکھ سہنے کے بعد اُس نے اپنے زندہ ہو جانے کے کئی قوی ثبوت بھی بہم پہنچائے اور وہ چالیس دِن تک اُنہیں نظر آتا رہا اور خدا کی بادشاہی کی باتیں سُناتا رہا‘‘ (اعمال 1:3).

پھر مسیح واپس آسمان میں اُٹھا لیا گیا۔ شاگرد

’’ٹِکٹِکی باندھے اُسے آسمان کی طرف جاتے ہُوئے دیکھ رہے تھے‘‘(اعمال 1:10).

آسمان پر واپس جانے کے بعد یسوع نے کیا کِیا؟ ہماری تلاوت ہمیں ایک مضبوط سراغ فراہم کرتی ہے۔ مہربانی سے عبرانیوں9:7 کو واپس کھولیے۔ آئیے کھڑے ہوں اور اِس آیت کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’لیکن دوسرے حصہ میں سردار کاہن سال میں صرف ایک بارجاتا تھا اور وہ بھی خون لے کر تاکہ اُسے اپنی اور اپنی اُمّت کی خطاؤں کے لیے گزرانے‘‘(عبرانیوں 9:7).

اب آیت بارہ پڑھیں۔

’’وہ بکروں اور بچھڑوں کا نہیں بلکہ اپنا خُون لے کر ایک ہی بار پاک ترین مکان میں داخل ہُوا اور ہمیں ایسی نجات دلائی جو ابدی ہے‘‘ (عبرانیوں 9:12).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر جان آر۔ رائس نے کہا،

سردار کاہن مسیح کی ایک تشبیہہ تھا، وہ خون جو سردار کاہن پاک ترین مقَدِس میں لے کر گیا وہ مسیح کے خون کی تشبیہہ تھا۔ پاک ترین مقَدِس آسمان میں ایک مقدس ترین مقام کی نمائندگی کرتا ہے جہاں یسوع خود اپنے خون کے ساتھ دُنیا کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے داخل ہوا (ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice، متی کے مطابق انجیل The Gospel According to Mathew، خُداوند کی تلوار Sword of the Lord، 1980، صفحہ 479)۔

وہ خون جو یسوع نے صلیب پر بہایا آسمان میں اُٹھا لیا گیا۔ اور مسیح آسمان میں پاک ترین مقَدِس میں اپنا خون لے کر گیا۔ عبرانیوں 9:24 پر نظر ڈالیں۔ اس کو باآواز بُلند پڑھیں۔

’’کیونکہ مسیح اِنسانی ہاتھوں کے بنائے ہُوئے مکان میں جو حقیقی پاک مکان کی نقل ہے داخل نہیں ہُوا بلکہ آسمان ہی میں داخل ہُوا جہاں وہ ہماری خاطر خدا کے روبرو حاضر ہے‘‘ (عبرانیوں 9:24).

اب دوبارہ عبرانیوں9:7 میں، ہماری تلاوت پر نظر ڈالیں۔

’’لیکن دوسرے حصہ میں سردار کاہن سال میں صرف ایک بارجاتا تھا اور وہ بھی خون لے...‘‘ (عبرانیوں 9:7).

لہٰذا، بائبل میں کہیں بھی پیش کی گئی واضح تشبیہہ اور وعدے کے پورا کیے جانے کے ذریعے سے آشکارہ کرتا ہے کہ یسوع ہمارا سردار کاہن آسمان میں پاک ترین مقَدِس میں اپنا خون لے گیا… خود آسمان میں، اب خُدا کی حضوری میں ہماری خاطر ظاہرہونے کے لیے!

پھر، بائبل اِس واضح تشبیہہ سے پرے جا کر خصوصی طور پر ہمیں بتاتی ہے کہ کوہ صِیون میں، جو آسمان کے لیے ایک اور نام ہے، چیزوں میں سے ایک مسیح کا خون ہے۔

’’بلکہ تُم صِیون کے پہاڑ اور زندہ خدا کے شہر یعنی آسمانی یروشلیم اور لاکھوں فرشتوں کے پاس آئے… تم نئے عہد کے درمیانی فرد یسُوع اور اُس کے چھڑکے ہوئے خُون کے پاس آئے ہو‘‘ (عبرانیوں 12:22،24).

یہ سوال کا فیصلہ طے کر دیتا ہے۔ مسیح کا خون اب آسمان میں ہے۔ عبرانیوں12:24 میں یہ بائبل کہتی ہے۔

پوری تاریخ میں عظیم مسیحیوں نے اِس سچائی کا اعلان کیا ہے۔ سیکوفیلڈ مطالعۂ بائبل Scofield Study Bible کہتی ہے،

سردار کاہن کا پاک ترین مقَدِس میں داخل ہونا، مسیح کا ’’خود اپنے خون‘‘ کے ساتھ ہمارے لیے ’’خود آسمان میں داخل ہونے کی تشبیہہ دیتا ہے (احبار16:5)۔

سی۔ ایچ۔ سپرجیئن نے کہا،

جہاں سردار کاہن سال میں صرف ایک مرتبہ جاتا ہوگا ہم اب وہاں ہروقت جا سکتے ہیں، کیونکہ وہاں پرخون ہمارے لیے مستقل طور پر مصالحت کرا رہا ہے (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ’’نجات دہندہ کا قیمتی خون The Saviour’s Precious Blood،‘‘ میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ Metropoliton Tabernacle Pulpit، نمبر3,395)۔

اینڈریو مرے Andrew Murray نے کہا،

روح اُس خون میں زندہ اور معجزے کرتی ہے، اِس طرح کہ جب اُس کو بہایا گیا تو وہ ایک مردہ چیز کی مانند گل سڑ نہ جائے، بلکہ ایک جیتی جاگتی حقیقت کی مانند، یہ اُوپر آسمان میں لے جایا جا سکے، کہ وہاں سے اپنی الہٰی قوت کا استعمال کر پائے (اینڈریو مرے Andrew Murray، صلیب پر خون The Blood of the Cross، 1935، صفحہ10)۔

ڈاکٹر جے ورنن میگی نے کہا،

اُس کا خون اب بھی آسمان ہی میں ہے، اور لامحدود زمانوں تک وہ وہاں پر ہمیں اُس بھیانک قیمت کی یاد دلاتا رہے گا جو مسیح نے ہمیں مخلصی بخشنے کے لیے ادا کی (ڈاکٹر جے۔ ورنن۔ میگی Dr. J. Vernon McGee، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن Thomas Nelson، 1983، جلد پنجم، صفحہ 560)۔

آسمان میں پاک ترین مقَدِس میں، مسیح کا خون خُداوند کے ریکارڈ میں سے آپ کے گناہوں کو دھو سکتا ہے۔ جب آپ مسیح کے پاس آتے ہیں تو اُس کا خون خُدا کی کتاب میں سے ہر وہ گناہ جو آپ سے کبھی سرزد ہوا دھو ڈالتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پولوس رسول ہمیں خصوصی طور پر بتاتا ہے کہ ہم نے نجات پا لی ہے

’’اُس کے خون میں ایمان کے وسیلے سے‘‘ (رومیوں 3:25).

’’لیکن دوسرے حصہ میں سردار کاہن سال میں صرف ایک بارجاتا تھا اور وہ بھی خون لے کر‘‘ (عبرانیوں 9:7).

وہ تنہائی تھی جہاں نجات دہندہ نے دعا کی
   تاریک گتسمنی میں؛
تنہا ہی اُس نے وہ کڑوا پیالہ پی کر خالی کیا،
   اور وہاں پر میرے لیے دُکھ اُٹھایا؛
تنہا، تنہا، اُس نے تنہا یہ سب کچھ برداشت کیا؛
   اُس نے خود کو پیش کردیا اپنوں کو بچانے کے لیے؛
اُس نے دُکھ اُٹھائے، خون بہایا، اور مرگیا، تنہا، تنہا۔

کیا آپ آج رات کو مسیح کے پاس آئیں گے، اور اُس کے خون کے وسیلے سے اپنے تمام گناہ سے پاک صاف ہونگے؟ اگر آپ مسیح کے پاس آنے کے لیے رضامند ہیں، تو مہربانی سے کمرے کے پچھلی جانب قدم بڑھائیں جب ہم حمد و ثنا کے گیت نمبر سات کا آخری بند ’’وہاں خُون کے ساتھ بھرا ایک چشمہ ہے There is a Fountain Filled with Blood‘‘ گائیں گے۔ مہربانی سے کمرے کی پچھلی جانب اُس وقت تک نہ جائیں جب تک کہ آخری بند گا نہ لیا جائے۔ پھر ہم میرے آفس کے لیے جائیں گے جہاں پر ہم آپ کی نجات کے بارے میں بات چیت کریں گے۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل چیعن Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: مرقس14:32۔42 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کینکیتھ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا:
’’تنہا Alone‘‘ (شاعر بعن ایچ۔ پرائس Ben H. Price، 1914)۔

لُبِ لُباب

گتسمنی میں اور صلیب پر –
تنہا سردار کاہن

- THE HIGH PRIEST ALONE
IN GETHSEMANE AND ON THE CROSS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’لیکن دوسرے حصہ میں سردار کاہن سال میں صرف ایک بارجاتا تھا اور وہ بھی خون لے کر، تاکہ اُسے اپنی اور اپنی اُمّت کی خطاؤں کے لیے گزرانے‘‘ (عبرانیوں 9:7).

(متی25:5؛ اعمال20:27)

I. اوّل، مسیح نے گتسمنی میں، تنہا ہی سردار کاہن کے عہدے کو پورا کرنا شروع کیا، عبرانیوں9:11۔12؛ احبار16:17؛ عبرانیوں7:27، 26 .

II. دوئم، مسیح کسی دوسرے انسان کو اپنے ساتھ نہیں لے جا سکتا تھا جب وہ اپنے دُکھوں میں داخل ہوا، یوحنا19:30؛ متی24:14۔16؛ متی26:33؛ لوقا22:33؛ متی26:56، 66۔67، 71، 74؛ متی27:46 .

III. سوئم، مسیح آسمان پر گیا اور آسمان میں پاک ترین مقَدِس میں، تنہا، اپنا خون لے گیا، اعمال1:3، 10؛ عبرانیوں9:12، 24؛ عبرانیوں12:22، 24؛ رومیوں3:25 .