Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


فضول خرچ کا دِل

THE PRODIGAL’S HEART
(Urdu)

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغ دیا گیا واعظ
خداوند کے دِن کی صبح، 23 فروری، 2003
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, February 23, 2003

’’شریعت اور انبیاء کی باتیں تو یوحنا تک قائم رہیں اور پھر خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنائی جانے لگی اور ہر کوئی اُس میں داخل ہونے کی زبردست کوشش کر رہا ہے‘‘ (لوقا 16: 16)۔

یونانی لفظ جس کا ترجمہ ’’پریستھpresseth‘‘ کیا گیا ہے وہ ہے ’’بیاسیٹائیbiasetai‘‘ – جس کا مطلب ہے ’’دھکیلنا، دبانا، زبردستی کرنا۔‘‘ مسیح ان سے کہہ رہا تھا کہ تمہیں خدا کی بادشاہی میں اپنے راستے کو دھکیلنا اور زبردستی داخل ہونا چاہیے۔ ہم آیت 14 میں دیکھتے ہیں کہ یہ رائے مسیح نے فریسیوں کو دی تھی، جو ہمیشہ کی طرح اُس کا مذاق اُڑا رہے تھے، اُس پر طنز کر رہے تھے۔

لوقا 15: 1-2 کو دوبارہ کھولیں،

’’بہت سے محصول لینے والے اور گنہگار لوگ اُس کے پاس جمع ہو کر اُس کے باتیں سن رہے تھے۔ فریسی اور شریعت کے عالم شکایت کرتے اور کہتے تھے کہ یہ آدمی گنہگاروں سے میل جول رکھتا ہے اور اُن کے ساتھ کھاتا پیتا بھی ہے‘‘ (لوقا 15: 1۔2)۔

لہٰذا مسیح کے سامعین محصول لینے والوں (ٹیکس لینے والے جو یہودیوں کو ان کے بےایمان اعمال کی وجہ سے نفرت کرتے تھے) اور گنہگاروں کے علاوہ فریسی (انتہائی مذہبی لوگ) اور فقیہ (مذہبی اساتذہ) پر مشتمل تھا۔ نفرت کرنے والے محصول لینے والے اور گندے گنہگار ایک طرف تھے اور انتہائی مذہبی فریسی اور فقیہ دوسری طرف۔

یہ لوگ ان لوگوں سے کافی ملتے جلتے تھے جو آج صبح ہمارے گرجہ گھر میں تھے۔ دو گروہ تھے: ایک گروہ میں فقیہ اور فریسی، اور دوسرے گروہ میں محصول لینے والے اور گنہگار۔ یہاں آج صبح، ہمارے پاس مذہبی لیکن (جو کاتبوں اور فریسیوں کی طرح ہیں) گمراہ ’’گرجا گھر میں پروان چڑھے بچے‘‘ ہیں، اور غیر تبدیل شدہ ’’نئے لوگ‘‘ ہیں، جو محصول لینے والوں اور گنہگاروں کی طرح ہیں۔ اور بالکل اسی طرح جیسے یہ مسیح کے زمانے میں تھا، بہت سے ’’نئے لوگ‘‘ بیدار اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو رہے ہیں – جبکہ گرجا گھر میں پروان چڑھے گمراہ بچے مسیح اور اس کے پیغام پر طنز کرتے ہیں۔

چنانچہ یسوع نے انہی دونوں گروہوں سے بات کی تھی، گنہگار اور مذہبی لیکن گمراہ۔ اس نے انہیں کھوئی ہوئی بھیڑوں کی تمثیل سنائی۔ اس نے انہیں کھوئے ہوئے سکے کی تمثیل سنائی۔ اُس نے اُنہیں مصرف [کھوئے ہوئے] بیٹے کے بارے میں بتایا، اور بے ایمان مُنشی کے بارے میں بتایا۔ اور پھر یسوع نے کہا:

’’شریعت اور انبیاء کی باتیں تو یوحنا تک قائم رہیں اور پھر خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنائی جانے لگی اور ہر کوئی اُس میں داخل ہونے کی زبردست کوشش کر رہا ہے‘‘ (لوقا 16: 16)۔

اُس نے اُنہیں بتایا کہ اُنہیں زور لگا کر، زبردستی، یہاں تک کہ دھکم مُشتی میں خدا کی بادشاہی میں راہ بنا کر داخل ہونا چاہیے۔

مسیح نے اس کہانی میں چار تمثیلیں دیں۔ ان میں سے تین خدا کی طرف سے بادشاہی میں زبردست کوشش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اُن میں سے ایک، مصرف بیٹے کے بارے میں، جو انسانوں کی طرف سے خُدا کی بادشاہی میں زبردست کوشش کرتے ہوئے داخل ہوتا ہے۔

باب 15، آیت 4، میں کھوئی ہوئی بھیڑ کی تمثیل پر غور کریں،

’’تم میں سے ایسا بھی کوئی ہے جس کے پاس سو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک کھو جائے تو وہ باقی ننانوے بھیڑوں کو بیابان میں چھوڑ کر اُس کھوئی ہوئی بھیڑ کی تلاش نہ کرتا رہے جب تک کہ وہ مل نہ جائے؟‘‘ (لوقا 15: 4)۔

فریسی بڑبڑا رہے تھے ’’یہ آدمی گنہگاروں سے میل جول رکھتا ہے‘‘ (لوقا 15: 2)۔ یسوع کہہ رہا ہے، ’’اس میں کیا حرج ہے؟ اگر آپ ایک بھیڑ کھو دیں تو آپ اسے ڈھونڈنے جائیں گے۔ آپ اسے تلاش کریں گے۔ اس لیے میں ان گمراہ گنہگاروں کو ڈھونڈتا ہوں۔‘‘

پھر، وہ کھوئے ہوئے سکے کی مثال دیتا ہے۔ آیت نمبر 8 پر غور کریں

’’کیا ایسی بھی کوئی عورت ہوگی جس کے پاس چاندی کے دس سکّے ہوں اور ایک کھو جائے اور وہ چراغ جلا کر گھر میں جھاڑو نہ دیتی رہے اور جب تک مل نہ جائے اُسے ڈھونڈتی رہے؟‘‘ (لوقا 15: 8)۔

تو، وہ کہہ رہا ہے، ’’گنہگاروں کو قبول کرنے میں مجھے کیا حرج ہے؟ اگر تم میں سے کسی عورت کا چاندی کا سکہ گم ہو جائے تو تم اُس کی تلاش کرو گے۔ لہٰذا، میں ان کھوئے ہوئے گنہگاروں کو ڈھونڈتا ہوں، اور انہیں قبول کرتا ہوں۔

یسوع انہیں بتا رہا تھا کہ وہ کس طرح کھوئے ہوئے لوگوں کو ڈھونڈتا ہے۔ لیکن وہ اس بارے میں تفصیل میں نہیں جاتا کہ ایسا کیسے کرتا ہے جب تک کہ وہ مصرف بیٹے کے واقعے کو نہیں سُناتا۔ فضول خرچ یا مصرف بیٹا واضح طور پر گمراہ ہو جاتا ہے، اور پھر مل گیا ہے۔ چوبیسویں آیت ملاحظہ فرمائیں:

’’کیونکہ میرا بیٹا جو مر چکا تھا زندہ ہو گیا ہے، کھو گیا تھا اب مل گیا ہے‘‘ (لوقا 15: 24)۔

لہٰذا، اس واقعے میں، مسیح ہمیں تفصیل سے بتاتا ہے کہ ایک گمراہ ہوا شخص کیسے نجات پاتا ہے۔ پھر اُس نے اُنہیں یہ بتا کر خلاصہ کیا کہ یہ تمام محصول لینے والے اور گنہگار اِسی طرح نجات پا رہے تھے، ’’اور ہر ایک اُس میں زبردستی کوشش سے داخل ہوتا ہے‘‘ (لوقا 16: 16)۔

مصرف بیٹے کی کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ کس طرح ایک گمراہ ہوا شخص ”خدا کی بادشاہی میں زبردست کوشش سے داخل ہوتا ہے۔ یہ ایک بھرپور وضاحت ہے کہ یہ کیسے ہوتا ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ آپ اس کے بارے میں تین چیزوں پر غور کریں۔

I۔ پہلی بات، فضول خرچ کے دِل کے بارے میں سوچیں۔

باپ نے میراث کا وہ حصہ اپنے بیٹے کو دیا۔ پھر آیت تیرہ پر غور کریں:

’’تھوڑے دِنوں بعد چھوٹے بیٹے نے اپنا سارا مال و متاع جمع کیا اور دور کسی دوسرے مُلک کو روانہ ہو گیا اور وہاں اپنی ساری دولت عیش و عشرت میں اُڑا دی‘‘ (لوقا 15: 13)۔

یہ آیت ہم پر خدا کی مخالفت میں انسانی دل کی ضد کو ظاہر کرتی ہے۔ انسانی دل خدا سے بیگانہ ہے، اسے جاننے سے محروم ہے۔ بائبل کہتی ہے:

’’اُن کی عقل تاریک ہو گئی ہے، اور وہ اپنی سخت دِلی کے باعث جہالت میں گرفتار ہیں اور خدا کی دی ہوئی زندگی میں اُن کا کوئی حصہ نہیں ہے (افسیوں 4: 18)۔

مسیح میں ایمان نہ لایا ہوا غیر تبدیل شدہ دل نہ صرف خدا سے بیگانہ ہے بلکہ یہ خدا کے خلاف بھی ہے۔ بائبل کہتی ہے:

’’جسمانی نیت خدا کی مخالفت کرتی ہے‘‘ – خدا سے باغی ہوتی ہے (رومیوں 8: 7)۔

ان دونوں کو ایک ساتھ رکھیں اور آپ کے پاس مصرف [بیٹے] کے دل کی تصویر ہے – خدا کی باتوں سے اندھا اور خدا سے باغی دشمن۔ مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی سے پہلے آپ کا دل ایسا ہی ہے۔

اب، کیا یہ آپ کی تصویر نہیں ہے؟ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ خدا آپ سے دور اور غیر حقیقی ہے؟ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ آپ کو کبھی کبھی خدا پر بہت غصہ آتا ہے؟ بالکل ایسا ہی ہے جیسا فضول خرچ یا مصرف بیٹے نے محسوس کیا۔ چھوٹا بیٹا سب کچھ لے کر بہت دور چلا گیا۔ اس نے اپنے باپ اور خدا کے خلاف بغاوت کی زندگی گزارنی شروع کی۔ ’’اس نے اپنا مال عیش و عشرت کی زندگی میں ضائع کیا‘‘ (لوقا 15: 13)۔ وہ اپنے باپ اور خدا سے بہت دور تھا۔

اور اس طرح آپ ہیں۔ آپ کا دل خدا سے دور ہے۔ آپ شاذ و نادر ہی خدا کے بارے میں سوچتے ہیں۔ آپ کا ذہن مادی چیزوں، اسکول، تفریح، جنسی، فلموں، کھیلوں، شاید منشیات پر [مرکوز] ہے۔ آپ صرف زندگی سے لطف اندوز ہونے اور پیسہ کمانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ آپ کے ذہن میں خدا کا کوئی سنجیدہ خیال نہیں ہے۔ آپ خُدا کی زندگی سے اُس جہالت کی وجہ سے جو آپ کے اندر ہے ’’بیگانہ‘‘ [منقطع، خارج] ہیں‘‘ (افسیوں 4: 18)۔

آپ صرف اس وقت خدا کے بارے میں سنجیدگی سے سوچتے ہیں جب کچھ غلط ہو جاتا ہے۔ ایک قریبی دوست مر جاتا ہے، ایک سانحہ ہوتا ہے، اور آپ کہتے ہیں، ’’خدا نے میرے ساتھ ایسا کیوں ہونے دیا؟‘‘ خدا کے بارے میں زیادہ تر لوگوں کے صرف حقیقی خیالات اس طرح کے خیالات ہیں۔ وہ خُدا کے بارے میں غصے میں، مخالف انداز میں سوچتے ہیں۔ وہ اپنی زندگی کے ہر مسئلے کا ذمہ دار خدا کو ٹھہراتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی کبھی ایسا محسوس نہیں کیا؟ کیا آپ کو کبھی کبھی غصہ نہیں آیا کہ خدا جنگ، تکلیف اور درد کی اجازت دیتا ہے؟ کیا آپ نے خدا سے دشمنی محسوس نہیں کی جب کوئی قریبی دوست یا رشتہ دار مر جاتا ہے؟ یہ ایک بہت عام انسانی تجربہ ہے۔

’’جسمانی نیت خدا کی مخالفت [بغاوت] کرتی ہے‘‘ (رومیوں 8: 7)۔

اگر آپ نجات پانا چاہتے ہیں تو آپ کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ آپ کے پاس ایک فضول خرچ کا دل ہے۔ آپ کو اپنے آپ کے ساتھ ایماندار ہونا چاہئے اور یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ آپ کا دل خدا سے بہت دور چلا گیا ہے، اور یہ کہ آپ واقعی خدا سے متفق نہیں ہیں، اور یہ کہ آپ کم از کم کبھی کبھی، کھلم کھلا اس کے مخالف ہیں۔

مجھے ہمیشہ ایک پرانا انجیلی گانا پسند ہے، ’’خداوندا، میں گھر آ رہا ہوں۔‘‘ یہ فضول خرچ [مصرف بیٹے] کے دل کی تصویر پیش کرتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ آپ کے دل کی تصویر ہے۔ ’’میں خدا سے بہت دور جا چکا ہوں۔‘‘ ’’گناہ کی راہیں بہت لمبی ہیں جو میں نے چلی ہیں۔‘‘ ’’میں نے کئی قیمتی سال ضائع کیے ہیں۔‘‘ آپ میں سے اکثر نے کبھی کبھی ایسا ہی محسوس کیا ہے۔ مجھے یقین ہے، اگر آپ اپنے ساتھ ایماندار ہیں، تو آپ اس بات سے اتفاق کریں گے کہ آپ خُدا سے بہت دور بھٹک گئے ہیں – کہ آپ نے گناہ کے راستوں کو روند دیا ہے – کہ آپ نے خدا کے بجائے شیطان کی خدمت کر کے کئی سال ضائع کیے ہیں۔ بہت سے نوجوان مجھے بتاتے ہیں کہ وہ خدا سے کٹے ہوئے، بے چینی سے بھرے اور تنہا، خدا کے بغیر، اور امید کے بغیر محسوس کرتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی کبھی ایسا محسوس نہیں کیا؟ ہو سکتا ہے کہ آپ لوگوں کے ایک بڑے ہجوم میں ہوں، ناچ گانے کی کسی تقریب میں، یا کسی کھیلوں کی تقریب میں، یا کسی رقص میں – اور اچانک یہ آپ پر حملہ آور ہو جائے – میں واقعی میں ان لوگوں میں سے کسی کو نہیں جانتا۔ میں واقعی بالکل اکیلا ہوں۔ کوئی بھی واقعی میری پرواہ نہیں کرتا۔ کیا آپ نے کبھی کبھی ایسا محسوس نہیں کیا؟

کیونکہ، آپ نے دیکھا، فضول خرچ [مصرف بیٹے] کے دل نے اسے تنہائی کی زندگی کی طرف دھکیل دیا۔ اوہ، جب تک وہ اپنے والد کے پیسے خرچ کر رہا تھا، اس کے بہت سے ’’دوست‘‘ تھے۔ وہ اس کے ارد گرد جمع ہو گئے، بہت سارے لڑکے اور لڑکیاں۔ لیکن جب مشکل وقت آیا، اور پیسہ کم ہوا، تو وہ چلے گئے۔ آپ کے پاس اس طرح کے نام نہاد ’’دوست‘‘ ہیں، کیا آپ نہیں ہیں؟ جب مصیبت آتی ہے تو وہ دور ہو جاتے ہیں۔ وہ پہلے کبھی حقیقی دوست نہیں تھے۔ اس لیے آپ کو اس گرجہ گھر میں واپس آنے کی ضرورت ہے! آپ یہاں سچے دوست بنائیں گے – جو آپ کے ساتھ رہیں گے چاہے کچھ بھی ہو! یہی وجہ ہے کہ ہم کہتے ہیں، ’’تنہا کیوں رہیں؟ گھر آئیں – گرجا گھرمیں‘‘ – گھر آئیں، مسیح کے پاس اور نجات پائیں!

II۔ اور پھر، دوسری بات، فضول خرچ [مصرف بیٹے] کی بیداری کے بارے میں سوچیں۔

دل بدلنے اور بیدار ہونے سے پہلے وہ کافی پست حالی میں چلا گیا۔ بہت سے لوگ جاگے بغیر اتنے پست، یا اس سے بھی نیچے چلے جاتے ہیں۔ ہر روز نوجوان منشیات کے استعمال سے، خودکشی سے، شراب نوشی سے، جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں سے مرتے ہیں۔ ہر روز کئی نوجوان خودکشی کرتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ 18 سے 25 سال کی عمر کے نوجوانوں میں موت کی تیسری بڑی وجہ خودکشی ہے؟ اس کے بارے میں سوچیں – موت کی تیسری بڑی وجہ! اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی عمر کے بہت سے بچے جذباتی اور نفسیاتی طور پر اس فضول خرچ [مصرف] بیٹے سے بھی پست حال ہو چکے ہیں۔ آپ بہت پستی میں جا سکتے ہیں، آپ مر بھی سکتے ہیں، بغیر جاگے، اور اس صورتحال سے بغیر باہر نکلے۔

یہ جنوب مشرقی ایشیا کے ایک چھوٹے لڑکے کی طرح ہے، جو کمیونسٹوں سے چھپنے کے لیے ایک لاش کے پاس، تابوت کے اندر رینگ جاتا ہے۔ وہ سو جاتا ہے، اور جب وہ بیدار ہوا تو اسے زندہ دفن کر دیا گیا تھا۔ خوفناک – اس طرح جاگنا – ایک تابوت کے اندر پھنس جانا – زمین کے چھ فٹ نیچے دفن!

لیکن یہ صرف ایک کمزور تصویر ہے کہ اگر آپ ابھی نہیں بیدار ہوئے تو آپ کے ساتھ کیا ہوگا، جبکہ ابھی بھی وقت ہے۔ آپ جہنم کی تاریک تہہ خانے میں جاگیں گے!

روح القدس آپ کو متاثر کرے، اور آپ کو بیدار کرے۔ یہ روح کا بنیادی کام ہے،

’’اور جب وہ آئے گا تو دُنیا کو گناہ کا مجرم قرار دے گا‘‘ (یوحنا 16: 8)۔

آپ تبھی بیدار ہوں گے جب خُدا کی روح آپ کو پریشان کرنا شروع کر دے اور آپ کو آپ کے گناہ اور آنے والی سزا کے لیے بیدار کرے۔

جب روح القدس آپ کو بیدار کرنے کے لیے آتا ہے، وہ آپ کو اپنے گناہوں کے بارے میں گہرائی سے سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ وہ نوجوان جس کے بارے میں یسوع نے کہا تھا اس بارے میں سوچنے لگا۔ اس نے اپنی زندگی برباد کر دی تھی۔ سب کچھ ختم ہو چکا تھا۔ وہ اکیلا تھا۔ کسی کو اس کی پرواہ نہیں تھی۔ اب آیت سترہ کو دیکھیں:

’’اور جب وہ ہوش میں آیا [جب حواس بیدار ہوئے]، اُس نے کہا، میرے باپ کے مزدوروں کو ضرورت سے بھی زیادہ کھانے کو ملتا ہے اور میں یہاں قحط کی وجہ سے بھوکوں مر رہا ہوں!‘‘ (لوقا 15: 17)۔

اُس نے محسوس کیا کہ وہ ایک خوفناک صورتِ حال میں تھا، جو اپنے باپ اور اپنے خُدا کے خلاف اُس کی گنہگار بغاوت کی وجہ سے لائی گئی تھی۔ داؤد ذہن کی اس حالت میں تھا جب اس نے کہا:

’’موت کے دکھوں نے مجھے گھیر لیا [مجھے گھیر لیا]، اور بے دین لوگوں کے سیلاب نے مجھے خوفزدہ کر دیا۔ جہنم کے دکھوں نے مجھے گھیر لیا: [میرے سامنے] موت کے پھندوں نے مجھے روکا۔ اپنی مصیبت میں، میں نے خداوند اپنے خدا کو پکارا‘‘ (زبور 18: 5-6)۔

داؤد موت، اور ”جہنم کے دکھ“ کے بارے میں سوچنے لگا۔ وہ ان خیالات کو اپنے دماغ سے نہیں نکال سکتا تھا۔ وہ روح القدس کے ذریعے گناہ اور سزا کا قائل تھا۔ پھر، اپنی پریشانی میں، وہ خداوند کی طرف متوجہ ہوا۔ وہ اُس فضول خرچ [مصرف] بیٹے کی طرح تھا، جو آخرکار اپنے ہوش میں آیا! فضول خرچ [مصرف] بیٹے نے کہا، ’’میں ہلاک ہو گیا ہوں‘‘ – میں مر رہا ہوں۔ مجھے کوئی امید نہیں ہے۔ جب آپ اس طرح سوچنا شروع کرتے ہیں کہ آپ خدا کی روح سے بیدار ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کو اپنے دماغ سے مت نکالیں! ان کے بارے میں اور بھی گہرائی سے سوچیں۔ آپ کے دل میں ایک چھوٹی سی آواز ہے جو آپ کو بتا رہی ہے کہ آپ مسیح کے بغیر کھو گئے ہیں۔ وہ خدا کی آواز ہے۔ اس کی بات سنو۔ یہاں دوبارہ گرجہ گھر آئیں۔ بائبل کو سمجھیں۔ گرجا گھر میں شمولیت کریں۔ اپنی آنے والی موت کے بارے میں سوچیں۔ اپنے گناہوں کے بارے میں سوچیں۔ بہانے مت بنائیں۔

III۔ تیسری بات، فضول خرچ [مصرف] بیٹے کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کے بارے میں سوچیں۔

آیت سترہ کے آخر پر نظر ڈالیں۔ اُس نوجوان شخص نے کہا،

’’میں بھوک سے مر رہا ہوں! میں اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس جاؤں گا اور اُس سے کہوں گا، اے باپ، میں نے آسمان کے خلاف اور تیرے سامنے گناہ کیا ہے، اور اب تیرا بیٹا کہلانے کے لائق نہیں ہوں، مجھے اپنے ملازموں میں سے ایک بنا لے۔ اور وہ اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس آیا۔ لیکن جب وہ ابھی بہت دور ہی تھا کہ اُس کے باپ نے اُسے دیکھا، اور ترس آیا، اور دوڑ کر اُس کے گلے لگ گیا، اور اُسے چوما‘‘ (لوقا 15: 17-20)۔

یہ اس کی ایک مثال ہے جس کے بارے میں یسوع ہماری ابتدائی تلاوت میں بات کر رہا تھا:

’’خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنائی جانے لگی اور ہر کوئی اُس میں داخل ہونے کی زبردست کوشش کر رہا ہے‘‘ (لوقا 16: 16)۔

بیٹے کو احساس ہوا کہ وہ اپنے گناہ کی وجہ سے مر رہا ہے۔ وہ اٹھا اور اپنے باپ کے گھر آیا۔ اب اسے کوئی نہیں روک سکتا تھا! وہ بادشاہی میں داخل ہونے کی زبردست کوشش کر رہا تھا۔ وہ گھر آ رہا تھا۔

اس کے باپ نے اسے دور سڑک سے آتے ہوئے دیکھا۔ وہ اپنے بیٹے سے ملنے بھاگا۔ اس نے لڑکے کو اپنی بانہوں میں پکڑا اور چوما! اس نے کہا

’’اس لیے کہ میرا بیٹا مر گیا تھا، اور دوبارہ زندہ ہو گیا ہے۔ وہ کھو گیا تھا، اور مل گیا ہے۔ اور وہ خوشی منانے لگے‘‘ (لوقا 15: 24)۔

جب آپ خُدا کے گھر آنے کا فیصلہ کریں گے، مسیح آپ سے ملے گا۔ مسیح آپ کو اپنی بانہوں میں لے گا اور آپ کو گلے لگائے گا۔ آپ نجات پا جائیں گے!

بہت سے نوجوان کہتے ہیں، ’’میں مسیح کے پاس کیسے آؤں؟‘‘ یہ واقعی ایک احمقانہ سوال ہے! مسیح آپ کے پاس آئے گا! جب آپ اس کی طرف پہلے چند قدم اٹھاتے ہیں، تو وہ آپ سے ملنے کے لیے جلدی کرے گا، اور آپ کو معاف کرے گا، اور آپ کو بچا لے گا – کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے!

اپنے خود کے پاس آئیں! اپنے ہوش میں آئیں! اپنے گناہ سے زبردستی باہر نکلنے کی کوشش کریں۔ اپنے اندر کہیں، ’’میں مسیح کو ڈھونڈنے جا رہا ہوں – اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اسے کچھ بھی کرنا پڑے! میں اپنے گناہوں کی معافی چاہتا ہوں! میں چاہتا ہوں کہ مسیح مجھے اپنے خون سے پاک صاف کرے! میں مسیح کو اپنی زندگی میں چاہتا ہوں!‘‘ جب آپ ایسا کریں گے، مسیح آپ کے پاس آئے گا اور آپ کو بچائے گا! وہی کریں جو یہ گانا کہتا ہے،

میں خُدا سے بہت دور بھٹکتا رہا ہوں، اب میں گھر آ رہا ہوں؛
میں بہت عرصہ گناہ کی راہوں پر چل چُکا ہوں، اے خُداوند، میں گھر آ رہا ہوں۔

میں نے بہت سے قیمتی سال گنوا دیے ہیں، اب میں گھر آ رہا ہوں؛
میں اب شدید آنسوؤں کے ساتھ توبہ کرتا ہوں، اے خُداوند، میں گھر آ رہا ہوں۔

خُداوند، میں گناہ اور بھٹکنے سے تھک گیا ہوں، اب میں گھر آ رہا ہوں۔
میں تیرے پیار پر بھروسہ کروں گا، تیرے کلام پر یقین کروں گا، اے خُداوند، میں گھر آ رہا ہوں۔

گھر آ رہا ہوں،گھر آ رہا ہوں، کبھی مذید اور بھٹکنے کے لیے نہیں۔
تیرے پیار بھرے بازو کُھلے ہوئے ہیں، اے خُداوند، میں گھر آ رہا ہوں۔
(’’اے خُداوند، میں گھر آ رہا ہوں Lord, I’m Coming Home ‘‘ شاعر ولیم جے۔ کِرک پیٹرک William J. Kirkpatrick، 1838۔1821)۔

اپنے گانوں کے ورق پر حمدوثنا کا گیت نمبر دو کھولیں۔ آئیے ایک ساتھ کھڑے ہوں۔ جب ہم گا رہے ہوں تو میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنی نشست سے اٹھ جائیں، اور یہاں آکر اس منبر کے سامنے کھڑے ہوں۔ آپ کے آنے کے بعد، ہم اپنے دفتر جائیں گے اور یسوع مسیح کی گھر آنے کے بارے میں بات کریں گے۔ جب ہم گاتے ہیں، آپ تشریف لائیں۔ بس اپنی نشست چھوڑیں اور ابھی آئیں!


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

فضول خرچ کا دِل

THE PRODIGAL’S HEART

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’شریعت اور انبیاء کی باتیں تو یوحنا تک قائم رہیں اور پھر خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنائی جانے لگی اور ہر کوئی اُس میں داخل ہونے کی زبردست کوشش کر رہا ہے‘‘ (لوقا 16: 6)۔

(لوقا 15: 1۔2، 4، 8، 24)

I۔    پہلی بات، فضول خرچ کا دِل، لوقا 15: 13؛ افسیوں 4: 18؛
رومیوں 8: 7 .

II۔  دوسری بات، فضول خرچ کا بیدار ہونا، یوحنا 16: 8؛ لوقا 15: 17؛
زبور 18: 5۔6 .

III۔ تیسری بات، فضول خرچ کا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا،
لوقا 15: 17۔20، 24 .