Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


صرف زور آور نجات پاتے ہیں!
تمام زور آور نجات پاتے ہیں!

ONLY THE VIOLENT ARE SAVED!
ALL THE VIOLENT ARE SAVED!
(Urdu)

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی پبتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خداوند کے دِن کی شام، 9 فروری، 2003

’’اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کے دِنوں سے اُس وقت تک خدا کی بادشاہت کی مخالفت ہوتی رہی ہے اور زور آور اُس پر قابض ہوتے رہے ہیں‘‘ (متی 11: 12)۔

ڈاکٹر اے ٹی رابرٹسن Dr. A. T. Robertson نے کہا، ’’بادشاہت کو مجبور کیا جاتا ہے، دھاوا بول دیا جاتا ہے، شورش برپا کرنے والے لوگ چھین لیتے ہیں (نئے عہد نامے میں کلام کی تصویریں Word Pictures in the New Testament، براڈمین اشاعت خانے Broadman Press، 1930، جلد اول، صفحہ 89)۔ ڈاکٹر جے ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا، ’’وہ زورآوری کے ساتھ اندر آنا چاہتے ہیں۔ غور طلب بات اِس میں ضرورت اور مایوسی کی ہے‘‘ (بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسنThomas Nelson ، 1983، جلد IV، صفحہ 63)۔

وہ مرد اور عورتیں جو نجات کے لیے بے چین ہیں مسیح میں مکمل نجات کے لیے ’’زور آوری سے اندر آنا چاہتے ہیں‘‘۔ ’’زورآور لوگ اسے قابض کر لیتے ہیں‘‘ (رابرٹسنRobertson، گذشتہ بات کے تسلسل میں ibid.)۔ سپرجیئن نے کہا، ’’ان میں نجات پانے کے لیے ایک زبردست اضطراب ہوتا ہے، اور وہ زورآوری [زبردستی] سے کوشش کرتے ہیں کہ وہ اندر داخل ہو جائیں...‘‘ (نیو پارک اسٹریٹ کی واعظ گاہ New Park Street Pulpit، پیلگرم پبلیکیشنز، 1981 اشاعت، جلد V، صفحہ 217)۔

’’اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کے دِنوں سے اُس وقت تک خدا کی بادشاہت کی مخالفت ہوتی رہی ہے اور زور آور اُس پر قابض ہوتے رہے ہیں‘‘ (متی 11: 12)۔

اِس تلاوت پر تبصرہ کرتے ہوئے سی ایچ سپرجیئن نے کہا:

صرف زورآور نجات پاتے ہیں، اور تمام زورآور نجات پاتے ہیں۔ جب خدا نجات کے بعد ایک بندے کو زورآور بنا دیتا ہے، تو وہ انسان فنا نہیں ہو سکتا۔ اُس بندے نے جس انعام کی تلاش کی تھی اِس سے پہلے کہ وہ چھین لیا جائے آسمان کے دروازے [اُس کے لیے] جلد ہی کھول دیے جاتے ہیں (گذشتہ بات کے تسلسل میںibid.، صفحہ 223)۔

کیا وہ صحیح تھا؟ اتوار کی رات کے واعظ کے بعد، ڈاکٹر کیگن نے ایک شخص سے پوچھا، ’’اگر آپ زورآوری سے نجات کی تلاش کریں گے تو کیا آپ نجات پا جائیں گے؟‘‘ اس نوجوان نے جواب دیا، ’’سپرجین نے ایسا کہا۔‘‘

میرے دوست، وہ سپرجیئن سے بہت عظیم [انسان] تھا جس نے ایسا کہا! وہ یسوع مسیح تھا جس نے ایسا کہا! مسیح نے کہا، ’’زورآور اِس پر قابض ہو جاتے ہیں۔‘‘ اس نے یہ نہیں کہا، ’’زورآور شاید اُس پر قابض ہو جاتے ہیں۔‘‘ اُس نے یہ نہیں کہا، ’’زورآور کبھی کبھی اِسے پا لیتے ہیں۔‘‘ اُس نے کہا، ’’ زورآور اِسے حاصل کر لیتے ہیں۔‘‘ جو لوگ زورآوری [زبردستی] سے نجات چاہتے ہیں وہ اسے ہر بار پا لیتے ہیں! مجھے یقین ہے کہ سپرجیئن درست تھے۔ آئیے سنتے ہیں کہ سپرجیئن نے کیا کہا:

صرف زورآور نجات پاتے ہیں، اور تمام زورآور نجات پاتے ہیں۔ جب خدا نجات کے بعد ایک بندے کو زورآور بنا دیتا ہے، تو وہ انسان فنا نہیں ہو سکتا۔ اُس بندے نے جس انعام کی تلاش کی تھی اِس سے پہلے کہ وہ چھین لیا جائے آسمان کے دروازے [اُس کے لیے] جلد ہی کھول دیے جاتے ہیں (گذشتہ بات کے تسلسل میںibid.، صفحہ 223)۔

آئیے اِس بیان کے بارے میں ایک وقت میں ایک جملے پر غور کرتے ہیں۔

I۔ پہلی بات، کیوں صرف زورآور نجات پا لیتے ہیں۔

یہ کہنے کا میرا اختیار کہ سپرجیئن صحیح تھا خود سپرجیئن نہیں ہے۔ میری پُراعتمادی بائبل ہے۔ سپرجیئن نے کہا، ’’صرف زورآور نجات پا لیتے ہیں۔‘‘ میرے خیال میں وہ صحیح تھا کیونکہ بائبل ایسا کہتی ہے۔

یسوع نے ہماری تلاوت میں ایسا کہا: ’’...آسمان کی بادشاہی کی مخالفت ہوتی رہی ہے، اور زورآور اُس پر قابض ہوتے رہے ہیں‘‘ (متی 11: 12)۔ یہ نجات دہندہ کی طرف سے واضح الفاظ ہیں، اور ان کا ایک واضح مطلب ہے – ’’زورآور اِس پر قابض ہوتے رہے ہیں۔‘‘ مسیح نے یہ نہیں کہا کہ کوئی اور لے۔ اُس نے کہا کہ زورآور اِسے پا لیتا ہے۔‘‘ صرف کلام پاک کی اس آیت سے، میں سپرجیئن کے بیان کی صداقت کو دریافت کرتا ہوں، ’’صرف زورآور نجات پا لیتے ہیں۔‘‘ یہ زورآوری کچھ میں مضبوط اور دوسروں میں کمزور ہو سکتی ہے، پھر بھی مسیح میں ایمان لانے والی تمام حقیقی تبدیلیوں میں کسی حد تک زورآوری موجود ہے۔ ’’زورآور اِس پر قابض ہوتے رہے ہیں۔‘‘

لیکن اور بھی صحیفے ہیں جو سپرجیئن کے بیان کی پشت پناہی کرتے ہیں، ’’صرف زورآور ہی نجات پاتے ہیں۔‘‘ لوقا 16: 16 میں ہم مسیح کے الفاظ پڑھتے ہیں:

’’اُس وقت سے خدا کی بادشاہی کی منادی سنائی جانے لگی اور ہر کوئی اُس میں داخل ہونے کی زبردست کوشش کر رہا ہے‘‘ (لوقا 16: 16)۔

اُس لفظ ’’زبردست کوششpresseth‘‘ کا ترجمہ اُسی یونانی لفظ ’’زورآوری violence‘‘ سے لیا گیا ہے۔ ڈبلیو ای وائن W. E. Vine نے نشاندہی کی کہ اِس سے مُراد وہ لوگ ہیں جو مخالفت کے باوجود بادشاہت میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں (حوالہ دیکھیں نئے عہدنامے کے الفاظ کی تفسیری لغت Expository Dictionary of New Testament Words، ریول Revell، 1966)۔ یسوع نے کہا، ’’ہر کوئی اُس میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘ وہ سادہ سے، واضح الفاظ ہیں۔ لہٰذا، اِن ضحیفوں کی بنیاد پر، میں کہتا ہوں سپرجیئن درست تھے، ’’صرف زورآور نجات پا لیتے ہیں۔‘‘ اور یاد رکھیں کہ یسوع نے کہا تھا، ’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی کوشش کر‘‘ (لوقا 13: 24)۔ وہ لفظ ’’کوشش strive‘‘ یونانی لفظ ’’جدوجہدstruggle‘‘ کا ترجمہ ہے۔ جب ہم اِن تینوں آیات کو اِکٹھا لیتے ہیں، تو ہم نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ’’صرف زورآور نجات پا لیتے ہیں۔‘‘

II۔ دوسری بات، کیوں سارے زورآور نجات پا لیتے ہیں۔

سپرجیئن یہ کہتے ہوئے بات جاری رکھتے ہیں

صرف زورآور نجات پا لیتے ہیں، اور سارے زورآور نجات پا لیتے ہیں۔

کیا وہ یہ کہنے میں حق بجانب تھے؟ جی ہاں، میرے خیال میں وہ تھے، اور میں آپ کو بتاؤں گا کہ کیوں۔

میرے خیال میں وہ پہلی وجہ کہ وہ درست تھے یہ ہے کیونکہ وہ شخص جو زورآوری سے نجات پانا چاہتا ہے پہلے سے ہی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کا آدھا راستہ طے کرچکا ہوتا ہے! پیوریٹن تھامس ھوکر نے کہا کہ جب ایک شخص دیکھتا ہے کہ وہ اپنے گناہ کی بُرائی کی وجہ سے گمراہ ہو چکا ہے، اور خود اپنے ہی ذہن میں گمراہ ہو جانے والی حالت میں آ جاتا ہے، ’’تو وہ جو پس گمراہ ہو جاتا ہے اُس کے وسیلے سے ہی نجات کو اور یسوع کو یقینی طور پر پا لیتا ہے۔ یہ وہی [وجہ] تھی کہ یسوع [اِس دُنیا میں] آیا، اور اِسی لیے یہ پوری ہو گی‘‘ (تھامس ھوکر Thomas Hooker، مسیح کے لیے روح کی تیاری The Soul’s Preparation for Christ، انٹرنیشنل آؤٹ ریچ، 1640ویں دوبارہ اشاعت کا 1994 کا ایڈیشن، صفحہ 126)۔ ’’ابنِ آدم گمشدہ کو ڈھونڈے اور بچانے آیا ہے‘‘ (لوقا 19: 10)۔ جب آپ مکمل طور پر دیکھتے ہیں کہ آپ گمراہ ہو چکے ہیں، تو آپ نجات پا جائیں گے۔ جیسا کہ سپرجیئن اِس کو تحریر کرتے ہیں، ’’صرف زور آور نجات پا لیتے ہیں، اور تمام زورآور نجات پا لیتے ہیں۔‘‘

مہربانی سے اپنے بائبل میں سے زبور 116: 3 آیت کھولیں، اور آئیں ہم سب اِکٹھے کھڑے ہو جائیں۔

’’موت کے دکھوں نے مجھے گھیر لیا، اور جہنم کے درد نے مجھے پکڑ لیا: میں نے مصیبت اور غم پایا۔ تب میں نے خداوند کا نام پکارا۔ اے خُداوند، مَیں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ میری جان کو بچا لے‘‘ (زبور 116: 3-4)۔

جب آپ موت کی حقیقت کا سامنا کرتے ہیں اور وہ آپ کو دُکھ سے بھر دیتی ہے، جب جہنم کے درد آپ کو جکڑ لیتے ہیں، جب آپ اپنے دِل کو پریشانی اور غم سے بھرا ہوا پاتے ہیں – تب ہی آپ چُھٹکارا دِلانے کے لیے یسوع کو پکار پائیں گے! تب آپ کا دِل اِک زورآور خواہش سے بھر جائے گا کہ یسوع آپ کو بچائے! اور ہم سپرجیئن کے ساتھ کہتے ہیں، تمام زورآور نجات پا لیتے ہیں۔‘‘ لیکن ہم اُس کے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں، ’’صرف زورآور ہی نجات پاتے ہیں۔‘‘ وہ جو شِدت کے ساتھ اپنے گناہ کی سزا سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے مسیح کو پانے کی خواہش رکھتے ہیں نجات پا لیتے ہیں کیوںکہ وہ پہلے سے ہی آدھا راستہ مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کا طے کر چکے ہوتے ہیں!

تب، بھی، تمام زورآوروں کو بچایا جائے گا کیونکہ خُدا کلام پاک کے متعدد حصّوں میں وعدہ کرتا ہے کہ وہ ایسا کریں گے۔ استثنا 4: 29 کی طرف رجوع کریں،

’’لیکن اگر آپ اُسی وقت سے ہی اپنے خُداوند خدا کو ڈھونڈیں گے، تو اُسے پائیں گے، اگر آپ اُسے اپنے سارے دل اور اپنی پوری جان سے ڈھونڈیں گے‘‘ (استثنا 4: 29)۔

یہی خدا کا ایک وعدہ ہے: تو اگر خداوند اپنے خدا کو تلاش کرے گا تو اُسے پا لے گا، اگر تو اُس اپنے سارے دِل و جان کے ساتھ تلاش کرے گا‘‘ (اِستثنا 4: 29)۔ وہ شخص جو خدا کو زورآوری کے ساتھ تلاش کرے گا اُسے ڈھونڈ لے گا! یہی اِستثنا 4: 29 آیت کا وعدہ ہے!

خداوند کے کلام میں ایک اور وعدہ کو دیکھیں۔ یرمیاہ 29: 13 آیت کو کھولیں۔ یہ وعدہ بھی واضح اور صاف ہے:

’’اور تم مجھے ڈھونڈو گے، اور پاؤ گے، جب تم مجھے اپنے پورے دل سے ڈھونڈو گے‘‘ (یرمیاہ 29: 13)۔

دوبارہ، اِس آیت میں، ہمیں بتایا گیا ہے کہ جو کوئی خداوند کو پوری زورآوری کے ساتھ ڈھونڈے گا اُسے پا لے گا۔

لیکن غور کریں کہ یہاں اِک شرط ہے۔ یہ وہی شرط ہے جو اِستثنا 4: 29 آیت میں پائی گئی ہے۔ وہاں یہ کہتی ہے، ’’اگر تو اُسے اپنے سارے دِل اور ساری جان کے ساتھ تلاش کرے گا۔‘‘ یہاں، اِس آیت میں، وہی شرط پھر سے پیش کی گئی ہے، ’’جب تو اپنے پورے دِل کے ساتھ میری تلاش کرے‘‘ (یرمیاہ 29: 13)۔ اِن دونوں آیات میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ آپ کو ’’اپنے پورے دِل و جان کے ساتھ‘‘ خداوند کو ڈھونڈنا اور تلاش کرنا چاہیے، یعنی کہ، زورآوری کے ساتھ اُس کی تلاش کرنا! اگر آپ شدت یعنی زورآوری کے ساتھ اُس کی تلاش کریں گے، تو یہ دونوں آیات وعدہ کرتی ہے کہ آپ اُس تلاش کر لیں گے! پس، سپرجیئن درست ہیں جب وہ کہتے ہیں، ’’صرف زورآور نجات پا لیتے ہیں، اور سارے زور آور نجات پا لیتے ہیں۔‘‘ کلام پاک کی وہ دونوں آیات ثابت کرتی ہیں کہ سپرجیئن درست تھے۔

لیکن یہاں پر ایک تیسرا وعدہ ہے جو نئے عہدنامے میں دیا گیا ہے۔ مہربانی سے لوقا 11: 9۔10 آیات کو کھولیں۔ یہاں مسیح پکا وعدہ کرتا ہے:

’’اور میں تم سے کہتا ہوں، مانگو، اور تو تمہیں وہ دیا جائے گا؛ ڈھونڈو، اور تم اُسے پا لو گے؛ کھٹکھٹاؤ، تو تمہارے لیے اُسے کھول دیا جائے گا۔ کیونکہ ہر کوئی جو مانگتا ہے پا لیتا ہے؛ اور جو تلاش کرتا ہے پا لیتا ہے؛ اور اُس کے لیے جو کھٹکھٹاتا ہے اِسے کھول دیا جائے گا‘‘ (لوقا 11: 9۔10)۔

لیکن، آپ کہتے ہیں، شدت کے ساتھ تلاش کرنے کی شرط کہاں ہے؟ ہائے، یہ تو جو تمثیل مسیح نے پیش کی اُس کی 8 آیت کے انتہائی الفاظ میں ہے، ’’اِس کے باوجود اُس کے بار بار اِصرار کرنے پر [’’بے شرم اِستقامت،‘‘ وائنVine] وہ اٹھے گا اور اُسے دے گا…‘‘ جو شخص اِستقامت کے ساتھ ڈھونڈے گا تو اُسے پتا چلے گا کہ اُسے نجات مل جاتی ہے۔ ’’کیونکہ ہر کوئی جو مانگتا ہے [اِستقامت کے ساتھ] پا لے گا؛ اور وہ جو ڈھونڈتا ہے [اِستقامت کے ساتھ] پا لیتا ہے۔‘‘ دوسرے لفظوں میں، جو کوئی زورآوری کے ساتھ مسیح میں نجات تلاش کرتا ہے اُسے پا لیتا ہے! ’’ڈھونڈو، اور تمہیں مل جائے گا‘‘ (لوقا 11: 9)، ’’اُس کی اِستقامت کی وجہ سے‘‘ – وہ جواب میں ’نہیں‘ قبول نہیں کرتا۔ وہ نجات کو انتہائی شدید [زورآور] اِرادے کے ساتھ ڈھونڈتا ہے! یہ خدا کے کلام میں یسوع کی طرف سے ایک وعدہ ہے، ’’ڈھونڈو [مستقل مزاجی کے ساتھ] اور تم پا لو گے۔‘‘

یہاں ایک چوتھا وعدہ ہے۔ عبرانیوں 11: 6 کھولیں۔

’’کیونکہ ایمان کے بغیر خدا کو پسند آنا ناممکن ہے: پس واجب ہے کہ خدا کے پاس جانے والا ایمان لائے کہ وہ موجود ہے، اور وہ اپنے طالبوں [مستقل مزاجی سے ڈھونڈنے والوں] کو اجر دیتا ہے‘‘ (عبرانیوں 11: 6)۔

’’وہ اپنے طالبوں [مستقل مزاجی سے ڈھونڈنے والوں] کو اجر دیتا ہے۔‘‘ خدا کے کلام میں یہ ایک شاندار وعدہ ہے۔ خدا آپ کو نجات کے ساتھ اجر [انعام] دے گا۔ لیکن یہاں، پھر سے، شرط ہے۔ وعدہ صرف اُن لوگوں کے ساتھ کیا گیا ہے جو ’’اُسے مستقل مزاجی سےتلاش کرتے‘‘ ہیں۔ یونانی لفظ جس کا ترجمہ ’’مستقل مزاجی سے‘‘ کیا گیا ہے اس کا مطلب ہے ’’تلاش کرنا، چاہنا، ڈھونڈنا‘‘ (Strong)۔ تو، خدا اس شخص کو اجر دے گا جو اسے چاہتا ہے، اسے ڈھونڈتا ہے، اور اس کی تلاش کرتا ہے۔ ایسے شخص کو اس کی مستقل مزاجی کا صلہ ملے گا۔ یہ خدا کے کلام میں ایک وعدہ ہے!

بائبل کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک، ہم وہی وعدہ اور وہی شرائط دیکھتے ہیں۔

’’تم اُسے پاؤ گے، اگر تم اُسے اپنے سارے دل اور اپنی پوری جان سے ڈھونڈو‘‘ (استثنا 4: 29)۔

’’اور تم مجھے ڈھونڈو گے، اور پاؤ گے، جب تم مجھے اپنے پورے دل سے ڈھونڈو گے‘‘ (یرمیاہ 29: 13)۔

’’ڈھونڈو، تو تمہیں مل جائے گا...کیونکہ ہر ایک جو [مستقل مزاجی سے] مانگتا ہے پا لیتا ہے؛ اور جو تلاش کرتا ہے اُسے مل جاتا ہے‘‘ (لوقا 11: 9-10)۔

’’وہ اُن کا اجر دینے والا ہے جو اُس کی تلاش کرتے ہیں‘‘ (عبرانیوں 11: 6)۔

ان تمام وعدوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ سپرجیئن درست تھے جب اُنہوں نے کہا، ’’صرف زورآور ہی نجات پاتے ہیں، اور تمام زورآور نجات پاتے ہیں۔‘‘ یہ مجھے اس واعظ کے آخری موضوع پر لے آتا ہے۔

III۔ تیسری بات، آپ کو ابھی تک نجات کیوں نہیں ملی۔

’’اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کے دِنوں سے اُس وقت تک خدا کی بادشاہت کی مخالفت ہوتی رہی ہے اور زور آور اُس پر قابض ہوتے رہے ہیں‘‘ (متی 11: 12)۔

آپ کو ابھی تک نجات نہیں ملی اُس کی وجہ بالکل یہیں ہماری مرکزی تلاوت میں ہے:

’’زور آور اُس پر قابض ہوتے رہے ہیں‘‘ (متی 11: 12)۔

تم میں کوئی مقدس [چاہت، شدت، بار بار اِصرار، مستقل مزاجی] زورآوری نہیں ہے۔ آپ دل سے مسیح کی تلاش نہیں کرتے۔ آپ نے موت یا فیصلے کا خوف نہیں پیدا کیا ہے۔ آپ کو کوئی جلدی نہیں ہے۔ واعظ کی تبلیغ کے دوران آپ غیر فعال طور پر بیٹھتے ہیں، اور پھر ویڈیو گیمز، یا کھیلوں، یا اسکول کے بارے میں سوچنے کے لیے چلے جاتے ہیں۔ آپ میں مسیح میں ایمان لا کرتبدیل ہونے کی کوئی شدید خواہش نہیں ہے۔

جب میں تبلیغ کرتا ہوں تو آپ سنتے ہیں اور پھر اسے ایک اور ہفتے کے لیے اپنے ذہن سے نکال دیتے ہیں۔ ’’زورآوری سے زبردستی لے لیتے ہیں،‘‘ لیکن آپ میں نجات کی کوئی زورآور خواہش نہیں ہے۔

اگر ہم یہاں گرجہ گھر میں ہوتے اور زلزلہ آ جاتا تو کیا ہوگا؟ کیا ہوتا اگر یہ [عمارت] لرز رہی ہوتی اور چھت ہمارے اوپر ٹوٹ رہی ہوتی اور گر رہی ہوتی؟ لوگ گلی میں نکلنے اور عمارت کے گرنے سے پہلے فرار ہونے کے لیے ان دو پچھلے راستوں سے باہر نکل رہے ہوتے۔ دروازے سے گزرنے کے لیے بہت زیادہ لوگ ہوں گے۔ لوگ ایک دوسرے کو کہنی مار رہے ہوں گے اور گزرنے کے لیے دھکیل رہے ہوں گے۔ یہاں حادثے کے بعد پیش آنے والا ایک ذہنی جھٹکا آتا ہے! آپ کیا کرنے جا رہے ہیں؟ آپ بھیڑ کے بالکل پیچھے ہیں! کیا آپ پھنس جائیں گے؟ کیا عمارت آپ کے اوپر گر جائے گی؟ نہیں! یہ اچانک آپ کے ذہن میں آتا ہے – ’’مجھے یہاں سے نکلنا ہے!‘‘ اب آپ کو کچھ نہیں روکے گا! ایڈرینالین آپ کے خون کے دھارے میں دوڑتی ہے اور آپ اپنی پوری طاقت کے ساتھ اپنے آپ کو ہجوم میں سے دھکیل دیتے ہیں۔ ’’راستے سے ہٹ جاؤ! میں گزر رہا ہوں!‘‘ آپ دھکا دیتے ہیں اور دھکا دیتے ہیں اور کہنی مارتے ہیں اور سڑک تک حفاظت سے پہنچنے کے لیے اپنا راستہ بناتے ہیں۔ آپ کامیاب ہو جاتے ہیں! حادثے کے بعد پیش آنے والا ایک ذہنی جھٹکا لگتا ہے۔ عمارت گر جاتی ہے۔ دوسرے اندر پھنس گئے ہیں۔ ان میں سے کئی مر چکے ہیں۔ لیکن آپ باہر آنے میں کامیاب ہو گئے! کیوں؟ کیونکہ

’’زور آور اُس پر قابض ہوتے رہے ہیں‘‘ (متی 11: 12)۔

یہ وہ طریقہ ہے جس سے آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جاتے ہیں۔ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے! آپ اسے زبردستی لے لیں یا آپ عمارت میں پھنسے رہیں! یہ یا یہ والا ہے یا دوسرا ہے۔ کوئی تیسرا انتخاب نہیں ہے۔ آپ یا تو پھنسے رہتے ہیں اور ملبے میں مر جاتے ہیں – یا آپ مسیح میں آزادی کے لیے زور آوری کے ساتھ برس پڑتے ہیں!

براہِ کرم میرے ساتھ امثال 24: 30 کی طرف رجوع کریں۔ میتھیو ہنری بتاتے ہیں کہ کلام پاک کا یہ اقتباس ’’... ہماری روحوں کے معاملات پر لاگو ہوتا ہے۔ ہماری روحیں کھیت اور انگور کے باغ ہیں۔ یہ کھیت اور انگور کے باغ اکثر بہت خراب حالت میں ہوتے ہیں۔ جہاں یہ اس طرح ہے وہ گنہگار کی اپنی کاہلی [سُستی] اور حماقت [بے وقوفی] کی وجہ سے ہے۔ وہ ایک کاہل [سُست] ہے، نیند کو پسند کرتا ہے، محنت سے نفرت کرتا ہے۔ اس کا مسئلہ [نتیجہ] یقیناً روح کی بربادی ہو گا‘‘ (میتھیو ہنریMatthew Henry، پوری بائبل پر تبصرہCommentary on the Whole Bible ، ہینڈرکسنHendrickson ، 1991 دوبارہ اشاعت، جلد III، صفحہ 769)۔

’’ایک کاہل کے کھیت کے پاس سے اور ایک بے عقل کے تاکستان کے پاس سے میرا گزر ہوا۔ وہاں ہر جگہ کانٹے اُگے ہوئے تھے، اور زمین بچھو بوٹی سے ڈھکی پڑی تھی، اور اُس کی پتھروں کی دیوار گری چُکی تھی۔ میں نے جو کچھ دیکھا اُس پر نہایت سنجیدگی سے غور کیا اور جو کچھ دیکھا اُس سے عبرت حاصل کی۔ تھوڑی سی نیند، ذرا سی جھپکی، تھوڑی دیر ہاتھ پر ہاتھ دھرے پڑے رہنا۔ تب تجھ پر راہزن کی مانند مفلسی اور مُسلّح آدمی کی مانند تنگ دستی آ پڑے گی‘‘ (امثال 24: 30۔34)۔

تیری غربت تجھ پر ڈاکو کی طرح آئے گی۔ تیری خواہش مسلح چور کی طرح تجھ پر آئے گی۔ بندوق والے غنڈے کی طرح – غربت آپ کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ جہنم میں آپ اچانک دیکھیں گے کہ آپ بیوقوف تھے کہ آپ اپنی روح کے بارے میں اتنے سست تھے۔ آخری فیصلے پر خدا آپ سے کہے گا:

’’اے شریر اور سُست [کاہل] نوکر… اِس نکمے نوکر کو باہر اندھیرے میں ڈال دو، جہاں وہ روتا اور دانت پیستا رہے گا‘‘ (متی 25: 26، 30)۔

میرے لڑکے پچھلے سال ویلی کالج میں کلاس لے رہے تھے۔ انہوں نے مجھے ایک ایسے لڑکے کے بارے میں بتایا جو ہر روز دیر سے کلاس میں آتا ہے، ہیڈ فون لگا کر۔ اس نے سر ہلاتے ہوئے کلاس میں سونے کے لیے آیا۔ وہ اکثر لیکچر کے دوران اپنے ہیڈ فون پر ریپ میوزک سنتا تھا۔ بلاشبہ، اس نے کلاس میں سب سے کم گریڈ حاصل کیا – ایک ایف [فیل کا گریڈ] کوئی بھی سمجھدار شخص اس کاہل نکمے جیسا نہیں بننا چاہتا۔ آپ تیز بننا چاہتے ہیں، سیدھے بیٹھنا چاہتے ہیں، نوٹ لیں، اور ہر رات مطالعہ کریں۔ اچھے گریڈ کے ساتھ امتحان پاس کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔

لیکن جب آپ کی نجات کی بات آتی ہے، تو آپ ائرفون کے ساتھ اس سست احمق کی طرح ہوتے ہیں۔ آپ کی کالج کی کلاس سے کہیں زیادہ اہم چیز کے بارے میں – آپ اتنے ہی احمق ہیں، اتنے ہی کاہل ہیں، اور نشے میں اتنے ہی دھت ہیں جتنا کہ وہ ہے – آپ کی لازوال روح کی نجات!

’’اِس [نکمے] نوکر کو باہر اندھیرے میں ڈال دو، جہاں وہ روتا اور دانت پیستا رہے گا‘‘ (متی 25: 26، 30)۔

جب میں تبلیغ کرتا ہوں تو نئے بچے آگے کی طرف جھکتے ہیں۔ ان کی آنکھیں روشن ہیں۔ وہ بہت زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ ان میں سے کئی پہلے ہی خدا کی بادشاہی میں داخل ہو چکے ہیں۔ گرجا گھر میں پرورش پائے بچے دھیمی آنکھوں اور خالی دماغوں کے ساتھ بیٹھے ہیں – جیسے ویلی کالج میں ہیڈ فون لگا کر سست احمق۔ اس کے بیوقوف، سست دماغ میں کبھی بھی اپنے اسکول کے کام کے بارے میں سنجیدگی نہیں ہوتی ہے۔ وہ صرف وقت لگا رہا ہے – جیسا کہ آپ گرجہ گھر میں کرتے ہیں – اس دن تک جب تک کہ اسے ایف گریڈ [فیل ہونے کا گریڈ] نہیں مل جاتا – جیسا کہ آپ کو ملے گا آخری عدالت میں۔

’’خدا کی بادشاہت کی مخالفت… اور زور آور اُس پر قابض ہوتے رہے ہیں‘‘ (متی 11: 12)۔

اور کوئی بھی نہیں!

کیا آپ ایمانداری سے اپنے آپ سے کہہ سکتے ہیں کہ آپ کے پاس نجات کی انتہائی شدید [زورآور] خواہش ہے جو خدا کو مطلوب ہے؟ کیا موت کے دکھوں نے آپ کو گھیر لیا ہے، اور کیا جہنم کے درد نے آپ کو گھیر رکھا ہے؟ (حوالہ دیکھیں زبور 116: 3-4)۔ اگر آپ ایمانداری سے، اپنے اندر، یہ نہیں کہہ سکتے کہ آپ کو ایسا تجربہ ہوا ہے، تو آپ جہنم میں جائیں گے۔

کیا آپ نے اپنے سارے دل اور اپنی پوری جان سے خداوند کی تلاش کی ہے؟ اگر آپ نے نہیں کی ہے تو، آپ کے لئے کوئی بھی امید نہیں ہے. آپ کے نصیب میں جہنم لکھی گئی ہے۔

کیا آپ نے اپنے پورے دل سے مسیح کی تلاش کی ہے؟ اگر نہیں، تو پھر آپ کیسے اُس کو پانے کی توقع رکھتے ہیں؟

کیا آپ نے بے صبری سے اور مسلسل نجات کے دروازے پر دستک دی ہے جب تک کہ یہ آپ کے لیے نہیں کھل جاتا؟ اگر نہیں، آپ اپنے آپ کو یہ باور کرانے کے لیے کون سی خود فریبی چھپا رہے ہیں کہ آپ ’’ابدی آگ‘‘ میں داخل نہیں ہوں گے؟

کیا آپ یقین رکھتے ہیں کہ خُدا صرف اُن لوگوں کو انعام دیتا ہے جو تندہی سے نجات کی تلاش اور آرزو کرتے ہیں؟ پھر، خدا کے نام پر، کیوں نہیں کیا؟ آپ کیوں نیند سے بھری آنکھوں سے بیٹھے ہیں، اپنے دماغ کے ساتھ گرجا گھر کی عبادت میں مستعدی سے آرزو کرنے اور اسے ڈھونڈنے کے بجائے بھٹک رہے ہیں؟

اگر آپ اپنے سست، نیند سے بھرے طریقوں پر چلتے ہیں تو آپ کیسے نجات پا جانے کی امید کرتے ہیں؟ آپ کے پاس سیمسون سے زیادہ امید کی کوئی جگہ نہیں ہے جب وہ دلیلہ کی گود میں سویا تھا۔ آپ برباد ہو گئے ہیں، جیسا کہ وہ تھا، ایک اندھے غلام کے طور پر مشقت کے لیے – اور یہ کہ جہنم میں ہمیشہ کے لیے۔

اے سوئے ہوئے جاگ اور مُردوں میں سے جی اُٹھ ۔ اپنے سست دل کی جانچ کریں۔ اس سے بیزار ہو۔ اپنی خواہش کے مطابق آپ اُن ائرفونز کو سوتے ہوئے کالج کے طالب علم سے لے کر توڑ سکتے ہیں، کاہلی سے پریشان اور برباد ہوئے، اور ریپ میوزک سے زہر آلود ہوئے – لہذا آپ کو اپنے ہی پوشیدہ ہیڈ فونز کو پھاڑ دینا چاہیے، تبلیغ کو اپنی پوری طاقت کے ساتھ سننا چاہیے۔ مختصر اطلاع نامہ گھر لے جائیں اور واعظوں کو دیکھیں جب تک کہ سچائی آپ کے اندر چھلک نہ جائے اور زندہ نہ ہو جائے۔ مقدس چاہت کے ساتھ اپنے آپ کو ہر روز تجویز کردہ بائبل کی تلاوتوں کو پڑھنے پر مجبور کریں، جو آپ کے عقیدتی چارٹ پر دی گئی ہیں۔ اپنے سرکش، سست دل کے بارے میں گہرائی سے سوچیں۔ اپنے جھوٹے اور برباد اور بٹے ہوئے دل پر اعتماد کرنا اور نفرت کرنا سیکھیں۔ روح القدس کو اپنا کام کرنے دیں۔ اسے آپ کی زندگی کے گناہوں کو آپ کے ذہن کے سامنے لانے دیں۔ ان سست گناہوں کو آپ کی نظر میں خوفناک ہونے دیں۔ انہیں اپنے سے دور دھکیل دیں، جیسے آپ اپنی قمیض میں سانپوں کے غول کو پکڑ لیں گے – اور انہیں اپنے سے دور پھینک دیں گے۔

زلزلے سے تباہ ہونے والی عمارت سے باہر نکلیں اس سے پہلے کہ یہ آپ پر گر جائے اور آپ ہمیشہ کے لیے جہنم کے غاروں میں امید سے کٹ جائیں گے! اپنی سستی سے بھاگیں! اس سے بھاگیں!

’’اور تم مجھے ڈھونڈو گے، اور پاؤ گے، جب تم مجھے اپنے پورے دل سے ڈھونڈو گے‘‘ (یرمیاہ 29: 13)۔

’’میں نے مصیبت اور غم پایا۔ تب میں نے خداوند کا نام پکارا۔ اے خُداوند، مَیں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ میری جان کو بچا لے‘‘ (زبور 116: 3-4)۔

’’زور آور اُس پر قابض ہوتے رہے ہیں‘‘ (متی 11: 12)۔

اور کوئی بھی نہیں!


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

صرف زور آور نجات پاتے ہیں!
تمام زور آور نجات پاتے ہیں!

ONLY THE VIOLENT ARE SAVED!
ALL THE VIOLENT ARE SAVED!

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کے دِنوں سے اُس وقت تک خدا کی بادشاہت کی مخالفت ہوتی رہی ہے اور زور آور اُس پر قابض ہوتے رہے ہیں‘‘ (متی 11: 12)۔

I۔   پہلی بات، کیوں صرف زور آور نجات پا لیتے ہیں، لوقا 16: 16؛ لوقا 13: 24 ۔

II۔  دوسری بات، کیوں تمام زور آور نجات پا لیتے ہیں، لوقا 19: 10؛ زبور 116: 3۔4؛
اِستثنا 4: 29؛ یرمیاہ 29: 13؛ لوقا 11: 9۔10؛ عبرانیوں 11: 6 .

III۔ تیسری بات، آپ کو ابھی تک نجات کیوں نہیں ملی، امثال 24: 30۔34؛
متی 25: 26، 30 .