اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
خداوند کیسے عادل بھی اور راستباز ٹھرانے والا بھی ہو سکتا ہے؟HOW CAN GOD BE JUST AND THE JUSTIFIER? ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے ’’مگر اُس فضل کے سبب اُسی مخلصی کے وسیلہ سے جو یسوع مسیح میں ہے مفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ خدا نے یسوع کو مقرر کیا کہ اپنا خون بہائے اور انسان کے گناہ کا کفارہ بن جائے اور اُس کے خون پر ایمان لانے والے فائدہ اُٹھائیں۔ یہ فائدہ خدا کے انصاف کو ظاہر کرتا ہے اِس لیے کہ اُس نے بڑے صبر اور تحمل کےساتھ اُن گناہوں کو جو بیشتر ہو چکے تھے برداشت کیا۔ خدا اِس زمانے میں بھی اپنا اِنصاف ظاہر کرتا ہے کیوںکہ وہ عادل بھی ہے اور ہر شخص کو جو یسوع پر ایمان لاتا ہے راستباز ٹھہراتا ہے‘‘ (رومیوں3: 24۔26)۔ |
حال ہی میں کسی نے یہ سوال مجھ سے پوچھا تھا:
خدا قوانین بناتا ہے۔ تو یسوع کو پھر صلیب پر کیوں مرنا پڑا؟ میں جانتا ہوں کہ اس کی پیشن گوئی کی گئی تھی۔ لیکن خدا انسان کو دوسرا موقع دے سکتا تھا، بجائے اس کے کہ یسوع کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی۔
یہ اتنا گہرا سوال ہے کہ میں اس کا جواب دینے کے لیے کئی واعظ دینے جا رہا ہوں۔ یہ پہلا ہے۔
اس سوال کی جڑ خدا کے بارے میں بائبل کے نقطہ نظر کے بجائے خدا کے بارے میں مابعد جدید کے نظریہ میں ہے۔ مابعد جدید لوگ سوچتے ہیں کہ خدا کو عادل کے بجائے منصفانہ ہونا چاہیے۔ ’’منصفانہ‘‘ کا مطلب ہے سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا۔ ’’عادل‘‘ کا مطلب ہے قوانین کے مطابق لوگوں کے ساتھ سلوک کرنا۔ مابعد جدید کے لوگوں کے ساتھ سب سے بڑی غلط بات یہ ہے کہ وہ منصفانہ اور غیر منصفانہ کے لحاظ سے سوچتے ہیں – بجائے اس کے کہ وہ عادلانہ اور غیر عادلانہ کے لحاظ سے سوچیں۔
انصاف کا تقاضا ہے کہ خدا ہر اس شخص کے ساتھ نرمی اور مہربانی سے پیش آئے جو دوسرا موقع مانگے۔
دوسری طرف، انصاف مطالبہ کرتا ہے کہ گناہ کو ہمیشہ کے لیے سزا دی جائے، چاہے کوئی شخص دوسرا موقع مانگے یا نہ مانگے۔
یہ ایک خوفناک بات ہے کہ مابعد جدید کے ذہن میں عدل کی جگہ غیرجانبداری نے لے لی ہے۔ اِس بات نے آج لوگوں کے لیے حقیقی تبدیلی لانا انتہائی مشکل بنا دیتا ہے۔ اگر آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو خُدا کے بارے میں مابعد جدید کی سوچ کو ’’توڑ کر نکلنا‘‘ ہوگا۔ یہاں اس سوال کا ایک مختصر جواب ہے جو آپ کی مدد کرے گا، اگر آپ اس کے بارے میں سوچتے ہیں۔
سوال یہ تھا:
خدا قوانین بناتا ہے۔ تو پھر یسوع کو صلیب پر کیوں مرنا پڑا… خدا انسان کو دوسرا موقع دے سکتا تھا، بجائے اس کے کہ یسوع کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی۔
اس کا جواب یہ ہے: خدا کسی بھی دوسری طرح سے عادل اور راستباز ٹھہرانے والا نہیں ہو سکتا تھا۔ دوبارہ سے رومیوں، تین باب، آیات 24 تا 26 کھولیں،
یسوع مسیح:…خدا نے یسوع کو مقرر کیا کہ اپنا خون بہائے اور انسان کے گناہ کا کفارہ بن جائے اور اُس کے خون پر ایمان لانے والے فائدہ اُٹھائیں… کیوںکہ وہ عادل بھی اور ہر [اُس] شخص کو جو یسوع پر ایمان لاتا ہے راستباز ٹھہراتا ہے‘‘ (رومیوں3: 24۔26)۔
یسوع کے صلیب پر گناہ کی ادائیگی کیے بغیر، خُدا عادل بھی نہیں ہو سکتا اور، ایک ہی وقت میں، راستباز ٹھہرانے والا بھی نہیں ہو سکتا۔
پندرہ سالہ چارلس سپرجیئن کو سنیں۔ سوچیں کہ آج کے مابعد جدید انسان کے مقابلے میں اس کا دماغ کتنا مختلف کام کرتا ہے۔ مابعد جدید انسان کہتا ہے، ’’یار، خدا مجھے ایک اور موقع کیوں نہیں دے سکتا؟‘‘ لیکن نوجوان سپرجیئن نے کہا،
میں انصاف کی نشست پر بیٹھ گیا اور میں نے اپنے آپ کو ہلاک کرنے کی سزا سنائی، کیونکہ میں نے اعتراف کیا تھا کہ، اگر میں خدا ہوتا تو میں ایسی مجرم مخلوق کو بھیجنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کر سکتا تھا جیسا کہ میں پاتال کی گہرائیوں میں تھا… میں نے محسوس کیا کہ اگر مجھے ناانصافی سے معاف کیا جا سکتا ہے تو یہ میرے ضمیر کو مطمئن نہیں کرے گا۔ میں نے جس گناہ کا ارتکاب کیا ہے اس کی سزا ضرور ملنی چاہیے… میں نے اپنے دل سے پوچھا، ’’وہ عادل اور پھر بھی راستباز ٹھہرانے والا کیسے ہوسکتا ہے؟‘‘ میں اس سوال سے پریشان اور تھک گیا تھا۔ نہ ہی میں اس کا کوئی جواب دیکھ سکتا تھا۔ یقیناً میں کبھی بھی ایسا جواب ایجاد نہیں کر سکتا تھا جس سے میرا ضمیر مطمئن ہو۔
کفارہ کا نظریہ میرے ذہن میں مقدس کتاب کے الہٰی الہام کے یقینی ثبوتوں میں سے ایک ہے۔ ظالم باغی کے لیے مرنے والے عادل حکمران کے بارے میں کون سوچ سکتا تھا؟ یہ انسانی افسانوں کی تعلیم یا شاعرانہ تخیل کا خواب نہیں ہے۔ کفارہ کا یہ طریقہ صرف مردوں دے درمیان پہچانا جاتا ہے کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے۔ افسانہ اسے واضع نہیں کر سکتا تھا۔ خدا نے خود اس کو مقرر کیا۔ یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں جس کا تصور بھی کیا جا سکتا ہو۔
میں نے اپنی جوانی سے ہی یسوع کی قربانی کے ذریعہ نجات کا منصوبہ سنا تھا، لیکن میں اپنی باطنی روح میں اس کے بارے میں اس سے زیادہ کچھ نہیں جانتا تھا جِتنا کہ اگر میں ایک ہوٹن ٹوٹ Hottentot [جنوبی افریقہ کا مقامی خانہ بدوش پادری] پیدا ہوا ہوتا اور اُن جیسی پرورش ہوئی ہوتی۔ یہ میرے پاس ایک نئے مکاشفہ کے طور پر آیا، اِسقدر تروتازہ جیسا کہ میں نے کبھی صحیفوں کو پڑھا ہی نہیں تھا، کہ یسوع کو ’’ہمارے گناہوں کا کفارہ‘‘ قرار دیا گیا تھا (1 یوحنا 2: 2)، تاکہ خدا انصاف کرے۔
جب میں ایک انصاف پسند خدا کے مجھے معاف کرنے کے امکان کے بارے میں فکر مند تھا، تو میں نے ایمان سے سمجھا اور دیکھا کہ وہ جو خدا کا بیٹا ہے، انسان بن گیا اور، اپنی ہی بابرکت ہستی میں، صلیب پر اپنے ہی بدن میں میرا گناہ اٹھا لیا۔ میں نے دیکھا کہ میری سلامتی کا عذاب اُس پر ڈالا گیا، اور اُس کے کوڑے کھانے سے مجھے شفا ملی (اشعیا 53: 5) – کیا آپ نے کبھی ایسا دیکھا ہے؟ کیا آپ نے کبھی سمجھا ہے کہ خدا کس طرح مکمل طور پر منصف ہو سکتا ہے، نہ سزا معاف کر سکتا ہے اور نہ ہی تلوار کی دھار کو کند کر سکتا ہے، اور پھر بھی بے حد رحم کرنے والا ہو سکتا ہے اور اس کی طرف رجوع کرنے والے بے دینوں کو انصاف فراہم کر سکتا ہے؟ یہ اس لیے تھا کہ خُدا کے بیٹے نے، اپنی بے مثال ہستی میں اعلیٰ شان سے، قانون کو صحیح ثابت کرنے کا بیڑہ اٹھایا، میری سزا کو برداشت کر کے، اس لیے کہ خُدا میرے گناہ کو درگزر کرنے کے قابل ہے۔
’’یسوع نے ہماری طرف سے سزائے موت برداشت کی ہے!‘‘ کمال دیکھو! وہاں وہ صلیب پر لٹکا ہوا ہے! یہ وہ سب سے بڑا نظارہ ہے جو آپ کبھی دیکھیں گے: خدا کا بیٹا اور ابن آدم! وہاں وہ لٹکا ہوا، ناقابل بیان درد برداشت کرتا ہے – ناراستوں کے لیے راستباز – تاکہ وہ ہمیں خدا کے پاس لے آئے۔ اوہ، اس نظارے کی شان! وہ معصوم، وہ مصائب! اُس پاک تر کو سزا ہوئی! ابدی بابرکت، لعنتی بنا دیا گیا! وہ لامحدود جلالی، ایک شرمناک موت مارا گیا! جتنا زیادہ میں خدا کے بیٹے کے دکھوں کو دیکھتا ہوں، اتنا ہی مجھے یقین ہوتا ہے کہ وہ میرے معاملے پر ضرور پورا اُترتے ہیں۔ اُس نے کیوں دکھ اُٹھایا، اگر ہم سے سزا کو دور نہیں کیا جانا تھا؟
اس نوجوان کے سوال کا بنیادی قیاس غلط تھا۔ یسوع کے صلیب پر جائے بغیر خُدا انسان کو ’’دوسرا موقع‘‘ نہیں دے سکتا تھا۔ یسوع کو صلیب پر بھیج کر، خود گناہ کی قیمت ادا کیے بغیر خُدا ایک منصفانہ خُدا نہیں ہو سکتا تھا۔
وہ نوجوان شخص کہتا ہے،
لیکن خدا انسان کو دوسرا موقع دے سکتا تھا، بجائے اس کے کہ یسوع کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی۔
کس قدر احمقانہ! کیسا ایک جھوٹا عقیدہ! کیا گھماؤ پھیراؤ!
نہیں! خدا کے لیے عادل اور راستباز ٹھہرائے جانے والا ہونے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔ مقدس تثلیث کی دوسری ہستی، خُدا کو، گنہگار آدمی کے لیے کفارہ ادا کرنا ضروری تھا! خُدا کے لیے کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا کہ وہ عادل اور گنہگاروں کو راستباز ٹھہرانے والا ہو! ایک انسان کو صرف خُدا کی طرف سے ہی راستباز ٹھہرایا جا سکتا ہے جو [خدا یعنی یسوع] گناہ کا کفارہ ادا کر رہا ہے!
حیرت انگیز پیار! یہ کیسے ہو سکتا ہے،
کہ تو، میرے خداوند، میری خاطر قربان ہو گیا؟
(’’اور یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ And Can It Be? ‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788).
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔