اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
بائبل کی پیشن گوئی کا ایک جائزہAN OVERVIEW OF BIBLE PROPHECY ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے ’’میں واپس آ کر تمہیں اپنے ساتھ لے جاؤں گا‘‘ (یوحنا 14: 3)۔ |
مسیح نے اپنے شاگردوں پر واضح کر دیا کہ وہ دوبارہ آ رہا ہے۔ اور اُس نے واضح کر دیا کہ وہ اُنہیں اپنے ساتھ لے جانے کے لیے آ رہا ہے۔ یہ کوئی روحانی، افسانوی، یا مابعدالطبیعاتی واقعہ نہیں ہو سکتا، کیونکہ بائبل مسیح کی آمد ثانی کے بارے میں بہت حقیقی ہے۔ مسیح کے آسمان میں اُٹھائے جانے کی واپسی پر، یہ الفاظ درج ہیں:
’’اور جب وہ ٹکٹِکی باندھے اُسے آسمان میں جاتے ہوئے دیکھ رہے تھے تو دیکھو دو مرد سفید لباس میں اُن کے پاس آ کر کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: اے گلیلی لوگو، تم کھڑے کھڑے آسمان کی طرف کیوں دیکھ رہے ہو؟ یہی یسوع جو تمہارے پاس سے آسمان میں اُٹھایا گیا ہے اِسی طرح پھر آئے گا جس طرح تم نے اُس آسمان پر جاتے ہوئے دیکھا ہے‘‘ (اعمال 1: 10۔11)۔
وہی یسوع جو اوپر گیا تھا نیچے آئے گا، جس طرح وہ اوپر گیا تھا، اُسی انداز میں۔ اس پیشن گوئی کے بارے میں کچھ بھی پیچیدہ نہیں ہے۔ مسیح بادلوں کے ذریعے زیتون کے پہاڑ کی چوٹی پر آنے والا ہے، بالکل اس کے برعکس جو اس نے کیا جب وہ زیتون کے پہاڑ سے ہوا میں چلا گیا، اور بادلوں میں غائب ہو گیا۔ یہ ایک فلم کو پیچھے کی طرف چلانے کے مترادف ہوگا جب وہ جو اُوپر اُٹھایا گیا ہے بائبل کے وعدوں کے مطابق نیچے آئے گا۔
مسیح کی واپسی کے واقعہ کے بارے میں تین اہم موقف رہے ہیں۔ پہلا ہزار سالہ نظریہ ہے۔ یہ قدیم ترین نظریہ نہیں ہے۔ جب تک چوتھی صدی میں آگسٹین نے اسے فروغ نہیں دیا تھا تب تک یہ پروان نہیں چڑھا۔ یہ نظریہ سکھاتا ہے کہ مستقبل کی کوئی بادشاہت نہیں ہے اور یہ کہ کلیسیا خدا کی بادشاہی ہے۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ مسیح دنیا کا فیصلہ کرنے کے لیے آئے گا اور پھر ابدیت شروع ہو جائے گی۔ وہ نہیں مانتے کہ مسیح ایک ہزار سال تک زمین پر اپنی بادشاہت قائم کرے گا۔ یہ رومن کیتھولک چرچ اور کچھ اصلاح شدہ پروٹسٹنٹس کا نظریہ ہے۔ یہ پیشین گوئیوں کا نظریہ ہے، جو کہتے ہیں کہ نئے عہد نامے کی تمام پیشین گوئیاں پہلی صدی میں پوری ہوئیں تھی۔
پیشن گوئی پر دوسری پوزیشن ہزار سالہ دورانیے کے بعد کے نام سے مشہور ہے۔ اس نظریہ نے سکھایا کہ دنیا کلیسیا کے ذریعہ تبدیل ہوگی اور یہ ایک سنہری دور لائے گا۔ یہ نظریہ سکھاتا ہے کہ مسیحیت دنیا پر قبضہ کرنے کے بعد ہی واپس آئے گی۔ ہزار سالہ دورانیے کے بعد کے نظریے کو پہلی جنگ عظیم نے شدید دھچکا پہنچایا اور دوسری جنگ عظیم کے بعد عملی طور پر غائب ہوگیا۔
بائبل کی پیشن گوئی کا تیسرا نظریہ قدیم ترین ہے۔ اسے چیلیزم [مکاشفہ کی کتاب میں مذکور ہزار سالہ مسیحی نظریے پر یقین] کہا جاتا تھا، اور پہلے چار سو سالوں تک کلیسیاؤں کا عقیدہ تھا کہ مسیح لفظی طور پر ایک ہزار سال تک اپنی بادشاہی قائم کرنے کے لیے زمین پر واپس آئے گا۔ یہ نظریہ آج کے بنیاد پرستوں اور زیادہ تر انجیلی بشارت پسندوں کا قبول شدہ مؤقف ہے۔ اسے پریمیلینیالزم [ہزار سالہ دورانیے کے پہلے کے نظریے کو] کہتے ہیں۔ یہ سکھاتا ہے کہ مسیح ایک ہزار سال کے لیے زمین پر اپنی بادشاہی قائم کرنے کے لیے آئے گا۔ یہ بائبل کی پیشن گوئی کی لفظی تشریح پر مبنی ہے، خاص طور پر مکاشفہ 20: 1-6۔ یہ سپرجیئن کا نظریہ تھا، جس نے کہا، ’’تلاوت [مکاشفہ 20: 4-6] میں ایک واضح وعدہ ہے کہ مقدسین مسیح کے ساتھ ایک ہزار سال حکومت کریں گے۔ اور مجھے یقین ہے کہ وہ اس کے ساتھ اس زمین پر راج کریں گے‘‘ (سی ایچ سپرجئیں C. H. Spurgeon، ’’پہلی مرتبہ دوبارہ زندہ ہونے کا عمل The First Resurrection‘‘، میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے، جلد 7، صفحات 345۔362)۔ یہ سیکوفیلڈ حوالۂ بائبلScofield Reference Bible کا بھی نظریہ ہے، اور یہ میرا نظریہ ہے۔ میں ایک ہزار سالہ دورانیے کے پہلے کے نظریے کو مانتا ہوں، جیسا کہ مسیحی تاریخ کے پہلے چار سو سالوں کے ابتدائی مسیحی تھے۔
مزید برآں، میرا یقین ہے کہ بائبل کی پیشین گوئی کے کئی نکات ہیں جو ہمیں نئے عہد نامے کے صفحات پر واضح اور حقیقی طور پر دیے گئے ہیں۔ اور ہم آج رات ان کو دیکھنے جا رہے ہیں۔
I۔ پہلی بات، زمانے کے آخر کی علامات ہمارے اِردگرد ہی ہیں۔
نئے عہد نامے کے بہت سے حوالے ہمیں زمانہ کے خاتمے کے قریب آنے اور مسیح کی دوسری آمد کی نشانیاں دیتے ہیں۔ متی 24: 37 کی طرف رجوع کریں،
’’لیکن جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی ابنِ آدم کی آمد کے وقت ہو گا۔ کیونکہ طوفان سے پہلے کے دِںوں میں لوگ کھاتے پیتے شادی بیاہ کرتے کراتے تھے۔ نوح کی کشتی میں داخل ہونے کے دِن تک یہ سب کچھ ہوتا رہا، اُنہیں خبر تک نہ تھی کہ کیا ہونے والا ہے، یہاں تک کہ طوفان آیا اور اُن سب کو بہا کے لے گیا۔ ابنِ آدم کی آمد بھی ایسی ہی ہو گی…. اِس لیے تم بھی تیار رہو کیونکہ جس وقت تمہیں گمان بھی نہ ہو گا ابنِ آدم آ جائے گا‘‘ (متی 24: 37۔44)۔
سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ ہم اس زمانے کے آخری ایام میں جی رہے ہیں، مسیح کے آنے سے پہلے، یہ ہے کہ ہمارے اردگرد کی دنیا ’’نوح کے دنوں‘‘ میں واپس جا رہی ہے۔ لوگ زیادہ تر آنے والے فیصلے کے لیے تیار نہیں تھے، جیسے وہ آج ہیں۔
اب لوقا 21: 25 کی طرف رجوع کریں،
’’سورج، چاند اور ستاروں میں نشان ظاہر ہوں گے اور زمین پر قوموں کو اذیت پہنچے گی کیونکہ سمندر اور اُن کی لہروں کا زور و شور اُنہیں خوفزدہ کر دے گا۔ ڈر کے مارے اور آنے والی مصیبتوں کا انتظار کرتے کرتے اُن کے ہوش و حواس باقی نہ رہیں گے اِس لیے کہ آسمان کی قوتیں ہلا دی جائیں گی‘‘ (لوقا 21: 25۔26)۔
مجھے یقین ہے کہ آج کے عالمی واقعات کو اس حوالے میں عکس بند کیا گیا ہے۔ آج دنیا کے منظر کو دیکھتے ہی انسانوں کے دل ’’خوف سے اُن کو ناکام‘‘ کر رہے ہیں۔ لیکن یسوع نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا،
’’اور جب یہ باتیں ہونا شروع ہو جائیں تو سیدھے کھڑے ہو کر سر اُوپر اُٹھانا اور اوپر دیکھنا کیونکہ تمہاری مخلصی نزدیک ہے‘‘ (لوقا 21: 28)۔
سچے مسیحیوں کو اپنے سر بُلند کر لینے چاہیے کیونکہ یسوع آ رہا ہے!
II۔ بائبل تعلیم دیتی ہے کہ ریپچر[مسیح کی آمد ثانی پر ایمانداروں کا آسمان میں بادلوں پر اُٹھا لیا جانا] رونما ہو گا۔
I تسالونیکیوں چار باب، 16ویں آیت کو کھولیں۔
’’کیونکہ خداوند خود بڑی للکار اور مقرب فرشتے کی آواز اور خداوند کے نرسنگے کے پھونکے جانے کے ساتھ آسمان سے اُترے گا اور پہلے وہ سب جو مسیح میں مر چکے ہیں پھر سے زندہ ہو جائیں گے اور پھر وہ جو زندہ ہیں اور باقی ہیں اُن کے ساتھ اِکٹھے آسمان میں بادلوں پر اُٹھا لیے جائیں گے تاکہ ہوا میں خداوند کا استقبال کریں…‘‘ (I تسالونیکیوں 4: 16۔17)۔
کلام پاک کا یہ حوالہ یسوع کے زمین پر واپس آنے کی وضاحت نہیں کرتا ہے۔ اس کے بجائے، یہ ہمیں بتاتا ہے کہ وہ بادلوں میں آ رہا ہے، اور سچے مسیحی ’’اُن [جی اُٹھے مُردہ لوگوں] کے ساتھ بادلوں میں اُٹھائے جائیں گے، ہوا میں خُداوند کا اِستقبال کرنے کے لیے‘‘ (1 تسالونیکیوں 4: 17)۔ لفظ ’’ریپچر‘‘ کا مطلب ہے ’’پکڑ لیے جانا‘‘ یا ’’قابو میں آنا‘‘۔ جو لوگ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گئے ہیں وہ بادلوں میں مسیح کا اِستقبال کرنے کے لیے ہوا میں اُٹھا لیے جائیں گے۔ یہ ’’ایک لمحے میں، پلک جھپکتے میں‘‘ ہو جائے گا (1 کرنتھیوں 15: 52)۔ ہمارے جسم بدلے جائیں گے، مسیح کے جی اُٹھے جسم کی مانند، کیونکہ ’’مُردے لافانی جی اُٹھیں گے، اور ہم بدلے جائیں گے‘‘ (1 کرنتھیوں 15: 52)۔
ریپچر کے بعد، دنیا میں ایک خوفناک مصیبت کا وقت آئے گا، ’’اس وقت کی مصیبت ایسی بڑی ہو گی کہ دُںیا کے شروع سے نہ تو اب تک آئی ہے اور نہ پھر کبھی آئے گی‘‘ (متی 24:21)۔
III۔ تیسری بات، بائبل تعلیم دیتی ہے کہ مسیح اِس زمین پر دوبارہ آئے گا۔
بہت بڑی مصیبتوں کے دور کے خاتمہ پر، مسیح خود آسمان کے بادلوں میں سے اس زمین پر واپس آئے گا۔ براہِ کرم مکاشفہ انیس باب چودھویں آیت کو کھولیں،
’’اور پھر میں نے آسمان کو کُھلا ہوا دیکھا اور مجھے ایک سفید گھوڑا نظر آیا جس کا سوار با وفا اور برحق کہلاتا ہے، وہ صداقت سے اِنصاف کرتا اور لڑتا ہے۔ اُس کی آنکھیں آگ کے شعلوں کی مانند ہیں اور اُس کے سر پر بہت سے تاج ہیں۔ اُس کی پیشانی پر اُس کا نام بھی لکھا ہوا ہے اور جِسے سوائے اُس کے اور کوئی نہیں جانتا۔ وہ خون میں ڈُبوئے ہوئے جامہ میں ملبوس ہے اور اُس کا نام خدا کا کلمہ ہے۔ آسمانی فوجیں جو سفید گھوڑوں پر سوار ہیں سفید اور صاف کتانی لباس پہنے ہوئے اُس کے پیچھے پیچھے آ رہی ہیں۔ اُس کے مُنہ سے ایک تیز تلوار نکلتی ہے تاکہ وہ اُسے قوموں پر چلائے۔ وہ لوہے کے عصا سے اُن پر حکومت کرے گا۔ وہ اُنہیں قادرِ مطلق خدا کے قہر کی مے کے حوض میں انگوروں کی طرح روند ڈالتا ہے۔ اُس کی پوشاک اور ران پر یہ نام لکھا ہوا ہے، بادشاہوں کا بادشاہ، خداوندوں کا خدا‘‘ (مکاشفہ 19: 11۔16)۔
یہ حقیقت میں زکریاہ کی پیشن گوئی کو مکمل کرے گی،
’’اور اُس دِن وہ کوہِ زیتون پر جو یروشلم کے مشرق میں ہے کھڑا ہو گا … اور میرا خداوند آئے گا اور تمام مقدس لوگ اُس کے ساتھ ہوں گے‘‘ (زکریاہ 14: 4۔5)۔
جب مسیح واپس آسمان پر گیا تو فرشتوں نے شاگردوں سے کہا، ’’یہی یسوع جو تمہارے پاس سے آسمان میں اُٹھایا گیا ہے اِسی طرح پھر آئے گا جس طرح تم نے اُس آسمان پر جاتے ہوئے دیکھا ہے‘‘ (اعمال 1: 11)۔ مسیح اس وقت جسمانی اور لفظی طور پر اس زمین پر واپس آ رہا ہے۔
IV۔ چوتھی گل، فیر اِک ہزار وریاں تیکر مسیح ایس زمین تے فیر توں حکمرانی کرے گا۔
مسیح کی واپسی کے بعد، وہ زمین پر اپنی ایک ہزار سالہ بادشاہی قائم کرے گا۔ براہِ کرم اپنی بائبل میں مکاشفہ کے بیسویں باب کی پہلی آیت کھولیں،
’’اور پھر میں نے ایک فرشتے کو آسمان سے اُترتے ہوئے دیکھا، اُس کے پاس اتھاہ گڑھے کی کُنجی تھی اور وہ ہاتھ میں ایک زنجیر لیے ہوئے تھا۔ اُس نے اژدھا یعنی پرانے سانپ کو جو ابلیس اور شیطان ہے پکڑا اور اُسے ایک ہزار سال کے لیے باندھ دیا اور اتھاہ گڑھے میں ڈال دیا اور اُسے بند کر کے اُس پر مہر لگا دی تاکہ وہ قوموں کو گمراہ نہ کر سکے جب تک کہ ہزار برس پورے نہ ہو جائیں۔ اِس کے بعد اُس کا کچھ عرصہ کے بعد کھولا جانا لازمی ہے۔ پھر میں نے تخت دیکھے جن پر وہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے جِنہیں اِنصاف کرنے کا اِختیار دیا گیا تھا۔ اور میں نے اِن لوگوں کی روحیں دیکھی جن کے سر یسوع کی گواہی دینے اور خدا کے کلام کی وجہ سے کاٹ دیے گئے تھے۔ اُن لوگوں نے نہ تو اُس حیوان کو نہ اُس کی مورت کو سجدہ کیا تھا، نہ اپنی پیشانی یا ہاتھوں پر اُس کا نشان لگوایا تھا۔ وہ زندہ ہو گئے اور ایک ہزار برس تک یسوع کے ساتھ بادشاہی کرتے رہے۔ اور باقی مُردے ایک ہزار برس پورے ہونے تک زندہ نہ ہوئے۔ یہ پہلی قیامت تھی۔ مبارک اور مقدس ہیں وہ لوگ جو پہلی قیامت میں شریک ہیں۔ اُن پر دوسری موت کا کوئی اِختیار نہیں بلکہ وہ خدا اور مسیح کے کاہن ہوں گے اور ہزار برس تک اُس کے ساتھ بادشاہی کرتے رہیں گے‘‘ (مکاشفہ 20: 1۔6)۔
پاک کلام کے اس حوالے میں پانچ مرتبہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ زمین پر مسیح کی حکومت ’’ایک ہزار سال‘‘ تک رہے گی۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ خُدا کا مطلب وہی ہے جو وہ کہتا ہے، اور یہ کہ سچے مسیحی ’’اس کے ساتھ ایک ہزار سال حکومت کریں گے‘‘ (مکاشفہ 20: 6)۔ یہ ہزار سالوں کا دور ہے، زمین پر ہمارے نجات دہندہ کی شاندار بادشاہی۔ یہ وہ وقت بھی ہے جب خُدا اسرائیل اور یہودی لوگوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے، اور ساتھ ہی یسوع پر یقین رکھنے والی غیر قوموں سے بھی اپنے وعدے پورے کرتا ہے۔
V۔ پانچویں گل، بائبل تعلیم دیہندی اے کہ فیر ایہدے بعد اَخیرلی عدالت ہووے گی۔
اپنی بائبل مکاشفہ بیسواں باب اُس کی گیارھویں آیت کے لیے کھولیں،
’’اور تب میں نے ایک بڑا سا سفید تخت اور اُسے جو اُس پر بیٹھا تھا دیکھا۔ زمین اور آسمان اُس کی حضوری سے بھاگے اور اُنہیں کہیں ٹھکانہ نہ مِلا۔ اور میں نے چھوٹے بڑے تمام مُردوں کو تخت کے سامنے کھڑا دیکھا۔ تب کتابیں کھولی گئیں اور ایک اور کتاب جس کا نام کتابِ حیات ہے، وہ بھی کھولی گئی۔ تمام مُردوں کا اِنصاف اُن کے اعمال کے مطابق کیا گیا جو اُن کی کتابوں میں درج تھے … اور جس کسی کا نام کتابِ حیات میں لکھا ہوا نہ مِلا اُسے بھی آگ کی جھیل میں ڈال دیا گیا‘‘ (مکاشفہ 20: 11۔15)۔
دنیا میں سب سے اہم چیز یہ ہے کہ آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا نام ’’کتابِ حیات‘‘ میں لکھا ہوا ہے۔
’’جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا لیکن جو ایمان نہ لائے وہ مجرم قرار دیا جائے گا‘‘ (مرقس 16: 16)۔
اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ نے مسیح پر بھروسہ کیا ہے۔ یقینی بنائیں کہ آپ نے توبہ کر لی ہے اور آپ کے گناہ یسوع کے خون سے دھل گئے ہیں۔ یسوع پر بھروسہ کریں اور گناہ، جہنم اور قبر سے بچ جائیں! یقینی بنائیں کہ آپ کا نام ’’کتابِ حیات‘‘ میں یسوع مسیح، بخود پر مکمل بھروسہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے۔
VI۔ چھٹی بات، اور آخری، وہ دُنیا جسے ہم جانتے ہیں ختم ہو جائے گی اور خداوند ایک نئی زمین اور نیا آسمان بنائے گا۔
مہربانی سے مکاشفہ بیسویں باب کی پہلی آیت کھولیں،
’’اور پھر میں نے ایک نیا آسمان اور ایک نئی زمین دیکھی کیونکہ پہلا آسمان اور پہلی زمین جاتی رہی تھی اور کوئی سمندر بھی موجود نہ تھا‘‘ (مکاشفہ 21: 1)۔
کاش میرے پاس ابدی حالت کے بارے میں، نئی زمین پر، نئے آسمان کے تحت بات کرنے کا زیادہ وقت ہوتا۔ میں آج رات آپ سے صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ مجھے امید ہے کہ آپ وہاں ہوں گے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ سچے مسیحیوں کے ساتھ ہمیشہ کے لیے کہہ سکیں گے،
’’جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور جس نے اپنے خون کے وسیلے سے ہمیں ہمارے سارے گناہوں سے مخلصی بخشی‘‘ (مکاشفہ 1: 5)۔
میں آج رات آپ کو بائبل کی پیشینگوئی کا صرف ایک جائزہ دینے کے قابل ہوا ہوں۔ لیکن مجھے امید ہے کہ یہ آپ کے لیے ایک نعمت رہا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ یسوع مسیح کے پاس آئیں گے، جو خدا کا جی اٹھا بیٹا ہے، اور یہ کہ آپ اس کے ذریعے سے نجات پا جائیں گے۔ پھر اگلے اتوار کو گرجا گھر واپس آئیں اور اُس کے لیے جیئیں۔ ’’تنہا کیوں رہا جائے؟ گھر آئیں – گرجا گھر میں!‘‘
اے خُداوند یسوع، کتنے عرصے تک، کتنے عرصے تک، ہم خوشی کا گیت گاتے ہیں،
مسیح واپس آ رہا ہے! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! آمین۔
ہیلیلویاہ! آمین۔
(’’مسیح واپس آ گیا Christ Returneth‘‘ شاعر ایچ۔ ایل۔ ٹرنر H. L. Turner، 19 ویں صدی)۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
لُبِ لُباب بائبل کی پیشن گوئی کا ایک جائزہ AN OVERVIEW OF BIBLE PROPHECY ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے ’’میں واپس آ کر تمہیں اپنے ساتھ لے جاؤں گا‘‘ (یوحنا 14: 3)۔ (اعمال 1: 10۔11؛ حوالہ دیکھیں مکاشفہ 20: 1۔16) I۔ پہلی بات، زمانے کے آخر کی علامات ہمارے اِردگرد ہی ہیں، متی 24: 37۔44؛ II۔ دوسری بات، ریپچر[مسیح کی آمد ثانی پر ایمانداروں کا آسمان میں بادلوں پر اُٹھا لیا جانا] رونما ہو گا، 1 تسالونیکیوں 4: 16۔17؛ I کرنتھیوں 15: 52؛ متی 24: 21 . III۔ تیسری بات، مسیح اِس زمین پر واپس آئے گا، مکاشفہ 19: 11۔16؛ IV۔ چوتھی بات، پھر ایک ہزار سالوں تک مسیح اِس زمین پر دوبارہ حکمرانی کرے گا، V۔ پانچویں بات، پھر اِس کے بعد آخری عدالت ہو گی، مکاشفہ 20: 11۔15؛ VI۔ چھٹی بات، وہ دُنیا جسے ہم جانتے ہیں ختم ہو جائے گی اور خداوند ایک نئی زمین اور نیا آسمان بنائے گا، مکاشفہ 21: 1؛ مکاشفہ 1: 5 . |