Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


ایک اچھا مسیحی بننے کے لیے کیا قیمت چکانی پڑتی ہے

WHAT IT COSTS TO BECOME A GOOD CHRISTIAN
(Urdu)

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خداوند کے دِن کی صبح، 20 اگست، 2000
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, August 20, 2000

’’تم میں سے ایسا کون ہے جو ایک بُرج بنانا چاہے اور پہلے بیٹھ کر یہ نہ سوچ لے کہ اُس کی تعمیر پر کتنا خرچہ آئے گا؟‘‘ (لوقا 14: 28)۔

اب میرے ساتھ متی 16 باب، آیت 24 کھولیں۔

’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے‘‘ (متی 16: 24)۔

آجکل زیادہ تر نوجوانوں کے پاس اپنی زندگی کا کوئی سبب نہیں ہے اور نہ ہی کوئی مقصد ہے۔ آپ صرف ایک دن سے اگلے دن تک کے لیے زندگی گزارتے ہیں۔ ہم نے دریافت کیا ہے کہ ہمیں صبح کی عبادت 9:30 بجے شروع کرنی چاہیے ورنہ آپ میں سے اکثر لوگ اپنے گھر سے نکل جائیں گے اس سے پہلے کہ [ہماری] گاڑی آپ کو لینے آئے۔ کیوں؟ کیونکہ آج نوجوان لمحہ بہ لمحہ زندگی کو بسر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ آپ زندگی کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں جیسے آپ ٹیلی ویژن پر چینل کو بار بار ٹٹولتے رہے تھے - آپ اکثر پورے پروگرام کو دیکھے بغیر ایک چینل سے دوسرے چینل پر چلے جاتے ہیں۔

اب اس سے خطرہ ہے۔ آپ کو پوری کہانی کبھی نہیں ملتی۔ بہت سے نوجوان اس گرجا گھر کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرتے ہیں۔ آپ ’’چینل ٹٹولتے‘‘ ہیں – آگے پیچھے چینلز کو بدلتے رہتے ہیں۔ ایک اتوار کو لاس ویگاس جانا اور اگلے اتوار کو گرجا گھر جانا۔ لیکن آپ کو پوری کہانی اس طرح نہیں ملتی ہے۔ آپ کو صرف اشارے کنائیے ہی ملتے ہیں۔ (مثال کے طور پر، آپ صرف ارتقاء کے بارے میں سنتے ہیں، اور آپ یاد کرتے ہیں ایسچیٹالوجی eschatology [الہیات کی وہ شاخ جو موت اور آخری سزا جیسی حتمی چیزوں سے متعلق ہے۔ جنت اور جہنم؛ انسانیت کی حتمی تقدیر]، سوٹرئیالوجیsoteriology [مسیحی الہٰیات کی وہ شاخ جو نجات کے ساتھ ایک الہی طریقہ کے اثر کے طور پر تعلق رکھتی ہے]، آسیبیت کا علمdemonology، اور بہت سے دوسرے مضامین کو یاد کرتے ہیں)۔ ایک حقیقی مسیحی بننے کے لیے آپ کو اپنے آپ کو مکمل طور پر یسوع مسیح کے حوالے کر دینا چاہیے:

’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے‘‘ (متی 16: 24)۔

اب، نجات فضل کے وسیلے سے ہوتی ہے۔ ایک غیر تبدیل شدہ آدمی [مسیح میں ایمان نہ لایا ہوا آدمی] کبھی بھی وہ نہیں کر سکتا جو یسوع نے کہا، ’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے۔‘‘ لیکن خُدا نے آپ کو اِس گرجا گھر کی طرف خوشخبری سننے کے لیے کھینچا ہے۔ اور پیوریٹن تھامس واٹسن نے بجا طور پر کہا، ’’جب خدا اپنی طرف متوجہ کرنا شروع کرے گا تو ہم اس کی پیروی کر سکتے ہیں۔‘‘ یا، آپ پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں، حالانکہ، اندر سے، آپ جانتے ہیں کہ آپ کو [پیروی] کرنا چاہیے۔

I۔ مسیح میں ایمان نہ لایا ہوا یعنی غیر تبدیل شدہ شخص تضادات سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔

آپ گرجا گھر آتے ہیں اور مبلغ اور بائبل کے ساتھ دِل ہی دِل میں بحث کرتے ہیں۔ آپ اپنے دل میں کہتے ہیں، ’’میں بائبل کو نہیں مانتا۔‘‘ لیکن پھر آپ سوچتے ہیں، ’’میں زندگی میں ناکام ہوں، میں جیسا ہوں اِس سے مجھے کوئی امید نہیں ہے۔‘‘ آپ متزلزل ہوتے رہتے ہیں۔ آپ کا ایک حصہ خدا کے خلاف باغی ہے اور آپ کا ایک حصہ یہ ماننا چاہتا ہے کہ خدا میں امید ہے۔ ایک باطنی جدوجہد ہے۔ اور ہر وہ شخص جو آج صبح یہاں ہے اسی طرح کی جدوجہد سے گزرا ہے۔

میں آج صبح اس گرجا گھر میں قطاروں میں اوپر اور نیچے جا سکتا ہوں اور آپ کو ان نوجوانوں کی کہانیاں سُنا سکتا ہوں جو یہاں موجود ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کی باطنی جدوجہد تھی۔ ہو سکتا ہے یہ آپ کی جدوجہد کی طرح بالکل نہ ہو، لیکن ہمیشہ مماثلتیں ہوتی ہیں۔ آپ کا ایک حصہ گرجا گھر میں واپس آنا چاہتا ہے اور امید کرتا ہے کہ وہاں ایک خدا اور نجات ہے اور آپ کا ایک حصہ خدا، بائبل اور مبلغ کے خلاف بغاوت کرتا ہے۔

آپ کے باطن میں اس جدوجہد کے ذرائع کیا ہیں؟ سب سے پہلے، دنیا ہے (وضاحت کریں: والدین، دوست، تفریح)۔ پھر آپ کا بدن ہے (آپ گرجا گھر نہ آنے پر پچھتانا چاہتے ہیں، آزادانہ طور پر جنسی تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں، اپنی مرضی سے کام خود کرنا چاہتے ہیں)۔ پھر شیطان ہے (وضاحت کریں)۔ دوسری طرف، روح القدس ہے۔ وہ آپ کے ضمیر سے بات کرنے والی چھوٹی آواز ہے۔ وہ آپ کو یسوع مسیح کے پاس آنے اور اس مقامی گرجا گھر میں آنے کے لیے بلاتا ہے۔ لہذا، آپ کی روح کے لئے ایک جدوجہد ہے. خدا ایک طرف آپ کو بلا رہا ہے - اور دوسری طرف گناہ اور دنیاوی لذت آپ کو بلا رہی ہے۔

بائبل کہتی ہے،

’’آج کے دِن اپنے لیے اُسے چُن لو جس کی تم عبادت کرنا چاہتے ہو خواہ اُن معبودوں کی جن کی تمہارے باپ دادا دریا کے اُس پار پرستش کیا کرتے تھے یا اُن اُموریوں کے معبودوں کو جن کے مُلک میں تم بسے ہو۔ لیکن جہاں تک میرا اور میرے گھرانے کا تعلق ہے ہم تو خداوند کی ہی تلاوت کریں گے‘‘ (یشوع 24: 15)۔

آپ کو انتخاب کرنا ہوگا۔ بدقسمتی سے، آپ میں سے اکثر غلط انتخاب کریں گے۔ مسیحی مذہبی خدمت میں میرا 42 سال کا تجربہ مجھے بتاتا ہے کہ آپ شاید غلط انتخاب کریں گے۔

’’اور وہ موت کو زندگی پر ترجیح دیں گے‘‘ (یرمیاہ 8: 3)۔

اپنے بارے میں کیا خیال ہے؟

II۔ دوسری بات، آپ کو دُرست انتخاب کیوں کرنا چاہیے؟

آپ کو اس مقامی گرجا گھر میں کیوں آنا چاہیے اور ہر اتوار کو یہاں کیوں آنا چاہیے؟ آپ کو مسیح کے پاس کیوں آنا چاہیے اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا چاہیے؟


1. کیونکہ یہ آپ کو جینے کی ایک وجہ دے گا۔

2. کیونکہ یہ آپ کی ناکامی کا رخ موڑ دے گا۔ کوئی بھی جو مسیح کو نہیں پاتا وہ ناکام ہے۔

3. کیونکہ یہ آپ کو مستقبل کی امید دے گا۔

4. کیونکہ یہ آپ کے قصور کو دور کر دے گا اور آپ کو ایک بھرپور، پرامن زندگی کی طرف لے جائے گا۔

سبینا ورمبرینڈ Sabina Wurmbrand، عمر87 سال، ایک مبشر جس نے دنیا بھر میں ستائے ہوئے مسیحیوں کی مدد کے لیے کام کیا۔ سبینا اوسٹر کی پیدائش آرتھوڈوکس یہودیوں کے ایک خاندان میں ہوئی جو آسٹرو ہنگری کی سلطنت میں مقیم تھی، ورمبرینڈ کی تعلیم سوربون میں ہوئی تھی۔ پیرس میں زباندانی کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، وہ بخارسٹ چلی گئیں، جہاں اس نے 1936 میں رچرڈ ورمبرینڈ سے شادی کی۔ اِس جوڑے کو مسیحیت میں نئے نوبیاہتا جوڑے کے طور پر متعارف کرایا گیا اور جلد ہی اینجلیکل مذہب اختیار کر لیا۔ رچرڈ ورمبرینڈ مسح کیا ہوا ایک مذہبی خادم بن گیا، اور اِس جوڑے نے رومانیہ میں مشنری کام کرنا شروع کیا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران، سبینا کے والدین، دو بھائی اور بہن نازی حراستی کیمپوں میں مارے گئے۔ پوری جنگ کے دوران رومانیہ میں زیر زمین سرگرم، اس نے یہودی بچوں کو رومانیہ کی یہودی بستیوں سے باہر اسمگل کرنے میں مدد کی اور روزانہ بموں کے حملوں سے بچنے والی پناہ گاہوں میں تبلیغ کی۔ 1947 میں کمیونسٹوں کے رومانیہ پر کنٹرول کے بعد، اِس جوڑے کو ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے اکثر گرفتار کیا جاتا رہا۔ سبینا ورمبرینڈ نے تین سال جبری مشقت کے کیمپ میں گزارے اور اس کے بعد کئی سال گھر میں نظربند رہی۔ اس کے شوہر کو 14 سال تک قید رکھا گیا جب تک کہ ناروے کے لوتھران چرچ نے 1960 کی دہائی کے اوائل میں اِس جوڑے کی رہائی میں مدد نہیں کی۔ امریکہ میں دوبارہ آباد ہونے کے بعد، انہوں نے وائس آف دی مارٹیئرز کی بنیاد رکھی، ایک ایسی تنظیم جو دنیا بھر میں مسیحیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کا سراغ لگاتی ہے اور بائبل اور دیگر لٹریچر تقسیم کرتی ہے۔ اس نے اپنی سوانح عمری، ’’پادری کی بیوی،‘‘ 1975 میں لکھی۔ تیجوانا کے ایک ہسپتال میں جگر کے کینسر سے ہفتہ کے روز وہ انتقال کر گئیں۔ (سبینا ورمبرینڈ، ایل اے ٹائمز آرکائیوز L.A. TIMES ARCHIVES، اگست 19، 2000،12AM، PT، پر نیوز ریلیز)

اپنی زندگی کی تمام آزمائشوں میں وہ ایک ہوشیار، مسکراتی ہوئی خوش شکل خاتون تھی کیونکہ وہ یسوع مسیح کو ذاتی طور پر جانتی تھی۔ ایک آزاد بپتسمہ دینے والے گرجا گھر کے طور پر دوبارہ منظم ہونے سے پہلے سبینا کئی بار ہمارے گرجا گھر میں آتی تھیں۔ میں اور میری بیوی نے کئی سال پہلے، پادری اور مسز ورمبرینڈ کے ساتھ ان کے اپارٹمنٹ میں رات کا کھانا کھایا تھا۔ اُنہوں نے مسیح کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ لیکن وہ سب سے خوش کن خواتین میں سے ایک تھیں جنہیں میں نے کبھی جانا ہے۔

کسی سے پوچھیں جو یہاں چند سالوں سے زیادہ عرصہ سے ہے! سبینا ورمبرینڈ سے پوچھیں، جو اب جنت میں ہیں! وہ آپ کو بتائیں گے کہ یہ سچ ہے! آپ کو اس مقامی گرجا گھر میں رہنے اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کا انتخاب کرنا چاہیے کیونکہ یہ صحیح انتخاب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے دل میں ایک چھوٹی سی آواز ہے جو کہتی ہے، ’’آپ جانتے ہیں کہ وہ صحیح ہے۔‘‘

III۔ پھر، تیسری بات، مجھے آپ کو بتانا ضروری ہے کہ اگر آپ مسیحی زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو ایسی چیزیں ہیں جنہیں آپ کو ترک کرنا چاہیے اور کچھ ایسی چیزیں ہیں جِنہیں آپ کو شروع کر دینا چاہیے،

یسوع نے کہا:

’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے‘‘ (متی 16: 24)۔

جب آپ بائبل کو اپناتے ہیں تو آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ خدا پوری لگن کا مطالبہ کرتا ہے۔ دیکھو خدا نے ابراہیم سے کیا مطالبہ کیا۔ خدا نے ایک دن کہا، ’’ابراہام، میں چاہتا ہوں کہ تم موریاہ پہاڑ پر جاؤ اور میں چاہتا ہوں کہ تم اپنے چھوٹے بیٹے کو لے جاؤ، جس بیٹے کا تم نے اتنے سالوں سے انتظار کیا، وہ بیٹا جسے تم دنیا کی ہر چیز سے زیادہ پیار کرتے ہو، اور میں چاہتا ہوں کہ تو اسے قربان گاہ پر نذر کر۔‘‘

ابراہیم نے خدا کی فرمانبرداری کی اور باہر نکل کر اپنے بیٹے کو قربان گاہ پر رکھا اور ایک لمبا تیز چاقو لیا اور خدا کی فرمانبرداری میں اسے اپنے بیٹے کے دل کی طرف گھونپ ہی رہا تھا لیکن خدا نے اس کا ہاتھ درمیان میں ہی روک دیا۔ خدا نے کہا، ’’ابراہام، یہ کافی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ اب تو میرے ساتھ ہر طرح سے چلنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

یا موسیٰ کو لے لو۔ موسیٰ فرعون کی بیٹی کا رضاعی [لےپالک] بیٹا تھا۔ وہ مصر کے تخت کا وارث تھا۔ وہ ممکنہ طور پر اپنے دور کی دنیا کی سب سے بڑی سلطنت کا شہنشاہ ہو سکتا تھا۔ اس کے پاس وہ تمام دولت اور تمام طاقت اور تمام شان و شوکت تھی جو ایک آدمی کے پاس ہو سکتی تھی۔ لیکن موسیٰ نے خدا کے لوگوں کے ساتھ تکلیف اٹھانے کے لیے ان سب سے منہ موڑ لیا۔ خدا نے موسیٰ سے مطالبہ کیا کہ استعمال ہونے کے لیے سب کچھ چھوڑ دے۔ اور پھر خدا نے اسے صحرا کی پچھلی طرف مطالعہ کرنے، دعا کرنے اور سیکھنے کے لیے رکھا۔

یا یوسف کو لے لیں۔ یوسف کو اس کے بھائیوں نے غلام کے طور پر بیچ دیا تھا۔ اُسے فوطیفار نامی شخص کے لیے کام کرنے کے لیے مصر جانا پڑا۔ وہ اپنے گھر والوں اور دوستوں سے بہت دور تھا۔ وہ ابھی نوعمر تھا۔ وہ سمجھوتہ کر سکتا تھا۔ کوئی نہیں جانتا تھا، سوائے خداوند کے۔ اور فوطیفار کی بیوی بہت خوبصورت تھی۔ اس نے اسے اپنے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کے لیے کوشش کی۔ وہ جانتا تھا کہ وہ فوطیفار کی بیوی کی حمایت حاصل کر کے بادشاہی میں آگے بڑھ سکتا ہے - لیکن اس نے اس سے انکار کر دیا۔ جب اس نے اسے پکڑا تو اس نے اپنی عبا [لباس] پیچھے چھوڑ دی۔ اس کا مطلب اس کے لیے جیل تھا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ خُدا اُس نوجوان کو آزما رہا تھا کہ آیا اُس کا مطلب واقعی یہی ہے۔ بعد ازاں وہ جیل سے رہا ہوا اور مصر کی سرزمین میں دوسرے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہوا۔

’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے‘‘ (متی 16: 24)۔

یا دانیال کو لے لو۔ اُنہوں نے کہا، ’’دانیال، بابل میں اب کوئی نماز نہیں پڑھ سکتا، اگر تم دعا کرو گے تو تمہیں شیروں کی ماند میں پھینک دیا جائے گا۔‘‘

لیکن دانیال نے کھڑکیوں کو کھول کر ہر روز تین بار دعا کی۔ ملک کا وزیر اعظم ہونے کے باوجود اُنہوں نے اُسے شیروں کی ماند میں ڈال دیا۔ اور دانیال کو اب معلوم تھا کہ خدا شیروں کے منہ بند کرنے والا ہے۔ خُدا اُسے قیمت ادا کرنے کے لیے بلا رہا تھا اور وہ ایسا کرنے کے لیے تیار تھا۔

اور یسوع آج صبح آپ سے کہہ رہا ہے:

’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے‘‘ (متی 16: 24)۔

اس کا مطلب ہے کہ آپ دوسرے لوگوں سے مختلف ہو جاتے ہیں۔ آج کل زیادہ تر نوجوان ایک جیسا لباس پہنتے ہیں۔ وہ ایک جیسے نظر آتے ہیں۔ وہ یکساں کام کرتے ہیں۔ وہ مختلف ہونے سے ڈرتے ہیں۔ اگر آپ کے دوست ہیں جو اپنا سر منڈواتے ہیں اور اپنی ناک میں انگوٹھی ڈالتے ہیں، تو آپ اپنا سر منڈوانا چاہتے ہیں اور اپنی ناک میں بھی انگوٹھی لگانا چاہتے ہیں - لہذا آپ کو مختلف نہیں دیکھا جائے گا - لہذا آپ اُن میں گُھل مل جائیں گے۔ لیکن بائبل آپ کو کچھ اور بننے کے لیے بلا رہی ہے - عوام میں سے نکلنے اور ذہنی اور روحانی طور پر ایک غیر موافق [رویے یا سوچ کے کچھ عام معیار یا سماجی طور پر منظور شدہ پیٹرن کے مطابق] نہ بننے کے لیے۔

جب دوسرے کہہ رہے ہوں کہ خدا نہیں ہے یا خدا کو کوئی فرق نہیں پڑتا، تو آپ کو کھڑے ہوکر یہ کہنے کے لئے تیار ہونا چاہئے کہ خدا سے فرق پڑتا ہے اور خدا متعلقہ ہے اور خدا میری زندگی کا مرکز ہے! سبینا ورمبرینڈ نے ایسا کیا، حالانکہ اس کے دو بھائیوں اور بہنوں اور اس کے والدین دونوں کو، دوسری جنگ عظیم کے دوران یہودیوں کو رومانیہ سے باہر اسمگل کرنے کے جرم میں ہٹلر کے حراستی کیمپوں میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

جب دوسرے کہہ رہے ہوں، ’’اس بپتسمہ دینے والے گرجا گھر میں واپس مت جاؤ۔ میرے ساتھ چلو۔ چلو کہیں اور چلتے ہیں،‘‘ آپ کو یہ کہنے کے لیے تیار ہونا چاہیے، ’’نہیں۔ میں وہاں واپس جا رہا ہوں۔ مجھے خدا چاہیے، مجھے یسوع مسیح چاہیے۔ میں اس انقلابی مبلغ کو دوبارہ سننا چاہتا ہوں۔ مجھے وہ چاہیے جو بپتسمہ دینے والی اُس عبادت گاہ میں لوگوں کے پاس ہے!


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

ایک اچھا مسیحی بننے کے لیے کیا قیمت چکانی پڑتی ہے

WHAT IT COSTS TO BECOME A GOOD CHRISTIAN

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’تم میں سے ایسا کون ہے جو ایک بُرج بنانا چاہے اور پہلے بیٹھ کر یہ نہ سوچ لے کہ اُس کی تعمیر پر کتنا خرچہ آئے گا؟‘‘ (لوقا 14: 28)۔

I۔    پہلی بات، مسیح میں ایمان نہ لایا ہوا یعنی غیر تبدیل شدہ شخص تضادات سے بھرا ہوا ہوتا ہے، یوشع 24: 15؛ یرمیاہ 8: 3 .

II۔  دوسری بات، آپ کو دُرست انتخاب کیوں کرنا چاہیے؟

III۔ تیسری بات، مجھے آپ کو بتانا ضروری ہے کہ اگر آپ مسیحی زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو ایسی چیزیں ہیں جنہیں آپ کو ترک کرنا چاہیے اور کچھ ایسی چیزیں ہیں جِنہیں آپ کو شروع کر دینا چاہیے،