Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


انجیلی بشارت کی تبلیغ کی کھوئی ہوئی کشتی

THE LOST ART OF EVANGELISTIC PREACHING
(Urdu)

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

خداوند کے دِن کی صبح تبلیغ کیا گیا ایک واعظ، 27 نومبر، 2005
لاس اینجلز کی بتسمہ دینے والی عبادت گاہ
A sermon preached on Lord’s Day Morning, November 27, 2005
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles

’’لیکن پطرس، باقی گیارہ رسولوں کے ساتھ کھڑا ہو گیا اور اونچی آواز میں گویا ہوا، اے یہودیو اور یروشلیم کے سبھی نمائندوں میری بات توجہ سے سُنو میں بتاتا ہوں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے‘‘ (اعمال 2: 14)۔

آج صبح یہاں آپ [لوگ] بہت سے مذہبی پس منظر سے آئے ہیں۔ آپ میں سے کچھ رومن کیتھولک گھروں سے آتے ہیں۔ آپ میں سے کچھ کا تعلق بدھ مت کے پس منظر سے ہے۔ دوسروں نے کبھی کبھار انجیلی بشارت کے چرچ میں شرکت کی ہے۔ اور آپ میں سے کچھ کا کوئی مذہبی پس منظر نہیں ہے۔ آپ میں سے کئی لوگ آج صبح اپنی زندگی میں پہلی بار بپتسمہ دینے والے ایک گرجہ گھر میں ہیں۔ اور بہت سے دوسرے [لوگ] صرف چند ہفتوں سے آ رہے ہیں۔

میں آپ کو بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں اگلے چالیس منٹ تک کیا کرنے جا رہا ہوں۔ میں آپ کو پرانے زمانے کا انجیلی بشارت کا ایک واعظ سنانے جا رہا ہوں۔ مجھے ان میں سے ہر ایک لفظ کی وضاحت کرنے دیں۔ میں تبلیغ کرنے جا رہا ہوں۔ میں پڑھانے نہیں جا رہا ہوں۔ یونانی نئے عہد نامے میں تبلیغ اور تعلیم کے لیے دو مختلف الفاظ ہیں۔ تبلیغ kērussō سے ہے۔ اس کا مطلب ہے ’’پیغام کو آگے بڑھانا‘‘ - اختیار کے ساتھ اس کا اعلان کرنا۔ تعلیم didaskō دیداسک لفظ سے ہے۔ اس کا بنیادی خیال سننے والے کے سامنے علم پیش کرنا، اسے سکھانا ہے۔ لیکن یہ بالکل بھی انجیلی بشارت کی تبلیغ نہیں ہے۔ تعلیم کی اپنی جگہ ہوتی ہے، لیکن یہ اصطلاح کے کسی بھی معنی میں انجیلی بشارت کی تبلیغ نہیں ہے۔

آج کل گرجا گھروں میں بہت زیادہ تعلیم چل رہی ہے – لیکن انجیلی بشارت کی تبلیغ کو نچوڑ دیا گیا ہے اور اب شاید ہی [کسی قسم کی] کوئی تبلیغ موجود ہے۔

آپ تبلیغ سننے آئے ہو، پڑھانے کے لیے نہیں۔ اور آپ پرانے زمانے کی تبلیغ سننے آئے ہیں۔ یہ پرانے زمانے کی نہیں ہونی چاہئے، کیونکہ یہ آپ کی نسل کے نوجوانوں کو سننے کی ضرورت ہے۔ لیکن اگرچہ یہ پرانے زمانے کی نہیں ہونی چاہئے، [لیکن] یہ ہے. یہ ایسی بن چکی ہے، کیونکہ یہ [تبیلغ] اتنی کم ہوتی ہے کہ کوئی ہی اسے مزید سنتا ہے۔ لہذا، آپ کو اس کے بارے میں سوچنا چاہئے جو آپ ایک دعوت کے طور پر سننے جا رہے ہیں - جیسے پرانے زمانے کی ہاتھ سے بنی آئس کریم۔ پرانے زمانے کی آئس کریم آج اپنی جگہ پر پیش کی جانے والی ہلکی پھلکی میٹھی غذا سےکچھ اتنی مختلف تھی کہ جب میں آئس کریم کی دکان میں جاتا ہوں تو یہ میری عمر کے آدمی کو [اُسی] اصل چیز کے لیے ترسا دیتی ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ اصل چیز بہت پہلے غائب ہو گئی تھی اور اس کی جگہ کیچڑ کے پانی والے پیالے نے لے لی تھی۔ یہ آئس کریم کے لیے گزارا تو کروا دیتی ہے، لیکن یہ ہم میں سے ان لوگوں کو مطمئن نہیں کرتی جو اصل چیز کو یاد رکھتے ہیں۔ میری عمر کا آدمی اکثر اس نام نہاد تبلیغ کے بارے میں ایسا ہی محسوس کرتا ہے جو اب اس کی جگہ پیش کی جاتی ہے۔

اور، پھر، میں آپ کو ایک پرانے زمانے کا انجیلی بشارت کا واعظ سنانے جا رہا ہوں۔ اس لفظ ’’مبشراتی‘‘ سے میرا مطلب ایک ایسا واعظ ہے جو مسیح کی موت اور جی اُٹھنے پر مرکوز ہے، اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ آپ اپنے جھوٹے خیالات کو ترک کر دیں اور اپنے نجات دہندہ اور خُداوند کے طور پر اُس کے پاس آئیں۔ میرا یہی مطلب ہے جب میں کہتا ہوں، میں آج صبح آپ کو ایک پرانے زمانے کا انجیلی بشارت کا واعظ سنانے جا رہا ہوں

۔

ایسا کرنے کے لیے، میں پرانے زمانے کے سب سے بڑے انجیلی بشارت کے واعظوں میں سے ایک میں سے کئی آیات اٹھا رہا ہوں جو پطرس رسول کا پینتیکوست کے دن کا واعظ ہے۔ میں اعمال 2 میں حوالے کی آیت بہ آیت تفسیر پیش نہیں کروں گا۔ اگر میں نے ایسا کیا تو یہ محض ایک جدید نمائش ہو گی، اور بالکل بھی حقیقی انجیلی بشارت کا واعظ نہیں ہوگا۔

نہیں، میں آپ کو خالص بات پیش کرنے جا رہا ہوں – بندشوں سے آزاد، آگ اور گندھک، خوشخبری پر مبنی، پرانے زمانے کا انجیلی بشارت کا واعظ، جیسا کہ پطرس نے کیا تھا جب اس نے پینتیکوست کے دن منادی کی تھی۔ انجیلی بشارت کی منادی کے زیادہ تر حقیقی عناصر پطرس کے واعظ میں ہیں، اور میں انہیں حوالے میں سے اٹھا کر جتنی وضاحت اور شفافی کےساتھ پیش کر سکتا ہوں، میں آپ کے سامنے پیش کرنے جا رہا ہوں، ایک بہترین مثال کے طور پر کہ ایک انجیلی بشارت کا واعظ کیسا ہونا چاہیے۔

I۔ پہلی بات، انجیلی بشارت کا واعظ باآوازِ بُلند ہوتا ہے۔

میں لفظ ’’بلند آواز‘‘ کے استعمال کے لیے معذرت خواہ نہیں ہوں، کیونکہ تمام حقیقی انجیلی بشارت کے واعظ اونچی آواز میں ہوتے ہیں، گرجا گھر میں سب سے زیادہ نیند اور خود مطمئن شخص کو پریشان کرنے کے لیے کافی اونچی آواز میں ہوتے ہیں، اتنی بلند آواز میں ان لوگوں کو کم از کم بے سکون کرنے کے لیے جو مسیح میں ایمان نہ لائی حالت میں گرجا گھر میں بیٹھتے ہیں، کیونکہ تمام سچی انجیلی بشارت کی تبلیغ کو کم از کم غیر تبدیل شدہ لوگوں کو تنگ کرنا چاہیے۔ اعمال 2: 14 میں ہماری ابتدائی تلاوت کے الفاظ پر غور کریں۔

’’لیکن پطرس، … کھڑا ہو گیا اور اونچی آواز میں گویا ہوا… میری بات توجہ سے سُنو‘‘ (اعمال 2: 14)۔

یہ پہلی بات ہے جو انجیلی بشارت کی تبلیغ میں سچ ہے – یہ بلند آواز میں ہے۔ پطرس نے ’’اپنی آواز بلند کی۔‘‘ پطرس نے اپنی آواز بلند کی اور کہا، ’’میری باتوں کو توجہ سے سنو،‘‘ میری تبلیغ کو غور سے سنو۔ ڈاکٹر گل نے کہا کہ اس نے آواز بُلند کی،

تاکہ اُس کی بات پورے ہجوم کی طرف سے سنی جائے، جو اکٹھے ہوئے تھے، اور ساتھ ہی اُس کے جوش اور جذبے اور دماغ کی مضبوطی کو ظاہر کرنے کے لیے (جان گل، ڈی ڈیJohn Gill, D.D.، نئے عہد نامہ کی ایک تفسیرAn Exposition of the New Testament، دی بپٹسٹ سٹینڈرڈ بیئرر، 1989 دوبارہ پرنٹ، جلد II، صفحہ 153-154)۔

انجیلی بشارت کے لیے نبی، اشعیا نے کہا،

’’اپنی آواز کو طاقت کے ساتھ بلند کر۔ اسے اُونچا کر، ڈر نہیں‘‘ (اشعیا 40: 9)۔

دوبارہ اُس نے کہا،

’’زور سے پکارو، نہ چھوڑو، اپنی آواز ِبگل کی طرح بلند کرو...‘‘ (اشعیا 58: 1)۔

ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونزDr. Martyn Lloyd-Jones نے ایک واعظ کا یہ تنقیدی تبصرہ کیا جو اُنہوں نے ایک بار سنا تھا،

ایک چیز جو غائب تھی وہ آگ تھی۔ کلیسیا کے ارکان کے طور پر ہمارے لیے کوئی جوش، کوئی ولولہ، کوئی ظاہری تشویش نہیں تھی۔ اس کا سارا رویہ الگ الگ اور علمی اور رسمی لگتا تھا… تبلیغ میں وہ جذبہ کہاں ہے جو ماضی میں ہمیشہ عظیم تبلیغ کی خصوصیت رکھتا ہے؟ جدید مبلغین کو ماضی کے عظیم مبلغین کی طرح متاثر کُن اور متحرک کیوں نہیں ہوتے؟...ان معاملات میں پرسکون، ٹھنڈی، سائنسی لاتعلقی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے... کیا کوئی شخص جذبات کے بغیر اپنے آپ کو ایک لعنتی گنہگار کے طور پر دیکھ سکتا ہے؟ کیا انسان بغیر جذبات کے جہنم کے بارے میں سمجھ سکتا ہے؟ کیا ایک آدمی قانون کی گرج کو سن سکتا ہے اور کچھ محسوس نہیں کر سکتا؟.... کیا ایک آدمی واقعی مسیح یسوع میں خدا کی محبت پر غور کر سکتا ہے اور کوئی جذبات محسوس نہ کرے؟ یہ ساری حالت بالکل مضحکہ خیز ہے… رقت انگیزی کی کیفیت اور جذبات کا یہ عنصر، متحرک ہونے کا یہ عنصر، ہمیشہ تبلیغ میں بہت نمایاں ہونا چاہیے (مارٹن لائیڈ جونز، ایم ڈیD. Martyn Lloyd-Jones, M.D.،تبلیـغ اور مبلغینPreaching and Preachers، صفحہ 88، 90، 91، 95)۔

’’پطرس، … کھڑا ہو گیا اور اونچی آواز میں گویا ہوا… میری بات توجہ سے سُنو‘‘ (اعمال 2: 14)۔

انجیلی بشارت کی تبلیغ میں وہ بات ضروری ہے۔ مجھے اپنی آواز بلند کرنی چاہیے اور آپ سے کہنا چاہیے کہ میری باتوں کو سنو! اگر میں نے ایسا نہیں کیا ہے، تو میں نے انجیلی بشارت کی تبلیغ نہیں کی، جیسا کہ پطرس نے کیا تھا۔

II۔ دوسری بات، انجیلی بشارت کا واعظ جوشیلہ ہوتا ہے۔

میں نے اس لفظ ’’جوشیلہ declamatory‘‘ کا انتخاب احتیاط سے کیا ہے۔ اس جدید دور میں بھڑکیلے یا جوشیلے کو حقیر دیکھا جاتا ہے۔ اسے ’’ولولہ انگیزی سےharanguing، ’’بھڑکیلےپن سےranting‘‘ یا ’’جوشیلے پن سےspouting‘‘ کہا جاتا ہے۔ لیکن تمام جوشیلی گفتگو کا رد کرنا آج حقیقی انجیلی بشارت کی تبلیغ کی مجازی موت کی ایک وجہ ہے۔

پطرس نے جدید مذہبی اسکول میں تبلیغ کرنا نہیں سیکھا۔ اس نے یوحنا بپتسمہ دینے والے کو سن کر منادی کرنا سیکھا، اور میں آپ کو یقین دلا سکتا ہوں کہ یوحنا بپتسمہ دینے والا اپنے واعظوں میں مسلسل جوشیلے پن کا استعمال کیا تھا! پطرس نے بھی مسیح کو سن کر منادی کرنا سیکھا، اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ مسیح نے اس کمزور، بے اختیار انداز میں بات نہیں کی جس طرح ہالی ووڈ کی فلمیں اسے منادی کے طور پر پیش کرتی ہیں۔ مسیح نے اِس قدر زور آوری سے تبلیغ کی کہ،

’’اِس پر اُنہوں نے پتھر اُٹھائے کہ اُسے سنگسار کریں لیکن یسوع اُن کی نظروں سے بچ کر ہیکل سے نکل گیا‘‘ (یوحنا 8: 59)۔

ایک دوسرے موقع پر، مسیح اِس قدر زور آوری سے بولا کہ

’’یہودیوں نے پھر سے اُسے سنگسار کرنے کے لیے پتھر اُٹھائے‘‘ (یوحنا 10: 31)۔

ہمیں یوحنا 7: 28 اور 7: 37 میں مسیح کے انجیلی بشارت کی تبلیغ کے طریقہ کار کی واضح تصویر پیش کی گئی ہے۔

’’یسوع نے ہیکل میں تعلیم دیتے وقت زور سے پکار کر کہا … میں اپنی مرضی سے نہیں آیا لیکن جس نے مجھے بھیجھا ہے وہ سچا ہے، جسے تم نہیں جانتے‘‘ (یوحنا 7: 28)۔

دوبارہ مسیح کی تبلیغ کے بارے میں کہا گیا ہے،

’’عید کے آخری اور خاص دِن یسوع کھڑا ہوا اور پُکار پُکار کر کہنے لگا، اگر کوئی پیاسا ہے تو میرے پاس آئے اور پیئے‘‘ (یوحنا 7: 37)۔

دونوں آیات میں لفظ ’’رویا‘‘، اصل یونانی میں، krazō ہے، جس کا مطلب ہے ’’چیخنا، اونچی آواز میں پکارنا، چِلانا، زور سے آواز دینا‘‘ (سٹرانگ Strong #2896)۔ تو، یسوع ہیکل میں اُونچی آواز میں پُکارا (یوحنا 7: 28)۔ یسوع ’’کھڑے ہوا اور پُکار پُکار کر کہنے لگا‘‘ (یوحنا 7: 37)۔ یہ وہی ہے جو آپ کے پاس پاک کلام کے صفحہ پر واضح ہے۔ اس میں کوئی سوال نہیں ہو سکتا کہ یسوع کی تبلیغ میں اُونچی آواز میں پکارنا اور زور آور ہو کر بولنے کا عنصر موجود تھا۔ اس کی تبلیغ میں بے لگام، بلند آواز سے جوشیلے پن کا عنصر تھا۔ یہ بہت تشویشناک اور پریشان کن ہو سکتا ہے – لیکن یہ بہت بائبلی بھی ہے (یوحنا 7: 28، 37)۔

کیا واعظ میں کبھی کوئی چیخ اُٹھنا، کوئی چِلانا، کوئی اُونچی آواز میں پُکارنا ہوتا ہے؟ کیا اس میں کبھی کوئی اونچی آواز میں جوشیلہ پن ہوتا ہے؟ اگر کبھی نہیں ہے، تو یہ انجیلی بشارت کی تبلیغ نہیں ہے۔ اور یہ مسیح کے انداز میں تبلیغ نہیں ہے!

میں نے حال ہی میں کسی ایسے شخص کو پڑھا ہے جس نے کہا کہ سپرجیئن نے جوشیلے پن سے نہیں بولا۔ تاہم، یہ ثابت کرنا مشکل ہے، کیونکہ اس کی تبلیغ کی کوئی ریکارڈنگ موجود نہیں ہے۔ ریکارڈنگ دستیاب ہونے سے پہلے اس نے تبلیغ کی۔ مجھے تبلیغ کے حقیقی کام میں اس کی کوئی تصویر نہیں معلوم۔ ان پرانے زمانے کے دنوں کی تصاویر مخصوص انداز میں ساکت رہ کر بنوائی گئیں تھی، تبلیغ کے کام کے دوران نہیں بنائی گئیں۔ تاہم، کسی نے اس کی تبلیغ کا خاکہ کھینچا۔ اس ڈرائنگ کو مثال نمبر 31 کے طور پر دوبارہ پیش کیا گیا ہے، جو سی ایچ سپرجیئن کی سوانح حیات کی کتاب کے والیم دوئم کے صفحہ 306 اور 307 کے درمیان ہے (C. H. Spurgeon Autobiography، Volume 2، بینر آف ٹرٹھ ٹرسٹBanner of Truth Trust، 1976 کی دوبارہ اشاعت)۔ اب، اگر آپ اس ڈرائنگ پر ایک نظر ڈالیں گے، تو آپ کو فوری طور پر معلوم ہو جائے گا کہ یہ تصویروں کا ایک سلسلہ ہے جس میں ایک آدمی جوشیلے پن سے، یہاں تک کہ بھڑکیلے پن سے بول رہا ہے – لیکن یقینی طور پر پڑھ کر تقریر کر رہا ہے۔ ایک تصویر میں سپرجیئن کا ہاتھ ہوا میں بلند ہے۔ ایک اور میں وہ چیختا ہوا نظر آتا ہے۔ ان تصویروں میں منبر کے پیچھے ایک سے دوسری بہت زیادہ چلنے پھرنے اور نقل و حرکت کرنے کی جگہ ہے۔ آخری ڈرائنگ میں، سپرجیئن واعظ کے اختتام پر بیٹھا ہوا ہے، اپنے ماتھے سے پسینہ رومال سے پونچھ رہا ہے۔ کوئی بھی جو یہ سمجھتا ہے کہ سپرجیئن کبھی جوشیلے پن سے نہیں بولا اسے اس ڈرائنگ کا بغور مطالعہ کرنا چاہیے!

اور یقیناً پطرس رسول یہاں اعمال دو باب میں جوشیلے پن سے بول رہا ہے۔ اس نے آیت 14 میں ’’اپنی آواز بلند کی‘‘۔ وہ بلند آواز اور حکم دینے والے انداز میں بولا۔ اس نے کہا، ’’یہ الفاظ سنو‘‘ (اعمال 2: 22)۔ یہ اونچی آواز میں، دو ٹوک تبلیغ تھی۔ یہ انجیلی بشارت کی تبلیغ تھی۔ یہ اونچی آواز میں بولنا اور دو ٹوک ہونا ضروری ہے اگر اِس سے آپ کا کوئی بھلا ہوتا ہے۔

ڈاکٹر لائیڈ جونز نے نشاندہی کی کہ حقیقی واعظ صرف آپ کو معلومات دینے کے لیے نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے کہا، ’’تبلیغ کو لوگوں کے لیے کچھ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے‘‘ (ibid.، صفحہ 85)۔ اور بالکل ایسا ہی ہوا جب بائبل کے زمانے میں عظیم مبلغین نے بات کی۔ جب لوگوں نے انہیں تبلیغ کرتے سنا تو اُنہوں نے کیا کیا۔ کبھی غصے میں آکر ان پر پتھر برسا دیتے۔ لیکن دوسروں نے یقین کیا اور تبدیل ہو گئے۔ یہی انجیلی بشارت کی تبلیغ ہے۔ پطرس نے پینتیکوست کے دن یہی کیا تھا۔ یہی ہے جس کی آج ہمیں اپنے منبروں میں ضرورت ہے۔ اور یہی ہے جو آپ کو سننے کی ضرورت ہے – وہ تبلیغ جو آپ کو گنہگار کے طور پر نامزد کرتی ہے، خُدا کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے، وہ منادی جو آپ کو بتاتی ہے، ’’خدا آپ کا فیصلہ کرنے والا ہے۔ آپ جہنم میں جا رہے ہیں۔ اگر آپ اپنے راستے پر چلتے ہیں تو آپ خدا کے فیصلے سے نہیں بچ سکتے!‘‘ یہ اُسی قسم کا واعظ ہے جو پطرس نے اعمال دو باب میں دیا تھا، اور یہ اسی قسم کی منادی ہے جس کی ہمیں اس گھڑی میں دوبارہ ضرورت ہے!

’’تم نے اُسے پکڑوایا اور غیر یہودیوں کے ہاتھوں...‘‘ (اعمال2: 23)۔

’’تم نے صلیب پر چڑھایا…‘‘ (اعمال2: 36)۔

اسے ’’آپ کا اصول‘‘ کہا جاتا ہے۔ انجیلی بشارت کی تبلیغ ’’آپ‘‘ کو بار بار کہتی ہے۔ ’’تم گنہگار ہو۔‘‘ ’’تم سزا کے مستحق ہو۔‘‘ ’’مسیح تمہارے لیے مرا۔‘‘ انجیلی بشارت کا واعظ تمہارے گناہ کی مذمت کرتا ہے۔ یہ کہتا ہے کہ تم گنہگار ہو! یہ اعلان کرتا ہے کہ تم خدا کی نظر میں گنہگار ہیں۔ آپ کے پاس ’’بدکار ہاتھ‘‘ ہیں۔ تم نے برے کام کیے ہیں۔ تمہارا دل بدکار ہے۔ تم اپنی فطری بدکاری سے نہیں بچ سکتے، جو آپ کی فطرت سے اس قدر جڑی ہوئی ہے کہ آپ اپنے ہی بدکار دل کی بے اعتقادی سے بچ نہیں سکتے۔ آپ بے اعتقادی سے بھرے ہوئے ہیں کیونکہ آپ کا دل خدا کے خلاف بغاوت کرتا ہے۔ اور آپ جیسا سرکش دل ابدی سزا کے سوا کسی چیز کا مستحق نہیں۔ یہ اسی قسم کا جوشیلہ پن ہے جسے آج لوگوں کو سننے کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی انہوں نے پینتیکوست کے دن سنی تھی۔ آپ کو اسے سننے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بالکل سچ ہے۔ آپ کا دل بدکار ہے اور آپ بہت سے گناہوں کے مجرم ہیں – اور آپ اپنے آپ کو سزا سے نہیں بچا سکتے۔

لیکن انجیلی بشارت کی تبلیغ میں ایک اور عنصر بھی ہے، جس کی مثال یہاں اعمال کے دوسرے باب میں بالکل ٹھیک ہے۔

III۔ تیسری بات، انجیلی بشارت کا واعظ خوشخبری پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

انجیلی بشارت کے واعظ کا مرکزی نقطہ یسوع مسیح کا مصلوب ہونا اور جی اٹھنا ہے۔ انسان گناہ سے برباد ہو جاتا ہے۔ انسان اپنے آپ کو اس بربادی سے نہیں بچا سکتا۔ اس کا گناہ کسی اور کو بھگتنا پڑے گا۔ واحد شخص جو گناہ کی قیمت ادا کر سکتا تھا وہ یسوع مسیح تھا – کیونکہ وہ اکیلا بے گناہ، خدا کا اکلوتا بیٹا تھا۔ اعمال کے دوسرے باب میں پطرس نے ان لوگوں سے یہی کہا تھا۔

’’جب وہ خدا کے مقررہ انتظام اور علمِ سابق کے مطابق پکڑوایا گیا تو تم نے اُسے غیر یہودیوں کے ہاتھوں پکڑوا کر صلیب پر ٹنگوا کر مروا دیا‘‘ (اعمال 2: 23)۔

یہ کافی آسان ہے۔ خُدا نے یسوع مسیح کو آپ کے گناہوں کے لیے مرنے کے لیے بھیجا ہے۔ لیکن آپ نے اسے مصلوب کیا۔ خُدا نے اُسے آپ کے گناہوں کے لیے مرنے کے لیے بھیجا، لیکن آپ نے اُسے مار ڈالا۔ اسے خداوند نے مرنے کے لیے بھیجا تھا لیکن آپ نے قتل کا کام کیا۔ یہ کب بدلا ہے؟ خدا نے اسے بھیجا ہے۔ آپ نے اسے مار ڈالا – اپنے گناہ سے۔

’’مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہو گیا‘‘ (I کرنتھیوں 15: 3)۔

لیکن پطرس جاری رہتے ہوئے کہتا ہے،

’’لیکن خداوند نے اُسے موت کے شکنجہ سے چُھڑا کر زندہ کر دیا کیونکہ یہ ناممکن تھا کہ وہ موت کے قبضہ میں رہتا‘‘ (اعمال 2: 24)۔

خُدا نے یسوع کو آپ کے گناہوں کے لیے مرنے کے لیے بھیجا ہے۔ پھر خدا نے اسے مردوں میں سے زندہ کیا۔ یہ ایک انجیلی بشارت کے واعظ کا بنیادی نکتہ ہے۔

’’کتابِ مقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا، دفن ہوا اور کتابِ مقدس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہو گیا‘‘ (I کرنتھیوں 15: 3۔4)۔

مسیح کی موت آپ کے گناہ کی ادائیگی کرتی ہے۔ یہ متبادلیاتی کفارے کا انجیلی بشارت کا عظیم نظریہ ہے۔ ایک شخص، مسیح، دوسرے کی جگہ مرتا ہے – آپ، گنہگار۔ خُدا کا بے گناہ بیٹا آپ کی جگہ، آپ کے متبادل کے طور پر مرتا ہے۔ خُدا کا غضب اور سزا آپ کے بجائے اُس پر پڑتی ہے! اور پھر خدا نے اسے جسمانی طور پر مردوں میں سے زندہ کیا۔ لہٰذا، ہر کسی کو، انجیلی بشارت کی تبلیغ کے ذریعے، آگاہ کریں،

’’خدا نے اُسی یسوع کو جسے تم نے صلیب پر چڑھایا، خداوند بھی اور مسیح بھی‘‘ (اعمال 2: 36)۔

’’اب جب انہوں نے یہ سنا تو ان کے دلوں پر چوٹ لگی‘‘۔ انہیں احساس ہوا کہ وہ گنہگار ہیں۔ وہ اپنے گناہ کے قائل تھے۔ وہ کہنے لگے،

’’ہم کیا کریں؟‘‘ (اعمال 2: 37)۔

اور پطرس نے اُنہیں بالکل وہی بتایا جو کرنا ہے۔

’’توبہ کرو اور یسوع مسیح کے نام میں سے ہر ایک بپتسمہ لے‘‘ (اعمال 2: 38)۔

توبہ لفظ میٹانویا metanoia سے ہے۔ اس کا مطلب ذہن کی تبدیلی ہے۔ پطرس کہتا ہے، ’’توبہ کرو۔ اپنا ارادہ بدلو. مسیح کے پاس آؤ۔ اپنے آپ کے بجائے اس پر بھروسہ کرو۔ اپنی سوچ بدلو!‘‘ ڈاکٹر جان آر رائس نے کہا،

توبہ کے لیے یونانی لفظ میٹانویا metanoia ہے، جس کا لفظی معنی ہے ذہن کی تبدیلی… لیکن تبدیلی کفر سے ایمان تک ہے… ایمان کو بچانے کا مطلب ہے مسیح کی طرف رجوع کرنا… نجات کے منصوبے میں دو قدم یا کئی قدم نہیں ہیں۔ یہ قدم، گناہ کی محبت سے مسیح پر انحصار کی طرف موڑنا… ایک، سادہ، فوری قدم ہے (جان آر. رائس، ڈی ڈی، روح سے بھرا ہوا: رسولوں کے اعمال پر ایک آیت بہ آیت تفسیر، سورڈ آف دی لارڈ، 1980، صفحہ 93-94)۔

’’ہم کیا کریں؟‘‘ (اعمال 2: 37)۔ یہ وہ سوال ہے جو انجیلی بشارت کی تبلیغ ان لوگوں کے دلوں میں پیدا کرتی ہے جو پیغام کو سنتے اور وصول کرتے ہیں۔ ’’ہم کیا کریں؟‘‘ کیا آج صبح آپ کا یہی سوال ہے؟ پھر آپ کو میرا جواب وہی ہے جو پطرس کا تھا – توبہ کرو! جیسا کہ ڈاکٹر گل نے کہا،

اپنے ذہنوں کو بدلیں، دوسرے خیالات سے لطف اندوز ہوں، اور یسوع ناصری کے بارے میں ایک مختلف رائے، جو آپ نے اُس وقت کی ہے؛ اس پر غور کریں، اور اس پر یقین رکھیں (جان گل، ڈی ڈی، نئے عہد نامہ کی ایک تفسیر، دی بیپٹسٹ سٹینڈرڈ بیئرر، 1989 دوبارہ پرنٹ، جلد II، صفحہ 160)۔

اپنا ارادہ بدلیں۔ مسیح کے بارے میں نئے خیالات سوچیں۔ اور اس پر ایمان لائیں۔ اس کے پاس آؤ۔ نجات پانے کے لیے آپ کو یہی کرنا چاہیے۔ اور ایک انجیلی بشارت کے واعظ کا مقصد آپ کو ایسا کرنے کے لیے تحریک دینا ہے – خُداوند یسوع مسیح پر یقین کریں۔ اس کے پاس آؤ۔ اس پر بھروسہ کرو. وہ آپ کو اسی لمحے بچائے گا جب آپ [ایسا] کریں گے۔

مجھے یقین ہے کہ فنی نے ’’آگے بڑھنے‘‘ یا ’’ہاتھ اٹھانے‘‘ [مسیحیت کو اپنانے کے لیے تائید کرنے کا طریقہ] کو تبلیغ کا بنیادی مقصد بنا کر انجیلی بشارت کی تبلیغ کو برباد کر دیا۔ یہ ایک حقیقی انجیلی بشارت کے واعظ کا مقصد نہیں ہے۔ اصل مقصد آپ کا یسوع مسیح کے ساتھ سامنا کرنا ہے! آپ مسیح کے ساتھ کیا کریں گے؟ کیا آپ اس کے پاس آئیں گے – یا آپ اسے مسترد کرتے رہیں گے؟ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے جو آج صبح آپ کے سامنے ہے۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

انجیلی بشارت کی تبلیغ کی کھوئی ہوئی کشتی

THE LOST ART OF EVANGELISTIC PREACHING

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’لیکن پطرس، باقی گیارہ رسولوں کے ساتھ کھڑا ہو گیا اور اونچی آواز میں گویا ہوا، اے یہودیو اور یروشلیم کے سبھی نمائندوں میری بات توجہ سے سُنو میں بتاتا ہوں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے‘‘ (اعمال 2: 14)۔

I۔   پہلی بات، انجیلی بشارت کا واعظ باآوازِ بُلند ہوتا ہے، اشعیا 40: 9؛ 58: 1 .

II۔  دوسری بات، انجیلی بشارت کا واعظ جوشیلہ ہوتا ہے، یوحنا 8: 59؛ 10: 31؛
یوحنا 7: 28، 37؛ اعمال 2: 22، 23، 36 .

III۔ تیسری بات، انجیلی بشارت کا واعظ خوشخبری پر توجہ مرکوز کرتا ہے، اعمال 2: 23۔24؛ I کرنتھیوں 15: 3۔4؛ اعمال 2: 36۔38 .