Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


مسیح کے دُکھ اور
صلیب کا پیغام

THE PASSION OF CHRIST AND
THE PREACHING OF THE CROSS
(Urdu)

ڈاکٹر آر ۔ایل۔ ہائیمرز جونیئر کی جاب سے
by by Dr. R. L. Hymers, Jr.

خداوند کے دِن کے شام میں تبلیغ کیا گیا ایک واعظ، 28 مارچ، 2004
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
A sermon preached on Lord’s Day Evening, March 28, 2004
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles

’’ہلاک ہونے والوں کے لیے تو صلیب کا پیغام بیوقوفی ہے لیکن ہم نجات پانے والوں کے لیے خدا کی قدرت ہے‘‘ (1 کرنتھیوں1: 18)۔

پولوس رسول کی تربیت یہودی شریعت کے عظیم عالم گملی ایلGamaliel کے ربّیوں کے سکول میں ہوئی تھی۔ لیکن جب اس نے مسیح کی صلیب پر تبلیغ کی، تو اس نے اس بات پر انحصار نہیں کیا کہ اس نے اسکول میں کیا سیکھا تھا۔ اُس نے خوشخبری کی منادی ’’انسانی حکمت کے کلام سے نہیں کی کہ کہیں مسیح کی صلیب بے تاثیر نہ ہو جائے‘‘ (1 کرنتھیوں 1: 17)۔

پولس یونانیوں کے فلسفہ اور تقریر سے بھی بخوبی واقف تھا۔ لیکن جب اس نے تبلیغ کی تو وہ بیان بازی کی خوبصورتی یا فلسفیانہ گہرائی پر منحصر نہیں تھا۔ اس نے صرف اتنا کہا، ’’ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (1 کرنتھیوں 1: 23)۔

دورِ حاضرہ میں کفارہ پر بہت کم تبلیغ ہوتی ہے۔ اگر کوئی تزکرہ کیا بھی جاتا ہے تو ، مضمون کو صرف ایک یا دو جملوں میں بیان کر دیا جاتا ہے۔ صلیب پر پورے پورے واعظ نایاب ہیں۔ یہ نسل مسیح کی مصلوبیت کی تبلیغ پر اِس قدر بھوکی ہے، کہ لوگ تعجب کے ساتھ اِس پر حیرت زدہ ہیں۔ میرے خیال میں یہ ایک وجہ ہے کہ میل گبسن کی [فلم] ’’مسیح کا دُکھ‘‘ نے اِس قدر بہت بڑے ہجوم کو اپنی جانب کھینچا ہے۔ وہ لاکھوں کی تعداد میں اس فلم کو دیکھنے کے لیے قطار میں کھڑے ہوتے ہیں جس میں سزایابی کی اِس قدر وضاحت کے ساتھ منظر کشی اُن میں سے بیشتر نے پہلے کبھی نہیں سُنی ہے۔ وہ اس فلم میں دُکھ اُٹھاتے ہوئے، کوڑے کھاتے اور خون بہاتے ہوئے، کانٹوں کا تاج پہنے ہوئے، کُچلے ہوئے اور مصلوب کیے ہوئے نجات دہندہ کو مُںہ کھول کر حیرانی سے ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے ہیں۔ تجسس نے انہیں اپنی طرف متوجہ کیا ہوتا ہے اور وہ اِشتیاق کے ساتھ، خوفزدہ حیرت یا عقیدت کے احساس سے متاثر ہوکر خون سے بھرا ہوئے اور صلیب پر لٹکے ہوئے نجات دہندہ کو دیکھ کر کھڑے ہوتے ہیں۔

لیکن دُکھوں کا کوئی بھی ڈرامہ، اُس کی دلچسپی اور شدت سے قطع نظر، انجیل کی تبلیغ کی جگہ نہیں لے سکتا ، کیونکہ یہ ’’صلیب کی تبلیغ‘‘ ہے جو خدا کے بیٹے کو گلے لگانے کے لئے ایک گمراہ بشر کو – اس کی گناہ کی ادائیگی، اس کے متبادل اور اس کے نجات دہندہ کی حیثیت سے لاتی ہے۔

آئیے آج رات تھوڑی دیر کے لئے اس عظیم عمل پر غور کریں جو مسیح نے صلیب پر کیا تھا۔ انسانی روحیں اس موضوع پر واضح تبلیغ کی کمی کی وجہ سے امید کے بغیر مر رہی ہیں۔ آج رات یہاں ایسے لوگ موجود ہیں جن کو اس کے بارے میں کوئی واضح تفہیم نہیں ہے۔ غور سے سنیں اور اُس کے بعد، نجات کا پیغام سیکھیں۔ پھر اُس کے قیمتی خون میں پاک صاف ہو کر دُھل جانے کی خاطر مسیح کے پاس آئیں!

’’ہلاک ہونے والوں کے لیے تو صلیب کا پیغام بیوقوفی ہے لیکن ہم نجات پانے والوں کے لیے خدا کی قدرت ہے‘‘ (1 کرنتھیوں1: 18)۔

I۔ پہلی بات، صلیب سے بھٹکنے کے اعمال۔

بہت سی واعظ گاہوں میں ، مسیح کی صلیب کا شاید ہی ذکر کیا گیا ہے۔ دوسری جگہوں پر اس کی غلط تشریح کی جاتی ہے۔ کیتھولکس اکثر صلیب کا تذکرہ کرتے ہیں ، لیکن وہ یہ کہنے کی وجہ سے کہ عبادت کے دوران اُس کی قربانی کو دہرایا جانا چاہیے مسیح نے صلیب پر جو کیا اسے غلط انداز میں پیش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر مرتبہ جب عبادت ادا کی جاتی ہے تو مسیح کو ہر بار پیش کیا جاتا ہے۔ یہ بات مسیح کی قربانی کو غلط بنا دیتی ہے۔ جب یسوع صلیب پر فوت ہوا تو وہ پکارا ،

’’یہ پورا ہوا، اور سر جُھکا کر جان دے دی‘‘ (یوحنا19: 30)۔

کیا مسیح درست تھا جب اُس نے کہا ’’یہ پورا ہوا‘‘؟ کیتھولک کہتے ہیں، ’’نہیں۔ اسے عبادت میں بار بار دہرایا جانا چاہیے۔‘‘ اس طرح وہ بائبل کی واضح تعلیم کے خلاف جاتے ہیں،

’’وہ اپنا ہی خون لے کر ایک ہی بار پاک ترین مکان میں داخل ہوا اور ہمیں ایسی نجات دلائی جو ابدی ہے‘‘

مسیح ایک ہی بار جنت میں داخل ہوا، ’’مسیح نے ہمیں ابدی نجات دلائی (فعل ماضی)! بار بار دہرایا جانا کوئی ضروری نہیں ہے!

پطرس رسول نے اِس بات کو کامل طور پر واضح کر دیا جب اُس نے کہا،

’’مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ تمہیں خدا تک پہنچائے‘‘ (1 پطرس3: 18)۔

مسیح نے ’’ایک ہی بار‘‘ دُکھ اُٹھایا۔ یہ پورا ہوا! بار بار دہرایا جانا کوئی ضروری نہیں ہے!

’’یہ شخص [مسیح] گناہوں کی ایک ہی قربانی گزران کر خدا کے دائیں طرف جا بیٹھا‘‘ (عبرانیوں10: 12)۔

سوسینیئینزSocinians (یا وحدت پسند Unitarians) کہتے ہیں کہ مسیح محض شہید کے طور پر مرا۔ وہ کہتے ہیں کہ مسیح کی موت صرف ایک مثال کے طور پر کام کرتی ہے۔ وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ مصلوبیت ہمیں مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے بہتر انسان بننے کی تعلیم دینے کے لیے پیش کی گئی ہے۔ یہ، ان کے لیے، صلیب کا واحد مطلب ہے۔ لیکن وہ بائبل کو رد کرتے ہیں جب یہ کہتی ہے،

’’مسیح نے جو ہمارے لئے لعنتی بنا، ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چُھڑا لیا کیوںکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا لعنتی ہے ‘‘ (گلِتیوں3: 13)۔

پروٹسٹنٹوں کی تعداد، اور یہاں تک کہ بہت سے بپتسمہ دینے والوں نے، ’’اخلاقی اثر کا نظریہ‘‘ اپنایا ہے، جو کہ واضح طور پر سوسینیئن Socinian کے نظریہ سے واقعی تھوڑا مختلف ہے۔ وہ محسوس کرتے ہیں کہ مسیح صرف ہمارے جذبات کو بھڑکانے اور ہمیں توبہ کی طرف لے جانے کے لیے قربان ہوا (حوالہ دیکھیں ہنری سی تھائیسن، درجہ بہ درجہ علمِ اِلہٰیات پر لیکچرز Lectures in Systematic Theology، عئیرڈمینز Eerdmans، 1949، صفحہ 317)۔ لیکن ڈاکٹر تھائیسن درست تھے جب انہوں نے کہا، ’’ہمیں کفارہ کو دُکھوں کے ایک ڈرامے تک محدود نہیں کرنا چاہیے، جس میں اداکار… محض اپنے سامعین کے جذبات پر اداکاری کر رہا ہے‘‘ (ibid.)۔ اس ’’اخلاقی اثر کے نظریہ‘‘ کے تحت مسیح کی موت کے بارے میں خدا کے غضب کی معافی کا کوئی خیال نہیں ہے۔ لیکن یہ نظریہ گلتیوں 3: 13 کے ذریعے سے بھی درست کیا گیا ہے،

’’مسیح نے جو ہمارے لیے لعنتی بنا … ہمیں مول لے کے شریعت کی لعنت سے چُھڑا لیا‘‘ (گلِتیوں3: 13)۔

اور وہ کون تھا جس نے صلیب پر ہمارے لیے اُسے ’’لعنتی بنایا‘‘؟

’’یہ خدا کی مرضی تھی کہ اُسے کُچلے، اُسے غمگین بنا دے: خداوند اُس کی جان کو گناہ کی قربانی قرار دیتا ہے…‘‘ (اشعیا53: 10)۔

’’ھولناک نظریہ!‘‘ کچھ کہتے ہیں. ہاں، اور اسی طرح جہنم کا عقیدہ ہے – لیکن یہ بائبل میں ہے۔ اگر ہم بائبل میں سے ہر وہ تعلیم نکال دیتے ہیں جو ہمارے جذبات کے لیے ’’ھولناک‘‘ معلوم ہوتی ہے، تو ہمارے پاس ماسوائے چند اخلاقی اسباق کے کچھ بھی باقی نہیں بچے گا!

’’مسیح ہمارے گناہوں کی خاطر قربان ہو گیا‘‘ (1 کرنتھیوں15: 3)۔

وہ ایک ھولناک نظریہ ہے – لیکن یہ ایک سچا نظریہ ہے۔

’’ہلاک ہونے والوں کے لیے تو صلیب کا پیغام بیوقوفی ہے لیکن ہم نجات پانے والوں کے لیے خدا کی قدرت ہے‘‘ (1 کرنتھیوں1: 18)۔

پھر یہاں پر [اس کے بعد] ’’حکومتی نظریہ‘‘ ہے، جسے ہیوگو گروٹیئس Hugo Grotius نے تیار کیا اور چارلس فنی نے اعلان کیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’انتقام لینے والے خُدا کو راضی کرنے کے لیے کوئی سوچ نہیں ہے، بلکہ اُس کے مقدس قانون کے مطابق درست کرنے اور اُس کے لیے راستی سے رحم کرنا ممکن بنانا ہے۔‘‘

ڈاکٹر تھائیسن نے جواب دیا کہ یہ نظریہ ’’مسیح کے دکھوں کی شدت کی وضاحت نہیں کرتا... اور پچھلے نظریات کی طرح، یہ کفارہ کے بنیادی پہلو کی تردید کرتا ہے، یعنی کہ خدا کی پاکیزگی کو مطمئن کرنا‘‘ (ibid.، صفحہ 318)۔

’’خداوند نے اُس پر ہم سب کی بدکاری لاد دی‘‘ (اشعیا53: 6)۔

’’تو [خداوند] اُس کی جان کو گناہ کی قربانی قرار دیتا ہے‘‘ (اشعیا53: 10)۔

پھر، وہ لوگ ہیں جو ’’ایمان کی الہیات‘‘ رکھتے ہیں۔ وہ صلیب پر کفارہ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مسیح نے تین دن جہنم میں جل کر ہمارے گناہوں کی ادائیگی کی۔ ان کی ایک کتاب میں، فریڈرک کے سی پرائس Frederick K. C. Price نے کہا،

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہمارے گناہ کی سزا صلیب پر مرنا تھا؟ اگر ایسا ہوتا تو دونوں چور آپ کی قیمت چکا سکتے تھے۔ نہیں، سزا خود جہنم میں جانا تھا اور جہنم میں وقت گزارنا تھا… شیطان اور جہنم کے تمام شیاطین… اپنی سزا پوری کرنے کے لیے اسے خود جہنم کے گڑھے میں گھسیٹ کر لے گئے (فریڈرک کے سی پرائس Frederick K. C. Price، بُحران میں مسیحیتChristianity in Criseis، ہارویسٹ ہاؤسHarvest House، 1993، صفحہ 163)۔

دو چور میری قیمت ادا کرتے ہیں؟ کیا وہ خدا کے بیٹے اور قصوروار مجرم میں فرق نہیں جانتا؟ سزا جہنم میں جانے کی تھی؟ بائبل میں ایسی کوئی آیت نہیں ہے جو اس طرح کی تعلیم دیتی ہو!

جوائس میئر کا کتابچہ، صلیب سے لے کر تخت تک From th Cross to the Throne، بھی یہی غلط نظریہ پیش کرتی ہے۔

یسوع نے کہا، ’’ یہ پورا ہو گیا ہے۔" اور اس کا مطلب پرانا عہد تھا۔ اسے جو کام کرنا تھا وہ ابھی شروع ہو رہا تھا۔ اس نے واقعی وہ کام کیا جن تین دن اور راتوں میں وہ جہنم میں تھا۔ یہیں سے کام ہو گیا۔ اسے صلیب پر مجرم قرار دیا گیا لیکن اس نے جہنم میں قیمت ادا کی (کرسچن نیوزChristian News، 24 نومبر 2003، صفحہ 13 میں حوالہ دیا گیا)۔

لیکن بائبل نے کبھی بھی نہیں کہا کہ یسوع ’’نےجہنم میں قیمت چکائی۔‘‘ بائبل کہتی ہے،

’’وہ خود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ اُٹھائے ہوئے صلیب پر قربان ہو گیا‘‘ (1 پطرس2: 24)۔

پائبل کہتی ہے،

’’اُس کی صلیب پر خون کے وسیلے سے صلح کر لے‘‘ (کُلسیوں1: 20)۔

پولوس رسول نے کہا اُس کو بھیجا گیا تھا

’’خوشخبری سُنانے کے لیے بھیجا: وہ بھی انسانی حکمت کے کلام سے نہیں، تاکہ مسیح کی صلیب بے تاثیر نہ ہو۔ کیونکہ ہلاک ہونے والوں کے لیے تو صلیب کا پیغام بیوقوفی ہے لیکن ہم نجات پانے والوں کے لیے خدا کی قدرت ہے‘‘ (1 کرنتھیوں1: 17۔ 18)۔

’’ہم مسیح مصلوب کی منادی کرتے ہیں‘‘ (1 کرنتھیون1: 23)۔

جہنم میں گناہوں کی ادائیگی کے لیے – بلکہ صلیب پر!

مصلوبیت کی یہ تمام غلط بیانیاں کم و بیش اس خیال پر مبنی ہیں کہ مسیح کے ہولناک مصائب کے بارے میں سوچ کر گنہگاروں کو اپنی زندگیوں کو بدلنے میں حیران ہونا چاہیے۔ لیکن یہ نظریات مسیح کے ہمارے گناہ اُٹھانے والے کے طور پر متبدلیاتی کفارے کی بات نہیں کرتے، یا خُدا کے غضب کے کفارے کی، جو صلیب پر اُس کے ذریعے پورا کیا گیا تھا۔ ہمیں ’’زندگی کی تبدیلی‘‘ میں ’’حیرت زدہ‘‘ نہیں ہونا ہے، بلکہ یہ دیکھنا ہے کہ ہمارے گناہ کتنے خوفناک ہیں کہ وہ ان کی ادائیگی کے لیے مر گیا، اور یہ کہ صرف وہی ہمیں ان سے چھڑا سکتا ہے۔

میں نے پہلے نکتے پر بہت لمبا عرصہ گزارا ہے، لیکن آج مصلوبیت کے حوالے سے اتنی غلطیاں ہیں کہ میں ایسا کرنا جائز سمجھتا ہوں۔ یہ صلیب کی خرابیاں ہیں۔

’’ہلاک ہونے والوں کے لیے تو صلیب کا پیغام بیوقوفی ہے لیکن ہم نجات پانے والوں کے لیے خدا کی قدرت ہے‘‘ (1 کرنتھیوں1: 18)۔

II۔ دوسری بات، صلیب کی منادی۔

جب بائبل صلیب کے بارے میں بات کرتی ہے، تو وہ اُس صلیب کے بارے میں بات کر رہی ہے جس پر یسوع کی موت ہوئی تھی۔ ’’صلیب کی منادی‘ یسوع مسیح کی مصلوبیت پر مرکوز تبلیغ ہے۔ یہ پہلے کرنتھیوں کی تئیسویں آیت میں واضح کیا گیا ہے، پہلا باب، جہاں رسول نے کہا،

’’ہم مسیح مصلوب کی منادی کرتے ہیں‘‘ (1 کرنتھیون1: 23)۔

اگلے باب میں، دوسری آیت میں، رسول نے کہا،

’’کیونکہ میں نے فیصلہ کیا ہوا تھا کہ جب تک تمہارے درمیان رہوں گا مسیح یعنی مسیح مصلوب کی منادی کے سوا کسی اور بات پر زور نہ دوں گا‘‘ (1کرنتھیوں2: 2)۔

صلیب پر مسیح کے مصلوب ہونے کی تبلیغ دو اہم وجوہات کی بنا پر بائبل کی مسیحیت میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ سب سے پہلے، کیونکہ ہمارے گناہوں کی ادائیگی مسیح کی صلیب پر موت سے ہوئی۔

’’پاک صحائف کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کی خاطر قربان ہو گیا‘‘
     (1 کرنتھیوں15: 3)۔

مہربانی سے رومیوں5: 8۔9 آیات کھولیں، اور آئیے کھڑے ہوں اور اِن دونوں آیات کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’لیکن خدا ہمارے لیے اپنی محبت یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کر دی۔ پس جب ہم نے مسیح کے خون بہانے کے باعث راستباز ٹھہرائے جانے کی توفیق پائی تو ہمیں اور بھی زیادہ یقین ہے کہ ہم اُس کے وسیلے سے غضب الہٰی سے ضرور بچیں گے‘‘ (رومیوں5: 8۔9)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ یسوع کے صلیب پر مرنے کی پہلی بنیادی وجہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنا تھا۔

یسوع کے صلیب پر مرنے کی دوسری بنیادی وجہ گناہ کے خلاف خُدا کے غضب کی تشفی کرنا تھا۔ صلیب پر مسیح کی موت خُدا کے انصاف کو مطمئن کرتی ہے۔ خدا کسی گنہگار کو اس وقت تک معاف نہیں کر سکتا جب تک کہ انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوں۔ اگر آپ ٹریفک کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو آپ کو جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ آپ گناہ کرتے ہیں، اور آپ کو جہنم میں اس کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ لیکن یسوع صلیب پر آپ کے لیے جرمانہ ادا کرتا ہے! انصاف مطمئن کیا گیا ہے!

’’وہ [خدا] اپنی ذات کا دُکھ اُٹھا کر وہ زندگی کا نور دیکھے گا اور مطمئن ہوگا: اپنے ہی عرفان کے باعث میرا صادق خادم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا‘‘ (اشعیا53: 11)۔

صلیب پر مسیح کی موت خدا کی شریعت کو بھی مطمئن کرتی ہے، کیوں کہ یہ لکھا ہے،

’’جو کوئی شریعت کی کتاب کی ساری باتوں پر عمل نہیں کرتا وہ لعنتی ہے‘‘ (گلِتیوں3: 10)۔

پس، ہر گنہگار شریعت کی لعنت کے تحت ہے۔ لیکن مسیح شریعت کے تقاضوں کی تشفی کے لیے صلیب پر قربان ہو گیا۔

’’مسیح نے جو ہمارے لئے لعنتی بنا، ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چُھڑا لیا کیوںکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا لعنتی ہے‘‘ (گلِتیوں3: 13)۔

عظیم سپرجیئن نے کہا،

ہمیں کفارہ کے عظیم بشروں کو بچانے والے نظریے پر سب سے زیادہ واضح ہونا چاہیے؛ ہمیں ایک مستند حقیقی متبادل قربانی کی تبلیغ کرنی چاہیے، اور اس کے نتیجے میں معافی کا اعلان کرنا چاہیے۔ خون کا کفارہ دینے کے بارے میں ابر آلود خیالات آخری حد تک شرارتی ہیں…ہمیں متبادل کی تبلیغ براہ راست اور بلاوجہ کرنا چاہیے، کیونکہ اگر کوئی نظریہ پاک کلام میں واضح طور پر سکھایا جاتا ہے تو وہ یہ ہے – “ہماری سلامتی کا عذاب اُس پر تھا، اور ہم اُس کے کوڑے کھانے سے شفا پاتے ہیں۔‘‘ ’’وہ خود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ اُٹھائے ہوئے صلیب پر قربان ہو گیا‘‘ اس سچائی کو یہ ظاہر کرتے ہوئے ضمیر کو مطمئن ہو جانا چاہیے کہ خدا کس طرح منصف ہو سکتا ہے، اور اس کا حمایت کرنے والا [وکیل] جو یقین رکھتا ہے (سی ایچ سپرجینC. H. Spurgeon، ’’مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی پر ہمارے ہدف کی حیثیت سے On Conversion As Our Aim،‘‘ میرے طالب علموں کو لیکچرLectures to My Students، پِلگرِم Pilgrim، 1990 دوبارہ اشاعت، جلد II، صفحہ 183 )۔

کیونکہ تیرے فضل کے لیے دعویٰ کرنے کے لیے میرے پاس کچھ اچھا نہیں –
     میں اپنے لبادے کو کلوری کے برّے کے خون میں دھو کر سفید کر لوں گا۔
یسوع نے اِس تمام کی قیمت چکائی، اُسی کا میں مکمل مقروض ہوں؛
گناہ نے ایک سُرخ مائل دھبہ چھوڑا تھا، اُس نے اُسے برف کی مانند سفید کر دیا ہے۔
     (’’یسوع نے اِس تمام کی قیمت چکائی Jesus Paid It All‘‘ شاعرہ ایلوینہ ایم۔ ھال Elvina M. Hall، 1820۔1889)۔

کیا آپ صلیب پر مسیح کے متبادلیاتی عمل سے نجات پانا چاہتے ہیں؟ پھر آپ کے پاس اس پر سادہ ایمان کے ساتھ یقین کرنے کے سوا کچھ نہیں بچا۔ اس کے پاس آؤ۔ اس پر یقین رکھو۔ وہ آپ کو بچائے گا۔ وہ آپ کو ابھی بچائے گا!


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

مسیح کے دُکھ اور
صلیب کا پیغام

THE PASSION OF CHRIST AND
THE PREACHING OF THE CROSS

ڈاکٹر آر ۔ایل۔ ہائیمرز جونیئر کی جاب سے
by by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’ہلاک ہونے والوں کے لیے تو صلیب کا پیغام بیوقوفی ہے لیکن ہم نجات پانے والوں کے لیے خدا کی قدرت ہے‘‘ (1 کرنتھیوں1: 18)۔

(1 کرنتھیوں1: 17، 23)

I۔   صلیب سے بھٹکنے کے اعمال، یوحنا19: 30؛ عبرانیوں9: 12؛
1 پطرس3: 18؛ عبرانیوں10: 12؛ گلِتیوں3: 13؛ اشعیا53: 10؛
1 کرنتھیوں15: 3؛ اشعیا53: 6؛ 1 پطرس2: 24؛
کُلسیوں1: 20؛ 1 کرنتھیوں1: 17۔18، 23 .

II۔  صلیب کی مُنادی، 1 کرنتھیوں 1: 23؛ 2: 2؛ 15: 3؛
رومیوں5: 8۔9؛ اشعیا53: 11؛ گلِتیوں3: 10، 13 .