Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


کیا یسوع کو واقعی مرنا تھا؟

DID JESUS REALLY HAVE TO DIE?
(Urdu)

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خداوند کے دِن کی صبح، 29 دسمبر، 2002
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, December 29, 2002

کُچھ عرصہ پہلے کسی نے مجھ سے یہ سوال پوچھا تھا:

خدا قوانین بناتا ہے۔ تو یسوع کو صلیب پر کیوں مرنا پڑا؟ میں جانتا ہوں کہ اس کی پیشن گوئی کی گئی تھی۔ لیکن خدا یسوع کو اس کی قیمت ادا کرنے کے بجائے انسان کو دوسرا موقع دے سکتا تھا۔

یہ اتنا اہم سوال ہے کہ میں نے کرسمس کی شام کے موقع پر اس پر ایک واعظ کی تبلیغ کی۔ میں نے اس واعظ میں نشاندہی کی تھی کہ یسوع کو صلیب پر مرنے کے لیے بھیجنا ہی وہ واحد راستہ تھا جو خُدا ایک ہی وقت میں ’’منصفانہ، اور راستباز‘‘ ہو سکتا ہے (حوالہ دیکھیں رومیوں 3: 24-26)۔ راستبازی سے تعلق رکھتے ہوئے یہ پروٹسٹنٹ اور بپتسمہ دینے والے الہیات کے علم کے عقیدے سے متعلق ہے۔

اب، آج صبح میں اس موضوع میں مزید گہرائی میں جاؤں گا۔ سوال میں بنیادی خیالات ایک بار پھر سے یہ ہیں:

یسوع کو صلیب پر کیوں مرنا پڑا؟ خدا یسوع کو اس کی قیمت ادا کرنے کے بجائے انسان کو دوسرا موقع دے سکتا تھا۔

میں اِس سوال کے ساتھ اپنے ہی دو سوالات پوچھنے اور اُن کے جواب دینے کے ذریعے سے نمٹوں گا۔

1. یسوع کون ہے؟ 2. صلیب پر اُس نے کس چیز کا ادائیگی کی تھی؟

I۔ پہلا سوال، یسوع کون ہے؟

ہم واقعی اس سوال سے نمٹ نہیں سکتے کہ یسوع کو صلیب پر کیوں مرنا پڑا جب تک کہ ہم پہلے یہ نہ جان لیں کہ یسوع کون ہے۔ میرے ساتھ اپنی بائبل میں یوحنا کی [انجیل]، پہلا باب، پہلی آیت کھولیں:

’’ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام ہی خدا تھا‘‘ (یوحنا 1: 1)۔

وہ آیت اِس بات کو واضح کر دیتی ہے، ’’کلام ہی خدا تھا۔‘‘

اب چودھویں آیت پر نظر ڈالیں:

’’اور کلام مجّسم ہوا، اور ہمارے درمیان خیمہ زن ہوا… ‘‘ (یوحنا 1: 14)۔

وہ دونوں آیات اس بات کو بالکل واضح کر دیتی ہیں۔ ’’کلام خدا تھا‘‘ اور ’’کلام مجّسم ہوا۔‘‘ اس کا مطلب صرف یہ ہو سکتا ہے کہ خدا بیت اللحم میں چرنی میں انسان بن گیا۔

اب لوقا، باب اول، آیت پینتیس کی طرف رجوع کریں:

’’اور فرشتہ نے جواب دیا اور اُس سے کہا، پاک روح تجھ پر نازل ہو گا اور خدا تعالی کی قدرت تجھ پر سایہ ڈٓالے گی۔ اِس لیے وہ مُقدّس جو پیدا ہو گا خدا کا بیٹا کہلائے گا‘‘ (لوقا 1: 35)۔

یہ آیت ہمیں دکھاتی ہے کہ خدا تثلیث ہے۔ یہ خدا باپ کے بارے میں ’’سب سے اعلیٰ ترین‘‘ کے طور پر بات کرتی ہے۔ یہ کنگ جیمز کے ترجمہ میں پاک روح، ’’روح القدس‘‘ کی بات کرتا ہے۔ آیت یسوع کے بارے میں بھی بات کرتی ہے، یسوع کو ’’وہ مقدس چیز‘‘ اور ’’خدا کا بیٹا‘‘ کہتی ہے۔

اب، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یسوع خدا سے کم ہے۔ جدید، مغربی سوچ میں بیٹا اپنے باپ سے کم یا اپنے باپ سے مختلف ہوتا ہے۔ لیکن مسیح کے زمانے میں یہودی جدید مغربی نہیں تھے۔ وہ جانتے تھے کہ ’’خدا کا بیٹا‘‘ کی اصطلاح کا مطلب ہے کہ یسوع خدا کے برابر تھا۔ براہِ کرم یوحنا، باب پانچ، آیت اٹھارہ کی طرف رجوع کریں:

’’اِس وجہ سے یہودی اُسے قتل کرنے کی کوشش میں پہلے سے بھی زیادہ سرگرم ہو گئے کیونکہ اُن کے نزدیک یسوع نہ صرف سبت کے حکم کی خلاف ورزی کرتا تھا بلکہ خدا کو اپنا باپ کہہ کر پکارتا تھا گویا وہ خدا کے برابر تھا‘‘ (یوحنا 5: 18)۔

مسیح کے زمانے میں مشرقی ذہن کے لیے، یہ کہنا کہ خدا اس کا باپ تھا، نے یسوع کو خدا کے برابر کر دیا۔

اب یوحنا، باب پانچ، آیت چھبیس پر نظر ڈالیں:

’’کیونکہ جیسے باپ اپنے آپ میں زندگی رکھتا ہے ویسے ہی اُس نے اپنے بیٹے کو بھی اپنے میں زندگی رکھنے کا شرف بخشا ہے‘‘ (یوحنا 5: 26)۔

یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ یسوع کی اپنی ذات میں وہی زندگی ہے جو خدا باپ میں ہے۔ ان دونوں میں ایک ہی زندگی ہے۔ ماہرینِ الہٰیات اسی کو ایک جیسا ’’جوہر‘‘ کہتے ہیں۔ باپ کی زندگی یا ’’جوہر‘‘ بیٹے میں ہے۔ یسوع نے ’’یہ بھی کہا کہ خُدا اُس کا باپ ہے، جو اپنے آپ کو خُدا کے برابر بناتا ہے‘‘ (یوحنا 5: 18)۔

یہ بنیادی مسیحیت ہے۔ 2,000 سال قبل بیت اللحم میں چرنی میں پیدا ہونے والا بچہ یسوع خود خدا ہے، تثلیث کی دوسری ہستی، سچا خدا اور سچا انسان ہے۔ یہ یسوع ابدالاباد سے باپ کے ساتھ برابر کے طور پر موجود تھا۔ یسوع مقدس تثلیث کی دوسری ہستی ہے، ہر لحاظ سے باپ کے برابر ہے۔ مریم کے حمل میں یسوع کے مجّسم ہونے کے بعد بھی، وہ سچا خدا تھا، اور اب بھی ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔ یسوع خدا ہے۔

مسیحیوں کا عقیدہ ہے کہ صرف ایک ہی خدا ہے۔ بعض کا دعویٰ ہے کہ مسیحی تین خداؤں پر یقین رکھتے ہیں۔ لیکن ہم ایسا نہیں کرتے۔ ہم صرف ایک خدا پر یقین رکھتے ہیں:

’’اے اسرائیل، سُن! خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے‘‘ (اِستثنا 6: 4)۔

لیکن مسیحی نیا عہد نامہ سکھاتا ہے کہ یہ ایک خدا تین ہستیوں میں، خدائی، تثلیث میں موجود ہے۔ تین خدا نہیں بلکہ تین ہستیوں میں ایک خدا ہے۔ یسوع نے کہا:

’’اِس لیے تم جاؤ اور ساری قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنہیں باپ، بیٹے اور پاک روح کے نام سے بپتسمہ دو‘‘ (متی 28: 19)۔

’’خداوند یسوع مسیح کا فضل، خدا کی محبت اور پاک روح کی رفاقت تم سب کے ساتھ ہو۔ آمین‘‘ (II کرنتھیوں 13: 14)۔

سچ تو یہ ہے کہ بنی نوع انسان تثلیث کو پوری طرح سے نہیں سمجھ سکتا۔ ہم خدا کو مکمل طور پر کیسے سمجھ سکتے ہیں؟ یاد رکھیں کہ خدا نے فرمایا:

’’کیونکہ میرے خیالات تمہارے خیالات نہیں اور نہ تمہاری راہیں میری راہیں ہیں۔ کیونکہ جس طرح آسمان زمین سے اُونچے ہیں، اُسی طرح میری راہیں تمہاری راہوں سے اورمیرے خیالات تمہارے خیالات سے بُلندتر ہیں‘‘ (اشعیا 55: 8۔9)۔

یہاں تک کہ نئے سرے سے جنم لینے والا ایک مسیحی بھی پوری طرح سے خدا کو نہیں سمجھتا۔ خُدا ہم سے بُلندتر ہے اور ہماری سمجھ سے بالاتر ہے، ’’اِس وقت تو آئینے میں ہمیں دُھندلا سا دکھائی دیتا ہے‘‘ (I کرنتھیوں 13: 12)۔ کوئی تعجب نہیں کہ ہمارے پاس تثلیث کے بارے میں اب بھی سوالات ہیں! کسی دن، جنت میں، ہم اب کی نسبت زیادہ سمجھیں گے:

’’اِس وقت تو آئینے میں ہمیں دُھندلا سا دکھائی دیتا ہے لیکن اُس وقت روبرو دیکھیں گے۔ اِس وقت میرا علم ناقص ہے مگر اُس وقت میں پورے طور پر پہچان لوں گا، جیسے میں پہچانا گیا ہوں‘‘ (I کرنتھیوں 13: 12)۔

پھر، یسوع کون ہے؟ وہ خدا بیٹا، تثلیث کی دوسری ہستی، مکمل طور پر خدا اور مکمل انسان ہے۔ یسوع خدائی ہستی ہے۔ یسوع خدا ہے۔

لیکن یسوع سارے کا سارا خدا نہیں ہے۔ نیا عہد نامہ سکھاتا ہے کہ باپ بھی خدا ہے۔ روح القدس بھی خدا ہے۔ تین معبود نہیں، بلکہ ایک خدا، تین ہستیوں میں۔ جیسا کہ ہم اکثر مسیحی عبادت میں حمدوثنا یا آیت میں جو خدا کی جلالیت کے لیے گاتے ہیں:

خُداوند کی ستائش ہوجس سے تمام برکات نکلتی ہیں؛
یہاں زمین پر تمام مخلوقات اُس کی ستائش کرو؛
اے آسمانی میزبان، عالمِ بالا میں اُس کی ستائش ہو؛
باپ، بیٹے اور پاک روح کی ستائش ہو! آمین۔
(شاعر تھامس کین Thomas Ken، 1637۔1711)۔

مزید برآں، ہمیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ تثلیث میں ہر فرد کا ایک کام ہے۔ براہِ کرم اپنی بائبل میں سے I تیمتھیس، دو باب، پانچویں آیت کو پڑھیں:

’’کیونکہ خدا ایک ہے، اورخدا اور انسان کے درمیان صُلح کرانے والا بھی موجود ہے، یعنی مسیح یسوع جو انسان ہے‘‘ (I تیمتھیس 2: 25)۔

I تیمتھیس 2: 5 ہمیں دکھاتی ہے کہ خُدا بیٹا ثالثی کرتا ہے، یا ایک ’’بیچ کا فرد‘‘ ہے – انسان اور خُدا باپ کے درمیان۔ یسوع صلیب پر ہمارا ثالث بن گیا۔

یسوع کون ہے؟ یسوع جسم [انسانی حالت] میں خدا ہے۔ جیسا کہ چارلس ویزلی نے اسے اپنے کرسمس کے مشہور گیت میں تحریر کیا ہے:

مسیح، جس کی عالم بالا پر تمجید ہوتی ہے؛ مسیح، وہ دائم و قائم خُداوند!
زمانے میں بعد میں اُسے آتا ہوا دیکھو، کنواری کے رحم کی وہ تجسیم ہے۔
انسانی جسم کے پردے میں وہ قادرِ مطلق دیکھتا ہے؛ اُس متجسم خُدائی کی ستائش ہو،
لوگوں میں رہنے کے لیے انسان بن کر خوش ہوا، یسوع، ہمارا عمانوایل۔
توجہ سے سُنو! قاصد فرشتے گاتے ہیں، ’’نوزائیدہ بادشاہ کو جلال ہو!‘‘
     (’’توجہ سے سُنیں، قاصد فرشتے گاتے ہیں Hark, the Herald Angels Sing‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788)۔

’’انسانی جسم کے پردے میں وہ قادرِ مطلق دیکھتا ہے؛ اُس متجسم خُدائی کی ستائش ہو۔‘‘ یہی اِس کا خلاصہ بنتا ہے – یسوع انسانی جسم میں خدا ہے۔ یہی ہے جو یسوع ہے۔

II۔ دوسرا سوال، یسوع نے کس بات کی ادائیگی کی تھی؟

یسوع نے صلیب پر مرتے وقت کس چیز کی قیمت ادا کی؟ وہ سوال یاد رکھیں جو اس شخص نے مجھ سے پوچھا تھا:

لہٰذا یسوع کو صلیب پر کیوں مرنا پڑا؟ خدا یسوع کو اس کی قیمت ادا کرنے کے بجائے انسان کو دوسرا موقع دے سکتا تھا۔

یسوع نے جو کچھ ادائیگی کی اس کا واحد ذکر ’’یہی ہے۔‘‘ میں نے اس سوال کو بہت غور سے دیکھا اور میں نے پایا کہ لفظ ’’گناہ‘‘ کا کبھی ذکر نہیں کیا گیا ہے، اور اِس کو صرف ایک بار بطور ’’یہی ہے‘‘ کہا جاتا ہے۔ ’’خدا یسوع کو اس کی قیمت ادا کرنے کے بجائے انسان کو دوسرا موقع دے سکتا تھا۔‘‘ اگر آپ گناہ کے بارے میں چکنے چُپڑے، سرسری الفاظ میں سوچتے ہیں، تو کوئی تعجب کی بات نہیں کہ آپ یسوع کی قیمت ادا کرنے کے بارے میں بہت کم سوچتے ہیں۔ آخرکار، آپ کے نزدیک، گناہ صرف ’’یہی ہے‘‘ – کوئی چھوٹی چیز جسے خدا آسانی سے نظر انداز کر سکتا ہے – آپ کی نظر میں۔ لیکن گناہ کوئی چھوٹی چیز نہیں ہے، ایک حقیر سا ’’یہی ہے۔‘‘ گناہ نے دنیا کو برباد کر دیا ہے اور گناہ نے اربوں انسانی روحوں کو جہنم کی آگ کے لازوال عذابوں کے لیے برباد کر دیا ہے! نہیں، گناہ صرف ایک چھوٹا سا ’’یہی ہے‘‘ نہیں ہے۔

خُدا نے اصل میں انسان کو اپنی صورت پر، اُس کے علم میں، راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کیا۔ جب خدا نے انسان کو تخلیق کیا تو اس نے اس کے ساتھ زندگی کا عہد کیا۔ عہد کی شرائط سادہ تھیں: (1) انسان کو اچھے اور برے کی پہچان کے درخت کا پھل کھانے سے منع کیا گیا تھا (پیدائش 2: 17)؛ اور زندگی کے درخت کا پھل کھاؤ اور ہمیشہ زندہ رہو (حوالہ دیکھیں پیدائش 3: 22)۔ انسان کو موت کی تکلیف پر اچھے اور برے کے علم کے درخت کا پھل کھانے سے منع کیا گیا تھا۔

ہمارے پہلے والدین کو ان کی اپنی مرضی کی آزادی پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ اُنہوں نے ممنوعہ پھل کھا کر خُدا کے خلاف گناہ کیا، اور یوں اُس حالت سے گر گئے جس میں وہ اصل میں پیدا کیے گئے تھے۔ راستباز اور مقدس ہونے کے بجائے، وہ تباہ شدہ گنہگار بن گئے، ’’کیونکہ گناہ شریعت کی خلاف ورزی ہے‘‘ (I یوحنا 3: 4)۔

تمام بنی نوع آدم کی سرکشی میں گمراہ ہوئے۔ تمام بنی نوع انسان اس [آدم] سے عام نسل سے نکلے، اور اس طرح تمام بنی نوع انسان نے اس [آدم] میں گناہ کیا، اور اس کے ساتھ اس کی پہلی سرکشی میں گرے۔ کیونکہ ’’آدم میں سب مرتے ہیں‘‘ (1 کرنتھیوں 15: 22)۔ اور ’’ایک آدمی سے گناہ دنیا میں داخل ہوا، اور گناہ سے موت‘‘ (رومیوں 5: 12)۔ برگشتگی و گمراہی بنی نوع انسان کو گناہ اور مصائب کی حالت میں لائی، کیونکہ ’’ایک ہی سزا کے جرم سے تمام آدمیوں پر سزا آئی‘‘ (رومیوں 5: 18)۔ انسان مکمل طور پر اخلاقی زوال میں گیا۔ انسان نے اصل راستبازی کھو دی۔ انسان مکمل طور پر گرا ہوا، گناہ میں مردہ ہو گیا۔ انسان کی پوری فطرت خراب، روحانی طور پر مردہ، اور خُدا کی مخالف ہو گئی، جسے عام طور پر مورثی گناہ کہا جاتا ہے۔

نتیجے کے طور پر، آج انسان روحانی طور پر مر چکا ہے، خُدا سے مکمل طور پر کٹا ہوا ہے، اور باطنی طور پر اپنے دِلوں میں – خُدا کے خلاف ہے۔ اسی لیے بائبل کہتی ہے:

’’کوئی سمجھدار نہیں، کوئی خدا کا طالب نہیں‘‘ (رومیوں 3: 11)۔

غور کریں کہ میں ابھی تک ذاتی گناہوں سے نہیں نمٹا ہوں۔ میں نے صرف موروثی گناہ کو بیان کیا ہے، جو ہم میں سے ہر ایک کو اپنے پہلے والدین سے وراثت میں ملا ہے۔ اس بات کی روشنی میں دوبارہ سوال پر غور کریں،

یسوع کو صلیب پر کیوں مرنا پڑا؟ خدا یسوع کو اس کی قیمت ادا کرنے کے بجائے انسان کو دوسرا موقع دے سکتا تھا۔

یہ سوال کرنے والے نے ابھی تک اپنی بدحالی کی حقیقت کو محسوس نہیں کیا۔ اُس نے خُدا کے تئیں اپنے مُردہ پن، مسیح کے تئیں اُس کی اندرونی عداوت، تیہرے [تین بار] مقدس خُدا سے اُس کی بیگانگی کا احساس نہیں کیا ہے! وہ ایمانداری سے نیوٹن کے ساتھ گانا نہیں گا سکتا،

حیرت انگیز فضل! کس قدر میٹھی وہ آواز،

جس نے مجھ جیسے تباہ حال کو بچایا!
     (’’حیرت انگیز فضلAmazing Grace ‘‘ شاعر جان نیوٹن John Newton ، 1725۔1807).

وہ اپنے آپ کو ایک تباہ شدہ، روحانی طور پر مردہ، بدبخت نہیں دیکھتا!

خدا ایک مردہ آدمی کو دوسرا موقع کیسے دے سکتا ہے؟ ایک بار آدمی مر گیا، وہ مر گیا! ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ایک مردہ اپنی موت کو پلٹا سکے۔ جہنم میں امیر آدمی دعا کر سکتا ہے، ’’توبہ‘‘ کر سکتا ہے، دوسرے مواقع کی درخواست کر سکتا ہے، لیکن اِن میں سے کوئی [بات] بھی اس کی مدد نہیں کرے گی – کیونکہ وہ مر چکا ہے۔ اور آپ اس وقت مر چکے ہیں – ’’قصوروں اور گناہوں میں مردہ‘‘ (افسیوں 2: 1)۔ یہ خدا کے لیے کوئی اچھا نہیں کرے گا کہ وہ مسیح کے علاوہ انسان کو دوسرا موقع دے – صرف اس لیے کہ انسان مر چکا ہے۔ دوسرا موقع مردہ لوگوں کی مدد نہیں کرتا!

یسوع مسیح موروثی گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مر گیا۔ یسوع مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا تاکہ انسان کو اُس کی موت اور بدنصیبی کی حالت سے آزاد کر سکے! یسوع موروثی گناہ کی ادائیگی کے لیے مر گیا! یسوع ہمیں موروثی موت سے آزاد کرانے کے لیے مردوں میں سے جی اُٹھا! یہ خوشخبری کا دل ہے!

لیکن، پھر، اپنے ذاتی گناہوں کے بارے میں سوچیں۔ مجھ سے سوال کرنے والے نے کہا:

یسوع کو صلیب پر کیوں مرنا پڑا؟ خدا یسوع کو اس کی قیمت ادا کرنے کے بجائے انسان کو دوسرا موقع دے سکتا تھا۔

واقعی؟ ان گناہوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو آپ پہلے ہی کر چکے ہیں، جو عالمِ بالا [آسمان] میں کتابوں میں درج ہیں؟ براہِ کرم اپنی بائبل میں مکاشفہ، بیس باب، آیت بارہ کو کھولیں:

’’اور میں نے چھوٹے بڑے تمام مُردوں کو خدا [کے تخت] کے سامنے کھڑا دیکھا۔ تب کتابیں کھولیں گئیں اور ایک کتاب جس کا نام کتابِ حیات ہے وہ بھی کھولی گئی اور تمام مُردوں کا انصاف اُن کے اعمال کے مطابق کیا گیا جو اُن کی کتابوں میں درج ہیں۔ (مکاشفہ 20: 12)۔

یہ غیر محفوظ شدہ مُردوں کی آخری عدالت ہے۔ ہر غیر محفوظ شدہ شخص خُدا کے تخت کے سامنے کھڑا ہو گا جب کہ ہر ایک گناہ جو اُس نے اپنی زندگی میں کیا ہے، ایک ایک کر کے، خُدا کے ریکارڈ سے باہر پڑھا جائے گا۔ آپ کا ہر گناہ ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ یہ خدا کے کمپیوٹر کی طرح ہے۔ پھر کمپیوٹر چلایا جائے گا، اور ہر وہ گناہ پڑھا جائے گا جو آپ نے کبھی کیا ہے۔ تب آپ کو ’’آگ کی جھیل میں جھونک دیا جائے گا‘‘ (مکاشفہ 20: 15)۔

اب آپ ہی بتائیے کہ خداوند ان گناہوں کو کتابوں میں سے کیسے منسوخ کر سکتا ہے جب تک کوئی ان کا جرمانہ ادا نہ کرے؟ ایک عادل خدا مجرم آدمی کو کیسے انصاف دے سکتا ہے؟ کسی کو ان جان لیوا گناہوں کی ادائیگی کے لیے مرنا پڑا۔ یا تو آپ ادائیگی کرتے ہیں – یا یسوع ادائیگی کرتا ہے۔ یہ اتنا ہی آسان ہے۔

لیکن ایک بات یقینی ہے: کامل انصاف کا خدا ان گناہوں کو یونہی نظر انداز نہیں کر سکتا۔ جس شخص نے مجھے سوال بھیجا ہے وہ سوچتا ہے کہ اگر خدا چاہے تو ان گناہوں کو نظر انداز کر سکتا ہے۔ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ چونکہ خُدا بالکل عادل ہے، وہ آپ کے گناہوں کو یونہی نظر انداز یا بھول نہیں سکتا۔ کسی کو جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ اس لیے خُدا خود نیچے آیا، ایک انسان بن گیا، اور خود آپ کے گناہوں کی ادائیگی کے لیے مرا۔ کتنا شاندار تحفہ ہے! کیسی فیاضی! کیسا پیار!

حیرت انگیز پیار! یہ کیسے ہو سکتا ہے،
کہ تو، میرے خداوند، میری خاطر قربان ہو گیا؟
     (’’اور یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ And Can It Be? ‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788).

یسوع کو صلیب پر کیوں مرنا پڑا؟ کیونکہ موروثی گناہ اور بنی نوع انسان پر اس کی لعنت سے چھٹکارا پانے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔ کیونکہ ایک عادل خُدا کے لیے آپ کے ذاتی گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔

پھر اس شخص نے مجھ سے اپنے سوال میں کہا:

خدا یسوع کو اس کی قیمت ادا کرنے کے بجائے انسان کو دوسرا موقع دے سکتا تھا۔

ٹھیک ہے، یہ غلط ہے کیونکہ وہ شخص جو واقعی میں مانگ رہا ہے وہ تیسرا موقع ہے۔ میں ایسا کیوں کہوں؟ کیوں، محض اس لیے کیونکہ یسوع دوسرا موقع ہے!

یسوع خدا ہے۔ خدا بیٹے نے صلیب پر گناہ کا کفارہ ادا کیا۔ ’’پاک صحائف کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کی خاطر قربان ہو گیا‘‘ (1 کرنتھیوں 15: 3)۔

یہ سادہ تصورات لوگوں کے لیے سمجھنا کیوں مشکل ہیں؟ بنیادی طور پر اس لیے کہ وہ اپنے گناہوں اور اپنی خراب فطرت کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنے سے انکار کرتے ہیں۔ آپ کو سوچنا چاہیے کہ آپ خُدا سے کتنی کم دعا کرتے ہیں، اور کس طرح آپ واقعی اُس سے محبت نہیں کرتے۔ آپ کو سوچنا چاہیے کہ آپ واقعی خدا کے خلاف باطنی بغاوت میں کیسے ہیں۔ اور پھر آپ کو اپنے گناہوں پر ایک طویل، شدید نظر ڈالنی چاہیے۔ تبھی یہ الفاظ آپ کے لیے اہم ہو جاتے ہیں:

’’پاک صحائف کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کی خاطر قربان ہو گیا‘‘ (I کرنتھیوں 15: 3)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

کیا یسوع کو واقعی مرنا تھا؟

DID JESUS REALLY HAVE TO DIE?

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

(رومیوں 3: 24۔26)

I۔   پہلا سوال، یسوع کون ہے؟ یوحنا 1: 1، 14؛ لوقا 1: 35؛ یوحنا 5: 18، 26؛
اِستثنا 6: 4؛ متی 28: 19؛ II کرنتھیوں 13: 14؛
اشعیا 55: 8۔9؛ I کرنتھیوں 13: 12؛ تیمتھیس 2: 5 .

II۔  دوسرا سوال، یسوع نے کس بات کی ادائیگی کی؟ پیدائش 2: 17؛ 3: 22؛ I یوحنا 3: 4؛
I کرنتھیوں 15: 22؛ رومیوں 5: 12، 18؛ رومیوں 3: 11؛
افسیوں 2: 1؛ مکاشفہ 20: 12، 15؛ I کرنتھیوں 15: 3 .