Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


ان لوگوں کے لیے ایک تنبیہ
جو سوچتے ہیں کہ وہ نجات پا چکے ہیں۔

A WARNING TO THOSE WHO THINK THEY ARE SAVED
(Urdu)

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خداوند کے دِن کی صبح، 25 مارچ، 2001
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, March 25, 2001

’’اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہوں گے، ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا۔ دو عورتیں چکی پیستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دوسری چھوڑ دی جائے گی‘‘ (متی 24: 40۔41)۔

یہ کتاب آپ کے لیے ایک تنبیہ کے طور پر ہے اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ نجات پا چکے ہیں۔ مجھے یقین ہو گیا ہے کہ بہت سے لوگ جو یہ سوچتے ہیں کہ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گئے ہیں حقیقت میں کھو چکے یا گمراہ ہو چکے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ جب ریپچر [مسیح کی آمد پر ایمانداروں کا اس کے استقبال کے لیے آسمان میں بادلوں پر اُٹھا لیا جانا] ہوگا تو وہ پیچھے رہ جائیں گے۔ ’’ریپچر‘‘ سے مراد وہ وقت ہے جب یسوع آسمان پر آتا ہے اور سچے مسیحی اچانک اُس سے ملنے کے لیے ہوا میں اُٹھا لیے جاتے ہیں (حوالہ دیکھیں I۔ کرنتھیوں 15: 52-54؛ 1 تسالونیکیوں 4: 14-18)۔

یسوع کے ساتھ ایک اور وسعت میں پکڑا جانا بہت اچھا ہوگا – جنت میں! لیکن بہت سے لوگ جو ریپچر کی توقع رکھتے ہیں بائبل کے مطابق، زمین پر آنے والی ہولناکیوں کا سامنا کرنے کے لیے پیچھے رہ جائیں گے۔ خدا کہتا ہے کہ جو لوگ پیچھے رہ گئے ہیں ان پر اذیت اور عذاب آئے گا:

’’مگر اے زمین اور سمندر میں رہنے والو، تم پر افسوس! اِس لیے کہ ابلیس نیچے تمہارے پاس گرا دیا گیا ہے، وہ قہر سے بھرا ہوا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کی زندگی کا خاتمہ جلد ہی ختم ہونے والا ہے‘‘ (مکاشفہ 12: 12)۔

ہزاروں لوگ جو سوچتے ہیں کہ وہ نجات پا گئے ہیں تیار نہیں ہوں گے۔ وہ ریپچر میں نہیں اُٹھائے جائیں گے۔ انہیں زمین پر شیطان کی طرف سے خوفناک ظلم و ستم کے سلسلے میں عذاب سہنے کے لیے پیچھے چھوڑ دیا جائے گا۔

آپ نہیں جانتے آقا کب آ جائے گا

یسوع نے ایک عظیم تمثیل پیش کی، سچائی سے بھرپور ایک مثال، آپ کو خبردار کرنے کے لیے کہ ریپچر سے محروم نہ ہوں۔ اُس نے کہا:

’’یہ اُس آدمی کی طرح ہے جو پردیس جاتا ہے اور چلتے وقت اپنا گھر اپنے نوکروں کے اختیار میں دے کر ہر ایک کو اُس کی ذمہ داری بتا دیتا ہے۔ ساتھ ہی وہ اپنے چوکیدار کو حکم دیتا ہے کہ وہ خوب چوکس رہے۔ پس جاگتے رہو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ گھر کا مالک کب آئے گا، شام کو یا آدھی رات کو یا جب مرغ بانگ دیتا ہے یا صبح کو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اچانک آ جائے اور تمہیں سوتا ہوئے پائے۔ میں جو کچھ تم سے کہتا ہوں وہی سب سے کہتا ہوں کہ جاگتے رہیں‘‘
     (مرقس13: 34۔37)۔

ڈاکٹر جیمز او کومبسDr. James O. Combs، بپٹسٹ بائبل ٹریبیون Baptist Bible Tribune کے سابق ایڈیٹر، اور ٹِم لا ہائے کا پیشنگوئی پر بائبل کا مطالعہ Tim LaHaye Prophecy Study Bible کے ایسوسی ایٹ ایڈیٹر ہیں، ہمیں بتاتے ہیں کہ مرقس 13: 23-37 ریپچر کی جانب حوالہ دیتا ہے۔ وہ کہتے ہیں:

صرف مرقس 13: 23-37 میں پائی جانے والی تمثیل… پہلی صدی سے لے کر اب تک نئے عہد نامے کے تمام مومنین کے حکمی متوقع رویہ کا صرف حوالہ دے سکتی ہے، جن سے تاکید کی گئی ہے کہ ’’اس لیے تم ہوشیار رہو: کیوں کہ تم نہیں جانتے کہ کب گھر کا مالک (یسوع) آ جائے، شام کو، یا آدھی رات کو، یا مرغ کے بانگ کے وقت، صبح کے وقت، ایسا نہ ہو کہ وہ اچانک آکر آپ کو سوتے ہوئے پائے… یہ غیر قوموں کے ساتھ ساتھ یہودی ایمانداروں سے بھی تعلق رکھتا ہے، کیونکہ مرقس نے خاص طور پر رومیوں کے لیے لکھا، جو یہودی فکر کے بارے میں بہت کم جانتے ہوں گے (جیمز او کومبس James O. Combs، زیتون [کے باغ] کی گفتگو میں مسیح کی واپسی کے بارے میں کچھ مشاہدات Some Observations About the Return of Christ in the Olivet Discourse

ڈاکٹر کومبس کہتے ہیں کہ ریپچر کسی بھی وقت رونما ہو سکتا ہے، اور مسیح نے ہمیں اس حوالے میں ایک تنبیہ پیش کی۔ اگر آپ ’’سو رہے ہیں‘‘ تو آپ پیچھے رہ جائیں گے! ’’ایسا نہ ہو کہ اچانک آکر وہ [گھر کا مالک] تمہیں سوتے ہوئے پائے‘‘ (مرقس 13: 36)۔ سونے کی اس حالت کا مطلب یہ ہے کہ آپ مذہبی ہیں لیکن کھوئے ہوئے ہیں۔ آپ صحیح معنوں میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ اس لیے جب یسوع آسمان پر واپس آئے گا تو آپ ریپچر میں نہیں ہوں گے۔ اس کے بجائے، آپ کو پیچھے چھوڑ دیا جائے گا.

ڈاکٹر جیمز بنی Dr. James Binney، مور ہیڈ کی جاگیر Moorehead Manor کے ڈائریکٹر اور دِل کے معاملات کے جریدے Issues of the Heart Journal کے ایڈیٹر نے، ایک مضمون میں بعنوان، ’’کیا گرجا گھر کے اراکین جہنم میں جا سکتے ہیں؟‘‘، یہ کہا:

جب میں پہلی بار ایک مسیحی بنا، میں نے فرض کر لیا کہ گرجا گھر جانے والے سارے لوگ گرجا گھر کا رکن بننے کے بعد، خود بخود جنت میں تیز رفتار راہ کے لیے اہل ہو گئے ہیں۔ یہ [اُن لوگوں کو] کہا گیا تھا۔ اُس وقت میں ایک پادری تھا، مجھے اس مسئلے پر دوبارہ غور کرنا پڑا۔

میں نے بہت سے ایسے لیڈروں کا سامنا کیا ہے جنہوں نے اپنے ایمان پر شک کیا، دوسرے جو واضح طور پر یہ نہیں بتا سکے کہ اُنہوں نے کیسے نجات پائی، اور یہاں تک کہ اور دوسرے لوگ بھی جنہوں نے صاف صاف اعتراف کیا کہ اُنہوں نے کبھی بھی نجات نہیں پائی تھی۔ تصور کریں کہ ایک شہر میں 20 پادری اپنی گمراہ یا کھوئی ہوئی حالت کا اعتراف کر رہے ہیں! یہ اس وقت ہوا جب جارج وائٹ فیلڈ بوسٹن میں تبلیغ کر رہے تھے۔ ڈاکٹر باب جونز، سینئر نے کہا، ’’میں نے اپنی تقریباً پوری زندگی مذہبی خُدام کے ساتھ رفاقت میں گزاری ہے۔ کوئی بھی آپ کو یہ نہیں بتائے گا کہ امریکہ میں ہر مبلغ ایک نجات یافتہ آدمی ہے۔ (ڈاکٹر جم بنی Dr. Jim Binney، دِل کے معاملاتIssues of the Heart، موسمِ خزاں 2000، صفحہ 2)۔

ڈاکٹر بنی کا خیال ہے کہ آج بہت سے مبلغین گمراہ ہو چکے ہیں۔ ریپچر آنے پر یہ مبلغین پیچھے رہ جائیں گے!

لیکن مسئلہ صرف مبلغین کا نہیں ہے۔ ڈاکٹر بنی کا یہ بھی ماننا ہے کہ گرجا گھر کے بہت سے ارکان گمراہ ہو چکے ہیں۔ وہ اپنے مؤقف کی تائید کے لیے گرجا گھر کے کئی معروف رہنماؤں کا حوالہ دیتے ہیں:

امریکہ کی بنیادی بیپٹسٹ رفاقتFundamental Baptist Fellowship کے صدر ڈاکٹر راڈ بیلDr. Rod Bell کا اندازہ ہے کہ 50% گرجا گھر کے لوگ مسیح کے بغیر ہیں۔ اس کا تخمینہ باب جونز سینئر کے ساتھ متفق ہے … 1940 کی دہائی میں اُنہوں نے بھی تخمینہ 50% مقرر کیا تھا۔ ڈاکٹر بی آر لکنDr. B. R. Lakin نے اندازہ لگایا کہ 75% گمراہ ہو چکے ہیں۔ ڈبلیو اے کرسویل W. A. Criswell اپنے گرجا گھر کے 25% ارکان کو جنت میں دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔ ڈاکٹر باب گرے، جیکسن ویل، فلوریڈا کے ممتاز تثلیثی بیپٹسٹ چرچ کے دیرینہ پادری نے ایک بار کہا تھا کہ غالباً ان میں سے 75% جنہیں انہوں نے بپتسمہ دیا تھا، اُنہوں نے [مسیح میں ایمان نہ لا کر] نجات نہیں پائی تھی۔ بلی گراہم نے اعداد و شمار کو 85% جبکہ اے ڈبلیو ٹوزرA.W. Tozer اور مغربی بپٹسٹ کنسلٹنٹSouthern Baptist Consultant جم ایلیف نے اسے 90% تک بڑھا دیا۔ یہ یقینی طور پر چونکا دینے والے اعداد و شمار ہیں، لیکن حیران کن نہیں… ایسے بہت سے گمراہ لوگ انجیلی بشارت کے طریقوں کے ذریعے گرجا گھر کے کردار میں اپنا راستہ تلاش کرتے ہیں جو کہ مکمل سے کم ہیں… ہزاروں گرجا گھر کی عمارتوں اور لاکھوں کی تعداد کے ساتھ ساحل سے ساحل تک مسیحیت پر فخر کرنے والے ملک میں اراکین کے لیے، مسئلہ کی گہرائی کا ادراک کرنا مشکل ہے… اس وجہ سے کہ بہت سے لوگ جو سمجھتے ہیں کہ وہ نجات پا گئے ہیں درحقیقت گمراہ ہو گئے ہیں، نجات کے ذرائع کے بارے میں غلط فہمی کا سراغ لگانا ہے۔ بہت سے مذہبی لوگ بعض بیرونی معیارات کی وجہ سے یہ ماننے میں گمراہ ہو جاتے ہیں کہ وہ حقیقی مسیحی ہیں۔ نجات کے وقت ان کی دعا کی یہی صورت ہو سکتی ہے۔ اس میں جذبات پر انحصار، عوامی جلسے میں آگے بڑھنا، یا نجات کے ذرائع کے بارے میں کسی کی توقعات پر پورا اترنا بھی شامل ہو سکتا ہے۔ بائبل نجات کے لیے غلط چیزوں پر انحصار کے خلاف خبردار کرتی ہے (ڈاکٹر جم بنی Dr. Jim Binney، دِل کے معاملاتIssues of the Heart، موسمِ خزاں 2000، صفحہ 4)

میں نے قومی سطح پر اُس مشہور بائبل کے استاد اور مشیر کا حوالہ دیا ہے کیونکہ اُنہوں نے مسئلہ کو بہت واضح کر دیا ہے۔ جب ایک سرکردہ انجیلی بشارت والا جیسا کہ ڈاکٹر ڈبلیو اے ٹوزر A. W. Tozer یہ سوچتے ہیں کہ ہمارے گرجا گھروں کے %90 ارکان گمراہ ہو چکے ہیں، تو ہم مصیبت میں ہیں! یہاں تک کہ بلی گراہم کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ ہمارے گرجا گھر کے 85% ارکان گمراہ ہو چکے ہیں! یہ خوفناک اعداد و شمار ہیں۔

اگر وہ درست ہونے کے قریب کہیں بھی آتے ہیں تو آپ کو پریشانی ہو سکتی ہے۔

اِس زمانے کا خاتمہ

یسوع نے یہ تنبیہ کی تھی:

’’جیسا نوح کے زمانے میں ہوا تھا ویسا ہی ابنِ آدم کی آمد کے وقت ہو گا… اُنہیں خبر تک نہ تھی کہ کیا ہونے والا ہے یہاں تک کہ طوفان آیا اور اُن سب کوبہا لے گیا۔ ابنِ آدم کی آمد بھی ایسے ہی ہو گی۔ اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہوں گے، ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا۔ دو عورتیں چکی پیستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دوسری چھوڑ دی جائے گی‘‘ (متی 24: 37۔41)۔

ڈاکٹر جیمس اُو کومبس اُن آیات پر یہ رائے پیش کرتے ہیں:

کچھ کو لے جایا جا رہا ہے اور باقی کو چھوڑ دیا جانا زندہ مقدسوں (یعنی مسیحیوں) کے اُٹھائے جانے (یعنی ریپچر) کی تفصیل ہے۔ ملحقہ آیات میں ’’جاگتے رہنے‘‘ کی نصیحتیں کلیسیائی دور کے اختتام پر، ریپچر سے پہلے مومنوں سے تعلق رکھتی ہیں (جیمز او کومبس James O. Combs، زیتون [کے باغ] کی گفتگو میں مسیح کی واپسی کے بارے میں کچھ مشاہدات Some Observations About the Return of Christ in the Olivet Discours، صفحہ 3)۔

ڈاکٹر ڈیوڈ ایل کوپرDr. David L. Cooper آخری دنوں کے بارے میں پیچھے چھوڑ دیے گئےLeft Behind نامی کتابوں کے سلسلے کے مصنف ٹم لا ہائےTim LaHaye کے استاد تھے۔ ڈاکٹر کوپر نے یہ متی 24: 37-42 کے حوالے کے بارے میں کہا، ’’ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا‘‘۔

جس وقت کے بارے میں یسوع بات کر رہا ہے، مرد اور عورتیں کھاتے پی رہے ہوں گے، شادی بیاہ کر رہے ہوں گے، خرید و فروخت کر رہے ہوں گے۔ صحیفے کے مختلف اقتباسات ظاہر کرتے ہیں کہ بہت بڑے مصائب کے بالکل آخر میں دنیا اور انسانی خاندان کی حالت ایسی نہیں ہوگی، کیونکہ تباہ کن، مکمل ہوتی ہوئیں سزائیں جسمانی زمین کے ساتھ ساتھ تہذیب کو بھی تباہ کر دیں گے۔ چونکہ متی 24: 32-44 میں، یسوع کہتا ہے کہ اس کے آنے کے وقت بنی نوع انسان زندگی کی معمول کی پیروی کرے گا، اس لیے وہ مصیبت سے پہلے اپنے مقدسین کے لیے اس کی آمد کا حوالہ دے رہا ہوگا۔ دوسرے الفاظ میں، ریپچر کا وقت (ڈیوڈ ایل کوپرDavid L. Cooper، جیمز او کومبسJames O. Combs کی طرف سے مسیح کی واپسی کے بارے میں زیتوں کے باغ کی گفتگو میں سے کچھ مشاہدات Some Observations About the Return of Christ in the Olivet Discourse میں سے حوالہ دیا گیا ہے، صفحہ 3)۔

یہ آپ کے لیے ایک تنبیہ ہے!

’’اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہوں گے، ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا۔ دو عورتیں چکی پیستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دوسری چھوڑ دی جائے گی‘‘ (متی 24: 40۔41)۔

جیسا کہ گلوکار لیری نارمن اِس کو تحریر کرتے ہیں،

شوہر اور بیوی بستر میں سوئے ہوئے ہیں،
     وہ آواز سُنتی ہے اور سر گھماتی ہے – وہ جا چکا ہے۔
میں خواہش کرتا ہوں ہم تمام تیار ہوئے ہوتے۔
     دو آدمی اوپر پہاڑ پر جا رہے ہیں،
ایک غائب ہو جاتا ہے اور ایک ساکن کھڑا چھوڑ دیا جاتا ہے،
     میں خواہش کرتا ہوں ہم تمام تیار ہوئے ہوتے۔

اپنا ذہن بدلنے کے لیے کوئی وقت نہیں بچا ہے،
     آپ کس طرح اِس قدر اندھے ہو سکتے ہیں؟
باپ بولا، شیاطین نے شور مچایا
     بیٹا آ چکا ہے اور آپ پیچھے چھوڑے جا چکے ہیں،
آپ پیچھے چھوڑے جا چکے ہیں،
     آپ پیچھے چھوڑے جا چکے ہیں،
(’’میں خواہش کرتا ہوں ہم تمام تیار ہوئے ہوتے I Wish We’d All Been Ready‘‘ شاعر لیری نارمن Larry Norman)۔

ٹم لا ہائے Tim LaHaye اور جیری بی جینکنز Jerry B. Jenkins کے پیچھے چھوڑ دیے گئےLeft Behind نامی ناول اب تک شائع ہونے والے مسیحی تحریر کے سب سے تیزی سے فروخت ہونے والے کام ہیں۔ سچے مسیحیوں کی ریپچر سے شروع کرتے ہوئے، جیسا کہ بائبل میں بیان کیا گیا ہے، لاہائے اور جینکنز نے کتابوں کے اس سلسلے میں ان مصیبتوں کی تصویر کشی کی ہے جو زمین پر پیچھے رہ جانے والوں کے لیے ہوں گی۔

پیچھے چھوڑ دیے گئےLeft Behind نامی ناولوں کی سیریز لاکھوں میں بک چکی ہے۔ یہ ریپچر کے بعد اُن واقعات کو آٹھ ناولوں اور مذید آنے والوں کی شکل میں پیش کرتے ہیں۔ مصنفین بائبل میں دیے گئے بنیادی نقطہ نظر کی پیروی کرتے ہیں، بہت بڑی مصائب کے دور، تاریک سات سالہ دور جو دجال کے تحت آئے گا، آخری عالمی آمر۔ مجھے سیریز میں چھوٹی سی غلطی نظر آتی ہے۔ کتابیں مسیحی افسانے کے طور پر لکھی گئی ہیں، اس لیے ضرورت کے مطابق مصنفین ان تفصیلات کو بھرتے ہیں جو حقیقت میں صحیفوں میں نہیں ہیں۔ لیکن بنیادی واقعات بائبل میں مضبوطی سے قائم ہیں۔

میرا بنیادی اعتراض یہ ہے کہ بہت سارے لوگوں کو ریپچر میں اُٹھا لیے جانے کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اگر ڈبلیو اے کرسویل W. A. Criswell، باب جونزسینئرBob Jones Sr.، اے ڈبلیو ٹوزر A. W. Tozer اور دیگر کے ذریعہ پیش کیے گئے اعداد و شمار کہیں سے بھی بلکل درست ہونے کے قریب ہیں تو آج کتنے لوگ حقیقت میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے ہیں، ان لوگوں کی اکثریت جو یہ سوچتے ہیں کہ وہ بچ گئے ہیں ریپچر کے وقت پیچھے چھوڑ دیے جائیں گے۔ لاکھوں لوگوں کی گمشدگی سے پیدا ہونے والی افراتفری، جیسا کہ پیچھے چھوڑ دیے گئےLeft Behind نامی ناول کی سیریز میں پیش کی گئی ہے، اس سے کہیں زیادہ چھوٹی ہو گی اگر یہ سرکردہ مسیحی اِسی وقت [دور حاضرہ] میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں اپنے اندازوں میں درست ہونے کے قریب ہوں۔

مبشر لوئس پالاؤLuis Palau ہمارے زمانے کے سب سے مشہور انجیلی بشارت کے رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے پالاؤ نے کہا:

امریکہ، جہاں 80 فیصد لوگ مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن کچھ ہی لوگ کافروں یا ملحدوں سے مختلف طریقے سے زندگی گزارتے ہیں، گویا ان کی زندگیوں پر خدا کا کوئی دعویٰ نہیں ہے۔ ان کے دل نہیں بدلے گئے (لوئس پالاؤLuis Palau، امریکہ کے لیے واحد اُمیدThe Only Hope for America، کراس وے کُتبCrossway Books، 1996، صفحہ 10)۔

ڈاکٹر جیمس ڈابسن، جو کہ خاندان پر توجہ مرکوز کرو [نیوز لیٹر کے مصنف ہیں]، اُنہوں نے کہا:

بہت سے مومنین نہیں جانتے کہ کلیسیا کا ادارہ [گرجا گھر] اس وقت شدید مشکلات سے گزر رہا ہے۔ بہت سے مقامی گرجا گھر بمشکل زندہ رہ رہے ہیں جن میں سے تقریباً 3,000- 4,000 ہر سال اپنے دروازے بند کر دیتے ہیں۔ رائے شماری کرنے والے جارج برناGeorge Barna نے کلیسیا کا موازنہ ’’ٹائٹینکTitanic‘‘ سے کیا۔ اس نے کہا، ’’یہ بڑی، نازک اندام اور تیزی سے ڈوبنے والی ہے۔‘‘ ریاستہائے متحدہ میں ہفتہ وار مذہبی سرگرمیوں میں حاضری 1991 میں 49 فیصد سے کم ہو کر آج 37 فیصد ہو گئی ہے۔ مزید برآں، گرجا گھر کی 80 فیصد ترقی کا نتیجہ رکنیت کی منتقلی سے ہوتا ہے۔ یہ اعداد و شمار ہمیں بتاتے ہیں کہ انجیلی بشارت بڑی حد تک جمود کا شکار ہے۔ اس تصویر میں کچھ گڑبڑ ہے۔ ظاہر ہے، امریکیوں کی اکثریت مذہبی اظہار میں ڈوب رہی ہے جس کا کوئی روحِ رواں نہیں ہے (ڈاکٹر جیمز ڈوبسنDr. James Dobson، فوکس آن دی فیملی نیوز لیٹر، اگست، 1998، صفحہ 2)۔

برنا ریسرچ گروپ کی طرف سے کئے گئے ایک قومی سروے کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ ’’دوبارہ جنم لینے والے مسیحی ایمان سے ناواقف ہیں۔‘‘ سروے سے معلوم ہوا کہ،

نئے سرے سے جنم لینے والے مسیحی مندرجہ ذیل بنیادی مسیحی اصولوں پر حیرت انگیز طور پر اعلیٰ درجے کی جہالت کا مظاہرہ کرتے ہیں:

• دس میں سے آٹھ (80%) نئے سرے سے جنم لینے والے مسیحی اس بیان سے متفق ہیں، ’’بائبل سکھاتی ہے کہ خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد کرتے ہیں۔‘‘

• نصف (49%) اس بیان سے متفق ہیں، ’’ابلیس، یا شیطان، کوئی جاندار نہیں بلکہ برائی کی علامت ہے۔‘‘

• دوبارہ جنم لینے والوں میں سے دس میں سے چار (39٪) طبقہ اِس بات پر قائم رہتا ہے کہ ’’اگر کوئی شخص عام طور پر اچھا ہے، یا اپنی زندگی کے دوران دوسروں کے لیے کافی اچھا کام کرتا ہے، تو وہ جنت میں جگہ حاصل کرے گا۔‘‘

• دس میں سے تین (30%) کا دعویٰ ہے کہ ’’یسوع مسیح ایک عظیم استاد تھے، لیکن وہ مصلوب ہونے کے بعد جسمانی زندگی میں واپس نہیں آئے۔‘‘

• انتیس فیصد کا کہنا ہے کہ ’’جب وہ زمین پر رہتے تھے، یسوع مسیح انسان تھے اور گناہوں کا ارتکاب کرتے تھے۔‘‘

• ایک چوتھائی (26%) اس سے متفق نہیں ہیں کہ ’’(ان کی) ذاتی طور پر، دوسرے لوگوں کو (اپنے) مذہبی عقائد بتانے کی ذمہ داری ہے۔‘‘

• تینتالیس فیصد نے پچھلے ہفتے میں بائبل نہیں پڑھی۔

• ان میں سے دس میں سے آٹھ (84%) سروے میں بائبل کی تعلیم کے کم از کم آٹھ بیانات میں سے ایک پر غیر بائبلی نظریہ رکھتے ہیں۔

(’’دوبارہ جنم لیے ہوئے مسیحی ایمان سے ناواقفBorn Again Christians Ignorant of Faith‘‘، میں سے حوالہ دیا گیا، بیپٹسٹ بائبل ٹریبیون، اپریل 15، 1996، صفحہ 28 میں رپورٹ کردہ)۔

عظیم برطانوی مبلغ اور مصنف ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونزDr. Martyn Lloyd-Jones نے ’’اس خوفناک ارتداد کے بارے میں بات کی جس نے گذشتہ سو سالوں سے کلیسیا کی تیزی سے تصویر کشی کی ہے‘‘ (ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز، حیاتِ نوRevival، کراس وے کُتبCrossway Books ، 1987، صفحہ 57)۔ اگر برنا کی رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار، ’’دوبارہ جنم لیے ہوئے مسیحی ایمان سے ناواقف‘‘ بالکل درست ہیں، جیسا کہ یہ یقینی طور پر ہیں، تو ڈاکٹر لائیڈ جونز درست ہیں جب وہ اشارہ کرتے ہیں کہ ہم اب ارتداد کے تاریک دور میں ہیں۔ بہت سے لوگ جو ’’دوبارہ جنم لینے‘‘ کا دعویٰ کرتے ہیں مسیحی ریپچر میں پیچھے رہ جائیں گے۔

ان گنت گواہیوں کو سننے کے بعد، میرا یہ تاثر رہا ہے کہ جو لوگ ہر اتوار کو ہمارے گرجا گھروں میں آتے ہیں ان کی ایک بہت بڑی تعداد درحقیقت گمراہ لوگ ہیں، بشمول سنڈے اسکول کے اساتذہ، مُناد، پادری صاحبان کی بیویاں، اور خود پادری صاحبان بھی۔ مرحوم ڈاکٹر منروپارکرDr. Monroe Parker ’’راہبMonk‘‘ کو اکثر ’’امریکی مبشروں کا نگران یا صدر‘‘ کہا جاتا تھا۔ ڈاکٹر پارکر نے ایک بار کہا:

اگر ہم گرجہ گھر کے آدھے ارکان کو بچا پاتے، تو ہمارے پاس ایک زبردست حیات نو ہوتا۔ درحقیقت، میرے خیال میں، اگر ہم امریکہ میں آدھے مبلغین کو مسیح میں ایمان دلا کر تبدیل کر سکتے ہیں، تو ہم ایک بہت بڑا حیتِ نو دیکھیں گے (ڈاکٹر منرو پارکرDr. Monroe Parker، دھوپ اور سایوں میں: میرے پہلے ستتر سالThrough Sunshine and Shadows: My First Seventy-Seven Years، سورڈ آف دی لارڈ، 1987، صفحات 61-62)۔

اگر یہ بوڑھا اور معزز مبشر صحیح ہونے کے قریب تھا تو سوچیں کہ ریپچر میں کتنے لوگ پیچھے چھوڑ دیے جائیں گے۔

آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا آپ پیچھے چھوڑ دیے جائیں گے؟ اس کتاب کا مقصد آپ کو اس خوفناک امکان کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرنا ہے۔ یہ نبوت پر کوئی تفصیلی کتاب نہیں ہے۔ بلکہ یہ اِس کے بجائے متعدد پیشن گوئی کے موضوعات، اور حقیقی تبدیلی سے متعلق موضوعات سے نمٹتی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ ان چیزوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے درج ذیل ابواب پڑھیں گے: ’’کیا میں واقعی میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا ہوں؟ کیا میں ریپچر ہو جاؤں گا، یا میں پیچھے چھوڑ دیا جاؤں گا؟‘‘

زندگی بندوقوں اور جنگ سے بھری پڑی تھی،
     اور ہر کوئی فرش پر روندا جا چکا تھا،
میں خواہش کرتا ہوں کہ ہم سب تیار ہوتے۔
     بچے مرے، دِن سرد ہوتے چلے گئے،
روٹی کا ایک ٹکڑا سونے کی ایک تھیلی خرید سکتا تھا،
     میں خواہش کرتا ہوں کہ ہم سب تیار ہوئے ہوتے۔

اپنا ذہن بدلنے کے لیے کوئی وقت نہیں بچا ہے،
     آپ کس طرح اِس قدر اندھے ہو سکتے ہیں؟
باپ بولا، شیاطین نے شور مچایا
     بیٹا آ چکا ہے اور آپ پیچھے چھوڑے جا چکے ہیں۔
(’’میں خواہش کرتا ہوں ہم تمام تیار ہوئے ہوتے I Wish We’d All Been Ready‘‘ شاعر لیری نارمن Larry Norman)۔

’’اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہوں گے، ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا۔ دو عورتیں چکی پیستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دوسری چھوڑ دی جائے گی‘‘ (متی 24: 40۔41)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔